موجودہ حکومت میں ججز کی جاسوسی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، شہزاد اکبر

اسلام آباد،وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ امور بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت میں ججز کی جاسوسی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،الزام لگانے والے خود ماضی میں ججز کے خلاف جاسوسی کا ریکارڈ رکھتے ہیں، حکومت کرپشن کے خلاف کام کر رہی ہے، آٹے اور چینی کا بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف کمیٹی کی رپورٹ کو سامنے لایا جائے گا، ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی، لاپتہ افراد کا مسئلہ سنجیدہ معاملہ ہے، لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وزیر اعظم عمران خان بھی توجہ دے رہے ہیں۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ جو لوگ حکومت پر ججز کی جاسوسی کا الزام لگا رہے ہیں وہ خود ماضی میں ججز کے خلاف جاسوسی کا ریکارڈ رکھتے ہیں، موجودہ حکومت میں ججز کی جاسوسی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ ایسیٹ ریکوری یونٹ نے رولز کو فالو کرتے ہوئے کردار ادا کیا ہے، ایسیٹ ریکوری یونٹ کا کام نشاندہی کرنا ہے، ریکوری کرنا نیب اور ایف آئی اے کا کام ہے، نیب نے مختلف کیسز میں ریکوریز بھی کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے باہر جائیدادوں کے حوالے سے این سی اے کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، ہم روایتی طریقے سے ہٹ کر کام کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں تیزی سے کام ہو رہا ہے اور 190 ملین ڈالر بھی واپس پاکستان آئے ہیں۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ نواز شریف عدالت کے حکم اور اجازت سے علاج کیلئے بیرون ملک گئے تھے، حکومت نے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر انہیں بیرون ملک علاج کا موقع فراہم کیا تھا لیکن چار ماہ گزرنے کے باوجود وہ کسی ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے، ہم نے برطانوی حکومت کو لیٹر کے ذریعے آگاہ کر دیا ہے کہ پنجاب حکومت نے ان کی ضمانت ختم کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کرپشن کے خلاف کام کر رہی ہے، آٹے اور چینی کا بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف کمیٹی کی رپورٹ کو سامنے لایا جائے گا اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اپنے کیسز میں فائدے حاصل کرنے کیلئے اپنی مرضی سے نیب قوانین میں ترامیم چاہتی ہے جبکہ حکومت نیب کو مضبوط بنانے اور شفاف احتساب کیلئے اس کے قوانین میں اصلاحات کرنے کی خواہاں ہے، ہم اس پر اپوزیشن کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں۔ معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ سنجیدہ معاملہ ہے، لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وزیر اعظم عمران خان بھی توجہ دے رہے ہیں جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ میں بھی کیسز چل رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں