سینیٹ کمیٹی کا اجلاس، بلوچستان اسمبلی میں نشستوں کی تعداد میں اضافے کا بل منظور
اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف نے بلوچستان اسمبلی میں نشستوں کی تعداد میں اضافے کا بل منظور کرلیا،بلوچستان کے سینیٹر کاقومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشتیں نہ بڑھنے پر شدید احتجاج،واک آوٹ کیاگیا،بلوچستان کی قومی اسمبلی میں نشستوں میں اضافہ ہوناچاہیے تھا صوبوں کا ہم خود کرلیں گے۔ قومی اسمبلی کی نشستوں کوبڑھانے سے بلوچستان کی پسماندگی کم ہوگی۔،سراج الحق نے قصاص وحدود بل پاس کرنے پر کمیٹی کاشکریہ اداکیا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون انصاف کا اجلاس چیرمین کمیٹی سینیٹر جاوید عباسی کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلا س میں چیرمین کمیٹی سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ صوبائی اسمبلی کی سیٹیں بڑھائی جائیں بلوچستان میں صوبائی اور قومی اسمبلی دونوں کی نشتیں بڑھانے کی ڈیمانڈ کی ہے۔بل کے محرک سینیٹرعثمان کاکڑ نے کہاکہ قومی وصوبائی اسمبلی کی نشتیں بڑھانے کا ایجنڈا بہت اہم ہے۔بلوچستان کی آبادی کم اور رقبہ زیادہ ہے آئین آبادی کے لحاظ سے حلقہ بندیوں کا کہتاہے۔بلوچستان کا ایک حلقہ ہے پورے کے پی کے اور سابقہ فاٹا کے برابر ایریا ہے۔7سو 5سو کلومیٹر لمبائی کا ایک حلقہ ہے اور چوڑائی کم سے کم 2سو کلو میٹر ہے۔کوئی بھی ایم این اے اس کا دعویٰ نہیں کر سکتا ہے کہ الیکشن میں اس نے اپنے پورے حلقے کا دورہ کیا ہے۔بلوچستان کے ہزاروں گاؤں میں بجلی نہیں ہے پانی لوگوں کو میسر نہیں ہے۔پنجاب میں منصوبوں پر کم خرچ آتا ہے اور بلوچستان میں کئی گنا زیادہ خرچ آتاہے۔سینیٹر مولاناعبدالغفور حیدری نے کہاکہ بلوچستان کی پسماندگی کی وجہ بھی یہ ہے کہ رقبہ زیادہ ہے۔5اضلاح پر مشتمل میرا حلقہ تھا اب اس کے دو حصے ہوگئے ہیں۔الیکشن کا اعلان ہوتا تھا تو بخار مجھے ہوجاتاتھا کہ جاؤں گا کس طرح۔مزید حلقوں سے بلوچستان کی پسماندگی میں مدد مل سکے گی۔سینیٹر سجاد حسین طوری نے کہاکہ بلوچستان کا رقبہ زیادہ ہے صوبائی اسمبلی کی نشتیں صوبہ خود بڑھاسکتاہے یہ صوبائی مسئلہ ہے۔اگر صوبہ چاہتاہے تو انتظامی بنیاد پر اس کو بڑھاسکتے ہیں۔سینیٹراشوک کمار نے کہاکہ میرے حلقہ جس میں میں رہتاہوں اس کی 750کلو میٹر لمبی ہے کس طرح ایک ممبر اس کا دیکھ بحال کرسکتاہے۔وفاق میں بھی ہماری نمائندگی بڑھائی جائے اس سے پسماندگی کم ہوگی۔سینیٹر انور الحق کاکڑ نے کہاکہ قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشتیں بڑھانے کی بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم کے الیکشن میں ہمارے 14ارکان کو کوئی توجہ نہیں دیتاہے۔اس لیے ممبران کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ اس مسئلے کو حل کیا جائے۔سینیٹرنصیب اللہ بازائی نے کہاکہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے بڑا مگر پسماندہ صوبہ ہے قومی اسمبلی کی نشتیں بہت کم ہیں۔ترقی کے لیے کام کرنا پڑتاہے خواب سے ترقی نہیں ہوتی ہے بلوچستان میں بنیادی سہولیات بھی لوگوں کو میسر نہیں ہیں۔سینیٹرثناء جمالی نے کہاکہ بلوچستان کے قومی اسمبلی میں نشتیں بڑھائی جائیں۔سینیٹربیرسٹر محمد علی سیف نے کہاکہ سیاسی بیانات کے بجائے ٹیکنیکل بات کی جائے جس سے یہ بل سمجھنے میں مدد ملے۔کلثوم پروین نے کہا کہ قومی اسمبلی میں سیٹیں کم ہونے کی وجہ سے اہمیت نہیں ہے ہمارا ہونا نہ ہونا برابر ہے۔سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہاکہ قومی اور صوبائی اسمبلی میں نشتیں بڑھانے کے حوالے سے الگ الگ بات کروں گا۔قومی اسمبلی میں سیٹیں صرف آبادی کی بنیاد پر تقسیم ہوں گیں۔مردم شماری کے نتائج جاری ہونے سے پہلے نشتیں بڑھائی نہیں جاسکتی ہیں۔مردم شماری پر ایم کیو ایم پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کا اعتراض ہے۔تمام صوبوں سے مشاورت کرنی پڑے گی۔صوبوں میں نشتیں بڑھانے کے حوالے سے مجلس شوریٰ اگر کہے گئی تو اس پر عمل ہوجائے گا حلقے صوبے خود بنالیں گے۔چیرمین نے کہاکہ صوبوں کی نشتیں بڑھانے پر میں متفق ہوں۔سینٹرعائشہ رضا فاروق نے کہاکہ عوام کے نمائندے زیادہ کئے جائیں زیادہ عوامی نمائندے ہونے چاہیے تاکہ عوام کے مسائل کو حل کیا جائے۔بلوچستان کے صوبائی نشتیں بڑھانے چاہیے۔جو قدغن قومی اسمبلی میں ہے وہ صوبائی اسمبلی میں نہیں ہے۔سینیٹ میں سب صوبوں کی برابر نمائندگی ہے سابقہ فاٹا کی جو سینیٹ میں نشتیں کم ہوئی ہیں ان کو صوبوں میں تقسیم کردیا جائے۔سینیٹر غوث محمد خان نیازی نے کہاکہ بلوچستان میں سب کامطالبہ تھا کہ نشتیں بڑھائی جائیں۔صوبائی نشتیں بڑھائی جائیں قومی اسمبلی کے بڑھانے کی مخالفت کروں گا سینیٹ اس لیے بنایا گیا ہے۔سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ آئین میں نشتیں غربت کی بنیاد پر نہیں آبادی پر ہے ایک صوبے کے لیے الگ نظام نہیں بناسکتے ہیں قومی اسمبلی کا ایک نظام ہونا چاہیے۔صوبائی اسمبلی میں نشتیں بڑھانے کی حمایت کرتے ہیں۔بلوچستان والے کہتے ہیں بلوچستان میں سیلیکشن ہوتا ہے 2سو ووٹ پر صوبائی اسمبلی کا ممبر بن جاتا ہے۔صوبائی اسمبلی کی نشتیں بڑھائی جائیں۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے کہاکہ بلوچستان کی نشتیں بڑھانی چاہیے صوبائی اسمبلی کی نشتیں بڑھانے کی مکمل حمایت کریں گے مزید انتظامیہ امور پر نئے صوبے بننے چاہیے۔ثناء جمالی نے کہاکہ قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشتیں بڑھائی جائیں۔قائد ایوان سینیٹ سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ بلوچستان کی نشتیں بڑھنی چاہیے اس بل کی حمایت کرتے ہیں صوبائی اسمبلی کی نشتیں بڑھائی جائیں۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے سوال اٹھایاکہ صوبائی اسمبلی میں نشتیں کس فارمولے کے تحت تقسیم ہوگی۔صرف بلوچستان کی نشتیں کیوں بڑھائی جائیں دیگر صوبوں کا کیوں نہیں۔چیرمین کمیٹی نے کہاکہ اگر دیگر صوبوں کا بل آیا تو اس کی بھی حمایت کریں گے۔قومی اسمبلی کی بلوچستان کی نشتیں نہ بڑھانے پر بلوچستان کے سینیٹر نے عثمان کاکڑ کی سربراہی میں احتجاجا واک آوٹ کیا۔جس پرچیرمین نے کہاکہ محرک بل پیش کرنے کے بعد جاسکتاہے اللہ آپ کو خیر سے لے جائے۔عائشہ رضانے کہاکہ جانے دیا جائے کوئی ضرورت نہیں ہے۔کس بنیاد پر سیٹیں بڑھائی جائیں۔ہم آئین کو نہیں توڑ سکتے ہیں۔سینیٹرانور لال نے کہاکہ یہ ان کاطریقہ واردات ہے۔عبدالغفور حیدری نے کہاکہ صوبائی نشتوں میں اضافے پر اتفاق رائے پر سب کا شکریہ ادا کرتاہوں۔سینیٹر غوث محمد بعد میں تمام بلوچستان کے سینیٹر کوواپس لے کرآئے۔ چیرمین نے کہاکہ قومی اسمبلی کی نشتیں بڑھانے میں آئینی رکاوٹ ہے مگر صوبائی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے اس لیے صوبائی اسمبلی کی نشتیں بڑھائی جائیں۔65سے جنرل نشتیں 80کردی جائیں بل میں یہ مانگی گئی ہیں۔ آرٹیکل 106میں ترمیم کی کمیٹی نے منظوری دے دی جس کے تحت بلوچستان کی صوبائی اسمبلی میں نشتوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا جس سے جنرل نشتیں 65سے 80ہوجائیں گی۔عثمان کاکڑنے کمیٹی کا شکریہ ادا کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا صوبہ ہے جتنی مرضی سیٹیں بڑھائیں اصل حق وفاق میں نمائندگی کا مسئلہ ہے جو کومنظور نہیں کیا گیا