اسٹیبلشمنٹ, بی این پی اور جے یو آئی نے بلوچستان پر بڑاظلم کیا، ہدایت الرحمن

کوئٹہ: جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکریٹری وحق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان نے کہا ہے کہ حق دو تحریک کے تمام مطالبات ملکی آئین کے تحت ہیں،قوم پرست جماعت نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو مجبور کیا کہ وہ مطالبات تسلیم نہ کرے، ناراض بلوچوں سے مذاکرات کئے جاسکتے تو ریاست کو ماننے والوں سے کیوں مذکرات کیوں نہیں کئے جا سکتے ، بلوچستان میں ایک زندہ لاش کی حکومت ہے، اسٹیبلشمنٹ، بی این پی اور جے یو آئی نے بلوچستان پر بڑا ظلم کیا ہے،ساڑھے چار ماہ قید کاٹی ہے لیکن پھر بھی مطالبات سے ایک قدم پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ مولاناہدایت الرحمن بلوچ نے کہا ہے کہ گزشتہ دو سے ڈھائی سالوں میں حق دو تحریک کی جمہوری تحریک نے حقوق کی خطر پر امن دھرنے اور جدو جہد کی ، حق دو تحریک ایک پر امن جمہوری تحریک ہے جس کے مطالبات 1973کے آئین کا ما تحت ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے مطالبات تھے کہ شہریوں کوبجلی، صاف پانی ، تعلیم، روزگار،جان و مال کی حفاظت ، نقل و حرکت کی آزادی دی جا ئے ، وزیر اعلیٰ بلو چستان کی جانب سے تحریری معاہد کیا گیا تھا کہ ایک ماہ میں تمام مطالبات تسلیم کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ سے ساحل بلو چستان پر ٹرلر ما فیا کے خاتمے ، بارڈر پر کاروبار کر نے کی اجازت ، بھتہ خوری اور منشیات کی روک تھام کے لئے تحریری معاہدے ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ دن گزرنے کے ساتھ ساتھ ہم نے ملاقاتیں بھی کیں لیکن وقتاً فوقتاً ہمارے ساتھ انکی مخالفت بڑھتی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ ایک سیا سی جماعت نے وفا قی اور صوبائی حکومتوں کو بلیک میل کیا آج بھی وزیر اعلیٰ کے بیڈ روم میں ایک پارٹی کا قبضے ہے اور وفا قی اور صوبائی حکومتوں کو مجبور کیا ہوا ہے کہ حق دو تحریک کے مطالبات تسلیم نہیں کئے جائیں جس کی وجہ سے صوبائی حکومت نے ہٹ دھر می شروع کر دی اور آج ایک بار پھر گوادر میں بھتہ خوری ، ٹرالر مافیا کی من مانیاں عروج پر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ ایک سیا سی اور قوم پر جماعت نے وفا قی اور صوبائی حکومتوں کو کہا ہے کہ حق دو تحریک کے وفد سے ملاقات بھی کی تو ہم وفا قی اور صوبائی کا بینہ سے استعفیٰ دے دیں گے جس کی وجہ سے ہمارے پاس کوئی آنے کو تیار نہیں تھا ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے مطالبات تسلیم کر نے کے بجائے ہماری خواتین، بزرگوں اور کارکنوں پر تشدد کیا گیا ، ہم تو سیا ست اور آئین کے ماننے والے لوگ ہیں ہمیں رات کے تین بجے کیوں مارا گیا ہم نے تو کوئی غیر قانونی مطالبات نہیں کیا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ہزار نوجوانوں کو امیدکا پیغام دیا کہ ہم پہاڑوں کی بجائے سیا ست کریں گے ، ریاست کے مخالف نوجوان ہم سے سوال کر رہے ہیں کہ جمہوریت کا کوئی فائد ہ نہیں ہے ، آپکے پاس حق نہیں ہے اپنا حق مانگے کا کیوں کہ آپ غلام ہیں ، میرے پاس ریاست کے مخالف نوجوانوں کے لئے کوئی جواب نہیں تھا کہ میں انہیں مطمئن کرتا ۔انہوں نے کہاکہ سا حل بلو چستان اللہ پاک کی نعمت ہے جسے آج ڈاکوﺅں کے حوالے کیا گیا ہے ، پی ڈی ایم کی حکومت آنے کے بعد ٹرالر کی تعداد اور بھتہ خوری میں اضا فہ ہوا ہے ، ٹرالر ما فیا کی وجہ سے 15قسم کی مچلیوں کی نسلیں ختم ہو چکی ہیں کیانسل کشی کر نے والے دہشتگرد نہیں ہےں۔ انہوں نے کہاکہ بلو چستان میں ایک زندہ لاش کی حکومت ہے جو صوبائی کا بینہ کے اجلاس میں شرکت نہیں کر سکتے ، بی این پی ، جمعیت علماءاسلام نے بلو چستان پر بہت ظلم کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت وزیر اعلیٰ ہاﺅس کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے ، میں ساڑھے چار ماہ قید کاٹ کر آیا ہوں لیکن میں پھر میں مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔انہوں نے کہاکہ ہمیں پر امن جدو جہد سے کوئی نہیں روک سکتا آئین ہمیں جد وجہد کا حق دیتی ہے ، گوادر میں ہسپتال اور تعلیمی ادارے تک نہیں بن رہے اور ہم ہمیں ایجنڈ کا لقب دیا جا تا ہے ، اگربھا رت نہیں چاہتا کہ گوار کے عوام کو پانی ملے تو ہمیں بتائیں ہم اپنا دھرنا دہلی منتقل کر دیں ۔ انہوں نے وفا قی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ گوادر میں ٹرالرما فیا، بھتہ خوری، منشیات کے اڈوں کو ختم کیا جائے اور لاپتہ افراد کو بازیاب کیاجائے۔ انہوں نے کہاکہ دبئی ہمارا مستقل نہیں ہے بلو چستان ہماری غیرت ، خوشی اور غمی ہے ۔ ایک سوال جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر یہ ظلم جا ری رہا تو گوادر میں اپنی تحریک واپس شروع کریں گے ،حکومت نے کوئی مطالبہ تسلیم نہیں کیا حکومت جھوٹ بول رہی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مجھ پر 16ایف آئی آر اور 250کے قریب لوگوں کے خلاف مقدمات درج ہیں ،انہوں نے کہا کہ گوادر میں حکومت کی بلڈنگز بن رہی ہیں ہم وہاں ان بلڈنگز کا طواف کریں گے ، گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے اربوں روپے ہڑپ کر لئے ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں