صوبائی وزیر خزانہ اور ترجمان بلوچستان حکومت کینسر بلاک شیخ زید ہسپتال کے منصوبے سے لاعلم

کوئٹہ:شیخ زیدہسپتال کوئٹہ میں بلوچستان میں کینسر ہسپتال(بلاک )پر کام شروع نہ ہوسکا اس سلسلے میں صوبائی وزیر خزانہ اور ترجمان حکومت بلوچستان بھی لاعلم نکلے منصوبے کیلئے اعلان کئے گئے ایک ارب 60کروڑ روپے کا حساب کتاب معلوم نہیں ۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے رواں مالی سال کے ماہ جنوری میں شیخ زید ہسپتال کوئٹہ میں صوبے کے پہلے کینسر ہسپتال کاافتتاح کیا تھا جس میں 1558 ملین روپے کی لاگت سے کینسر بلاک چھ وارڈز اور 140بستروں اور 30پرائیویٹ کمروں کی تعمیر کامنصوبہ شامل تھاوزیراعلی بلوچستان نے شیخ زید کینسر اینڈ جنرل ہسپتال کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاتھاکہ بلوچستان میں کینسر ہسپتال کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی تھی، موجودہ حکومت نے اس منصوبے کو صوبائی پی ایس ڈی پی کا حصہ بنایا، اس کا کریڈٹ کسی کو نہیں جاتا اور نہ ہی یہ کسی سیاسی مقصد کا حصہ ہے، انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہمارے ماہرین شوکت خانم سمیت دیگر ہسپتالوں میں گئے اور وہاں کے ماحول، آلات اور طریقہ علاج کا جائزہ لیا جس کے تناظر میں یہ منصوبہ تیار کیا گیا جس میں کینسر کی تشخیص اورجدید علاج کی سہولتیں دستیاب ہوں گی اور بلوچستان کے لوگوں کو کینسر کے علاج کے لئے دیگر صوبوں میں نہیں جانا پڑے گا ،سرکاری ذرائع کے مطابق ہسپتال کی تعمیر کیلئے ایک ارب60کروڑ روپے کااعلان کیا گیاتھاتاہم رواں مالی سال مکمل ہونے سے چند ہفتے قبل بھی منصوبے پر کسی قسم کا کام شروع نہیں کیاجاسکاہے اس سلسلے میں جب گزشتہ روز صوبائی وزیر خزانہ میر ظہوراحمد بلیدی اور ترجمان حکومت بلوچستان میر لیاقت شاہوانی سے پوچھا گیا تو انہوں نے اس سلسلے میں لاعلمی کااظہار کیا اورکہاکہ وہ اس سلسلے میں اپ ڈیٹس لیںگے تب جا کر اس سلسلے میں میڈیا کو آگاہ کیاجائے گا۔رواں مالی سال کو مکمل ہونے میں چند ہی ہفتے باقی ہیں تاہم کینسر ہسپتال کیلئے اعلان کئے گئے ایک ارب60کروڑ روپے کا کسی کو علم ہی نہیں اس منصوبے کے افتتاح سے قبل اور بعد میں میڈیا پر بہت زیادہ چرچے رہے بلکہ عوام کو بھی یہ امید ہوچلی تھی کہ اب صوبے کے کینسر سے متاثرہ افراد کاعلاج ومعالجہ کوئٹہ میں ہی ہوگا لیکن شاہد اب یہ خواب خواب ہی رہ گیاہے ۔ہسپتال ذرائع کے مطابق شیخ زید کینسر اینڈ جنرل ہسپتال میں اگر چہ تعمیراتی کام شروع نہیں کیاجاسکاہے تاہم وہاں اب بھی یومیہ 10سے 20مریض علاج ومعالجے کیلئے آتے ہیں بلکہ 20مریضوں کی کیموتھراپی بھی کی جاتی ہے ۔یاد رہے کہ 4فروری کو وزیراعلی جام کمال نے شیخ زید ہسپتال میں 200بیڈ پرمشتمل ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھاتھااور موقف اختیارکیاتھاکہ ہسپتال میں تھری ڈی لینک مشین (ٹرینٹمنٹ پلاننگ مشین)،فیکٹ سکین ،کوبال مشین شامل ہونگے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں