جرمنی اپنی سرزمين سے امريکی افواج کے انخلاء پر نالاں کيوں؟

امريکا کی جانب سے يہ عنديہ ديا گيا کہ وہ جرمنی ميں تعينات اپنے فوجيوں کو واپس بلا رہا ہے۔ اس پر جرمنی ميں شديد رد عمل سامنے آ رہا ہے اور تقريباً تمام سياسی حلقے اس اقدام کو باہمی تعلقات کے ليے منفی قرار دے رہے ہيں۔جرمنی ميں ٹرانس اٹلانٹک روابط کے کوآرڈينيٹر نے امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جرمنی ميں تعينات امريکی فوجیوں کے انخلاء کے فيصلے پر سخت تنقيد کی ہے۔ چانسلر انگيلا ميرکل کے قدامت پسند سياسی دھڑے سے وابستہ پيٹر بائر نے کہا، ”يہ بات بالکل ہی ناقابل قبول ہے، بالخصوص اس ليے کہ واشنگٹن ميں کسی نے بھی اس بارے ميں نيٹو کے اپنے اتحادی ملک جرمنی کو اس بارے ميں پيشگی اطلاع دينا ضروری نہيں سمجھا۔‘‘جرمنی ميں تعينات امريکی افواج کے انخلاء کا معاملہ گزشتہ ہفتے جمعے کے روز سے کافی گرم ہے۔ ايک امريکی اہلکار نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے دعوی کيا تھا کہ امريکا جرمنی ميں تعينات اپنے ساڑھے نو ہزار فوجيوں کو واپس بلا رہا ہے۔ بعد ازاں ہفتے کو جرمنی ميں قدامت پسند حکمران جماعت کرسچيئن ڈيموکريٹک يونين کے قانون سازوں نے اس پر کافی تنقيد کی۔ پھر اتوار کو جرمن وزير خارجہ ہائيکو ماس کا اس بارے ميں تفصيلی انٹرويو شائع ہوا، جس ميں انہوں نے امريکا کے ساتھ باہمی تعلقات کو پيچيدہ قرار ديا۔ ماس کے بقول گو کہ دونوں ممالک ٹرانس اٹلانٹک پارنٹرز ہيں، تاہم کافی مسائل بھی موجود ہيں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں