ایران سے تعلقات کے فروغ کیلئے مشترکہ اقتصادی کمیشن اور تجارتی کمیٹی کا اجلاس باقاعدہ بنانا ہوگا، ممتاز زہرہ بلوچ

اسلام آباد (آن لائن) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاک، ایران تعاون کے فروغ کے لیے مشترکہ اقتصادی کمیشن، مشترکہ تجارتی کمیٹی کا اجلاس کو باقاعدہ بنانے پر زور دیا گیا ہے۔سیکرٹری خارجہ نے ڈاکٹر اسد نے اپنے ایرانی ہم منصب کو بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے بھی آگاہ کیا ۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتا ز زہر ابلوچ کے مطابق پاکستان، ایران کے مابین 17، 18 جون کو تہران میں دوطرفہ سیاسی مشاورت کا 12واں دور ہوا جس میں سیکرٹری خارجہ ڈاکٹر اسد مجید خان نے پاکستانی وفد کی قیادت جبکہ ایران کے نائب وزیر خارجہ علی باغیری کنی نے اپنے وفد کی سربراہی کی، فریقین کی دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوو¿ں پر گفتگو، گزشتہ فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، دوطرفہ تجارت میں وسعت، توانائی، ٹرانسپورٹ روابط، تعلیم، عوامی ربط بہتر کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔دونوں فریقین نے علاقائی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، پاک، ایران تعاون کے فروغ کے لیے مشترکہ اقتصادی کمیشن، مشترکہ تجارتی کمیٹی کا اجلاس کو باقاعدہ بنانے پر زور دیا گیا ۔سیکرٹری خارجہ نے ایران اور سعودی عرب کے مابین سفارتی تعلقات کی بحالی کا خیرمقدم کیا،ڈاکٹر اسد نے اپنے ایرانی ہم منصب کو بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے آگاہ کیا اورسیکرٹری خارجہ نے کشمیر کاز کے لیے ایران کی ثابت قدم حمایت کو سراہا، سیکرٹری خارجہ ڈاکٹر اسد مجید خان نے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہ سے بھی ملاقات، کی ،اعلیٰ سطح دوطرفہ تبادلوں اور متعدد شعبوں میں باہمی فائدہ مند تعاون مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا ۔ ترجمان کے مطابق سیکرٹری خارجہ، رکن پارلیمنٹ اور چیئرمین پاک، ایران پارلیمانی دوستی گروپ احمد امیر آبادی فرحانی سے بھی ملے، دونوں ممالک کے مابین پارلیمانی وفود کے متواتر تبادلوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، سیکرٹری خارجہ نے اقتصادی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل خسرو نوزیری سے بھی ملاقات کی ،تنظیم کے لیے پاکستانی حمایت کا اعادہ، رکن ممالک کے درمیان علاقائی رابط، تجارتی میں وسعت پر زوردیا گیا،سیکرٹری خارجہ نے ایرانی تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ آف پیس اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کا بھی دورہ کیا اور ایرانی دانشوروں، اسکالرز سے گفتگو، علاقائی امن، ترقی کے فروغ کے لیے پاکستانی کردار پر روشنی ڈالی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں