بجٹ میں تعلیم و صحت کو ترجیح دی،وفا ق سے نئی سکیمات کا مطالبہ،علیحدگی کا فیصلہ نہیں کیا، ظہور بلیدی

کوئٹہ:صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان نے مشکل معاشی صورتحال میں عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے جس کا کل حجم 465ارب جبکہ خسارہ 87ارب روپے ہے صوبائی بجٹ میں نئے ترقیاتی منصوبوں کیلئے 56ارب روپے جبکہ پرانے جاری اسکیمات کیلئے 50ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اس کے علاوہ غیر ترقیاتی مد میں 309ارب روپے رکھے گئے ہیں حکومت نے موجودہ بجٹ میں صحت،تعلیم اور مواصلات پر زیادہ ترجیح دی ہے معاشی اور مالی محاذوں پر چیلنجز کے باوجود عوامی ترجیحات پر فوقیت دی ہے حکومت بلوچستان محدود وسائل وانتظامیہ وسائل کا بہترین انداز میں استعمال کرتے ہوئے بلوچستان کے عوام کو اس بحرانی صورتحال سے نکالنے کیلئے اقدامات اٹھارہی ہے کوشش ہے کہ وفاقی ایلو کیشن فنڈبلوچستان میں خرچ کیا جاسکے ان خیالات کااظہار انہوں نے صوبائی ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی وترقیات عبدالرحمان بزدار،صوبائی وزیر خزانہ نورالحق بلوچ کے ہمراہ سول سیکرٹریٹ میں پوسٹ بجٹ پر پریس بریفنگ دیتے ہوئے کیا میر ظہور بلیدی نے کہا کہ صوبائی حکومت نے محدود وسائل میں رہتے ہوئے مالی سال 2020-21کا بہت بڑا بجٹ تیار کیا ہے جس میں کل حجم 465ارب جبکہ بجٹ کا مجموعی خسارہ87ارب روپے ہیں نئے مالی سال کے بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 60ارب روپے اور غیر ترقیاتی منصوبوں کیلئے 309ارب روپے روپے مختص کیا گیا ہے اس کے علاوہ وفاقی شیئرز کی مد میں 302ارب جبکہ صوبے کے محصولات 49ارب روپے اس کے علاوہ فارن فنڈڈ پروجیکٹ پروجیکٹس کیلئے 3.538ارب اور کیپٹل محصولات.698 14ارب روپے اور کیش کیری کیلئے 10.366ہیں انہوں نے کہا کہ ٹوٹل بجٹ کا مجموعی تخمینہ 377.914لگا یا گیا ہے اخراجات کی مد میں اخراجات جاریہ کیلئے 309فارن فنڈڈ پروجیکٹس کیلئے 12ارب وفاقی ترقیاتی پروجیکٹس کیلئے 38ارب جبکہ صوبائی پی ایس ڈی پی کیلئے 106ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس کا مجموعی اخراجات کا تخمینہ 465.528ارب روپے رکھا گیا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے وبائی امراض اور کورونا کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے مزیداصلات لائے جارہے ہیں محکمہ صحت کے شعبوں کی ترقی کیلئے غیر ترقیاتی مد میں 31.405ارب رکھے گئے ہیں جو گزشتہ سال کی نسبت 32فیصد زیادہ ہے صوبے میں ٹڈی دل کی قدرتی آفت سے نمٹنے کیلئے 500ملین رکھے گئے ہیں آئندہ مالی سال میں اس شعبے میں ترقیاتی کیلئے 11ارب تعلیم کی ترقی کیلئے 9ارب اور ثانوی تعلیم کیلئے غیر ترقیاتی مد میں 9ارب جبکہ ہایئر ایجو کیشن کیلئے 11ارب روپے مختص کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ صوبے میں حکومت کی جانب سے مختلف میگا پروجیکٹس جاری ہیں جس کیلئے بڑے پیمانے پر فنڈز مختص کئے گئے ہیں محکمہ خزانہ کی جانب سے پنشن کی مد میں 64ارب روپے کی انویسٹمنٹ کی گئی ہے جس کی 9ارب روپے آمدن آئی ہے پنشن کی مد میں 38ارب روپے مزید رکھے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ کورونا کے خاتمے کے بعدصوبے کو معاشی وسماجی اثرات سے بچانے کیلئے 3ارب روپے رکھے گئے ہیں اس کے علاوہ نئی آسامیاں، ہاؤسنگ اسکیمات کے منصوبے بھی بجٹ کا حصہ ہے جبکہ صحت کا بجٹ 40فیصدبڑھا دیا گیا ہے تعلیم کے شعبے کا گروتھ 11فیصد جبکہ ایگریکلچر کا 17فیصد ہے صوبے کے مجموعی طور پر 38بوائز اور گرلز کالجز کواپ گریڈ کر کے تمام سہولیات فراہم کر دی گئی ہیں پچھلے سال کے 1500اسکیمات مکمل کیا گیا ہے 106ارب کے پی ایس ڈی پی میں 1600نئے اسکیمات کیلئے 56ارب جبکہ جاری ترقیاتی ا سکیمات کیلئے 50ارب روپے مختص کئے گئے ہیں صوبائی حکومت نے پبلک فنانس ایکٹ منظور کر کے انقلابی قدم اٹھا یا ہے جس کا ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ پر مثبت اثرات مرتب ہونگے اور بجٹ میں وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق اسٹڈی کے بعدکسی بھی اسکیم کو پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جاسکے گا انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت ترقی کرسکتے ہیں جب تمام علاقے ترقیافتہ ہونگے کوشش ہے کہ وفاق کی پی ایس ڈی پی میں زیادہ سے زیادہ منصوبے شامل کروایا جاسکے ہم نے وفاق سے کہا ہے کہ بلوچستان کو رقبے پسماندگی اور ضرورت کے مطابق سہولیات دی جائے نئے اسکیمات کابھی مطالبہ کیا ہے اس سلسلے میں بات چیت کا سلسلہ جاری ہے تاہم علیحدگی سے متعلق کوئی بھی فیصلہ نہیں ہوا ہے گزشتہ سال وفاقی بجٹ میں ہمارا یلوکیشن 80ارب تھا جبکہ اس سال 83ارب کر دیا گیا ہے وفاقی حکومت کی جانب سے کوویڈ کے حوالے سے کسی بھی منصوبے میں 50فیصد حصہ وفاقی حکومت دیگی انہوں نے کہا کہ آدھے پاکستان کو 108ارب روپے میں ترقی نہیں دی جاسکتی اس سلسلے میں وفاقی حکومت کے تعاون کی ضرورت ہے پہلے بلوچستان کی ایلو کیشن فنڈ دوسری مدات میں خرچ کئے جاتے تھے لیکن اس بار ہماری کوشش ہے کہ ہم تمام ایلوکیشن فنڈ بلوچستان میں خرچ کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں