عراق میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی کا اعلان

عراق:امریکہ نے عراق سے آئندہ چند ماہ کے دوران فوجیوں کی تعداد گھٹانے کا اعلان کیا ہے جو وہاں جنگجو تنظیم داعش کو شکست دینے کے لیے تعینات تھے۔عراق اور امریکہ کی حکومتوں نے جمعرات کو ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ عراق میں جنگجو تنظیم داعش کا خاتمہ کر دیا گیا ہے جس کے بعد آئندہ مہینوں میں عراق سے امریکی فورسز کی تعداد میں کمی کر دی جائے گی۔یاد رہے کہ رواں برس امریکی ڈرون حملے میں ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد عراقی پارلیمنٹ نے امریکی فوجیوں کے ملک سے انخلا کی قرار داد منظور کی تھی۔ایک اندازے کے مطابق اس وقت امریکہ کے 5200 فوجی عراق میں موجود ہیں۔قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد سے عراقی پارلیمنٹ کے ارکان مطالبہ کر رہے تھے کہ امریکی فوج کو ملک سے بے دخل کیا جائے۔تاہم جمعرات کو امریکہ کے امریکی نائب وزیرِ خارجہ ڈیوڈ شینکر اور عراقی حکام نے عراق میں موجود امریکی فوجیوں کی تعداد میں کمی پر تبادلۂ خیال کیا۔دونوں ملکوں کے وفود کے درمیان بغداد میں اعلیٰ سطح کا اجلاس متوقع تھا تاہم کرونا وائرس کی پابندیوں کی وجہ سے یہ مذاکرات آن لائن اجلاس تک محدود رہے۔جمعرات کو ہونے والے مذاکرات مختصر تھے جس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ عراق میں موجود امریکی فوجیوں کی کتنی تعداد کم کی جائے گی اور ایسا کب ہو گا۔اعلامیے کے مطابق امریکہ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ عراق میں مستقل فوجی اڈوں یا مستقل فوجی موجودگی کا خواہش مند نہیں ہے۔اعلامیے میں عراق نے بھی یقین دلایا ہے کہ وہ اپنے ملک میں امریکی فوجی اڈوں کی حفاظت یقینی بنائے گا۔رواں برس جنوری میں جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے ایران نے عراق میں موجود اس بیس پر ایک درجن سے زائد میزائل داغے تھے جہاں امریکی فوجی موجود تھے جب کہ پرتشدد مظاہرین نے امریکی سفارت خانے پر دھاوا بھی بولا تھا۔امریکی نائب وزیر خارجہ ڈیوڈ شینکر نے جمعرات کو عراقی حکام کے ساتھ مذاکرات کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ فریقین کے درمیان فوج کی تعداد میں کمی سے متعلق کسی بھی تاریخ پر بات چیت نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم عالمی مالیاتی اداروں کی مدد سے عراق کی نئی حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے اور عراق کو درپیش کرونا وائرس اور آئل ریونیو میں مسلسل کمی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے بغداد حکومت کی مدد کریں گے۔عراق کی معیشت کا بڑی حد تک دار و مدار تیل کی برآمد پر ہے۔ لیکن عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت اور طلب میں کمی کی وجہ سے عراقی حکومت کو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پینشن اور دیگر ویلفیئر پروگراموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں