ٹڈی دل پر کنٹرول نہیں کیا گیا تو بلوچستان کے عوام بھوک سے مرجائینگے،سردار یار محمد رند

کوئٹہ:پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے پارلیمانی لیڈر وزیر تعلیم سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ وفاقی صوبائی حکومت نے ٹڈی دل کو کنٹرول نہیں کیا تو اگلے 6ماہ میں قحط سالی جیسی سنگین صورتحال کے باعث بلوچستان میں لوگ بھوک سے مرجائیں گے جس کا ہم متحمل نہیں ہوسکتے ہیں حکومت بجٹ میں ذمینداروں کیلئے خصوصی پیکج مختص کریں بچے ہماری جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں اور اسکول بند رہیں گے خلاف ورزی کرنے والوں کالائسنس منسوخ کر کے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی پرائیویٹ اسکولز دھمکیوں کے بجائے تجویز دیں قوموں کا مستقبل تعلیم کے بغیر نہیں بن سکتا ہے ان خیالات کااظہار سردار یار محمد رند نے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے بلوچستان حکومت کو آگاہ کر دیا تھا کورونا وائرس کے سنگین صورتحال کے باعث ٹڈی دل کے خاتمے سے نمٹنے کیلئے ایکشن نہیں لیا گیا حکومت کو چاہیے تھا ٹڈی دل جہاں انڈے دیتی وہی پر اسپرے کے ذریعے خاتمہ کرتے تو صورتحال اتنی گھمبیر نہ ہوتی انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال سے اپیل ہے کہ ٹڈی دل کو اگر کنٹرول نہیں کیا گیا اگلے 6مہینے میں وفاق کی جانب سے امداد نہیں کی گئی تو بلوچستان میں واقعی قحط پڑے گا جس سے بلوچستان کے عوام بھوک سے مرجائینگے بلوچستان کے زمینداروں کو بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں قحط سالی سے اکثر زمیندار نقل مکانی کر کے بلوچستان چھوڑ کرچلے گئے ہیں حکومت بلوچستان آنے والے بجٹ میں زمینداروں کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان کریں اگر نہیں کیا گیا تو ان کی زندگی گزر بسر مشکل ہوجائے گی تعلیم اور صحت ہماری ترجیح ہونی چاہیے اگر بچوں کے 6مہینے تعلیم ضائع ہوا ہے یہ مستقبل کے معمار زندہ رہیں گے تو انشاء اللہ وہ کمی اگلے سال بھی پوری ہوجائیگی انہوں نے کہا کہ مگر چند پرائیویٹ اسکولز ہیں ان سے گزارش ہے آپ جس مہذب ایک عظیم پیشے سے تعلق رکھتے ہیں تو آپ کو تعلیم کا زیادہ احساس ہونا چاہیے اکثر پرائیویٹ اسکولز اخبارات میں بیانات دیتے ہیں کہ اسکول کھولیں گے ہمارے بچے ہمارے لئے پیارے ہیں ایسا نہیں ہوگا کہ آپ اسکول کھولیں گے اور ہم دیکھتے ہی رہیں گے ایسا نہیں ہوگا اسکول بند ہی رہیں گے جس نے بھی خلاف ورزی کی ان کا لائسنس منسوخ کر کے ان کیخلاف کارروائی کرینگے پرائیویٹ اسکولز دھمکیاں نہ دیں بتائیں ہم آپ کے ساتھ ملکر تعلیم کو کیسے آگے چلائیں گے انہوں نے کہا کہ آج میں وزیراعلیٰ بلوچستان کو سمری بھیجی ہے بلوچستان میں 27میونسپل کمیٹیز ہیں وہاں ہم زمین لینا چاہتے ہیں بجلی،گیس سمیت سافٹ لون بھی دیا جائے وہاں پر نئے اسکول،تعلیمی ادارے کھولنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ اسکولز ہمارے لئے قابل احترام ہیں ہمیں تجویز دیں ہم اس پر غور کرینگے بلوچستان کورونا وائرس جیسی ملحق بیماری کے لپیٹ میں ہے اسکول کے کلاس میں 40بچے ہوتے ہیں اگر اس کلاس میں حفاظتی دوری رکھا جائے تو 12بچے ہی اس کلاس میں پڑھ سکتے ہیں اسی طرح کے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے تو ہم کس طرح اسکول کھولیں بلوچستان کے اکثر اسکولوں میں پانی کی سہولت نہیں ہے کورونا سے بچوں کو بچانے کیلئے سینیٹائزر اور ماسک کہاں سے آئے گا بجٹ میں ہم کوشش کررہے ہیں کہ تعلیم میں زیادہ سے زیادہ رقم اور منصوبے مختص کرینگے انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ جس طرح ڈاکٹر مالک بلوچ نے تعلیم کو پہلے درجے پر رکھا اسی طرح ہماری حکومت اور اتحادی بھی تعلیم کو اولین ترجیحات پررکھے گی کیونکہ قوموں کا مستقبل تعلیم کے بغیر نا مکمل ہے ہم نے ہمیشہ بلڈنگ پر زیادہ توجہ دی ہے انہوں نے کہا کہ اس دفعہ ہم10پروجیکٹ لارہے ہیں جس سے فائدہ بچوں سمیت عوام کو براہ راست پہنچے گے اور بلوچستان کی تعلیم میں تبدیلی آئیگی انہوں نے کہا کہ بلو چستان کے تمام اضلاع میں مڈل ہائی اسکولز بنارہے ہیں اور میرٹ پر اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرینگے اور میرٹ پر بھرتیاں بھی کرینگے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 1250ہائی اور ہائی سیکنڈری اسکولز ہیں حکومت بلوچستان ہمیں زیادہ سے زیادہ فنڈز جاری کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں