جنگ بندی کے باوجود افغانستان میں تشدد کے واقعات،18 افراد ہلاک

کابل:افغانستان میں عیدالفطر کے ایام میں طالبان اور افغان حکومت کے مابین صلح کا اعلان کیا گیا تھا لیکن جنگ بندی کے باوجود پرتشدد حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس کے نتیجے میں دسیوں افراد ہلاک ہوگئے۔ ملک میں دو الگ الگ حملوں میں کم از کم 18 افراد ہلاک ہوگئے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مغربی صوبے گور میں ایک مقامی پولیس چیف نے انکشاف کیا کہ طالبان عسکریت پسندوں نے پولیس چوکی پر حملہ کیا اور دس پولیس اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔انہوں نے مزید کہا کہ پاسا بند کے ایک گاؤں میں طالبان کے حملے میں ایک پولیس اہلکار زخمی اور ایک لاپتا ہوگیا۔پولیس اہلکار نے علاقے میں تحریک کی مضبوط موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے طالبان کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیا۔ تاہم تحریک طالبان نے گور حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔مشرقی صوبے خوست میں ریاستی پولیس سربراہ کے ترجمان عادل حیدر نے اطلاع دی کہ نامعلوم مسلح افراد نے ملیشیا کے ایک سابق کمانڈر کو نشانہ بنایا اور ضلع علی شیر ضلع میں کم سے کم 8 افراد کو ہلاک کردیا۔پولیس ترجمان نے مزید کہا کہ اس حملے کا ہدف سابق پارلیمانی امیدوار عبد الولی اخلاص تھے جو حملے میں مارے گئے۔ کسی گروپ نے فوری طورپر خوست حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔طالبان اور افغان حکومت کے مابین عیدالفطر کیموقعے پر جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے باوجود افغانستان میں حالیہ ہفتوں میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان حملوں میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں