زمین سے ٹکرانے والے سیارچے کے نمونے لیکر ناسا کا خلائی جہاز 8 سال بعد لینڈ کرگیا
ہیوسٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) آئندہ صدی میں زمین سے ٹکرانے والے سیارچے کے نمونے زمین پر پہنچ گئے۔ سیارچے کی سطح سے دھول اور ذرات کے نمونے جمع کرنے کے بعد ناسا کا خلائی جہاز 8 سال بعد زمین کی سطح پر لینڈ کرگیا ہے۔ ناسا کی رپورٹ کے مطابق اوسیرس ریکس نامی ناسا کا خلائی جہاز گزشتہ روز مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجکر 52 منٹ پر امریکا کے ریاست یوٹاہ کے مغربی صحرا پر بحفاظت لینڈ ہوا تھا۔ اس کے بعد اسے ڈگ وے فوجی اڈے پر پہنچا دیا گیا جہاں اس کے مواد کا جائزہ لیا جائے گا اور پھر یہ نمونے آج ہیوسٹن میں ناسا کے جانسن اسپیس سینٹر کی ایک نئی لیب میں بھیجے جائیں گے۔ اس خلائی جہاز نے ’بینو‘ نامی سیارچے کی سطح کے نمونے جمع کیے ہیں، سائنسدانوں کی جانب سے اس سیارچے کو ’نظام شمسی کی سب سے خطرناک چٹان‘ قرار دیا جارہا ہے۔ یہ خلائی جہاز پیراشوٹ کی مدد سے 27 ہزار میل فی گھنٹہ (تقریباً 43 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار سے زمین پر لینڈ ہوا۔ اس خلائی جہاز میں ایک کیپسول بھی موجود ہے جس میں یہ نمونے جمع کیے گئے ہیں، خلائی جہاز کے لینڈ کرنے کے چند گھنٹے بعد کیپسول کو باہر نکالا گیا۔ اوسیرس ریکس ٹیم نے جب کیمرے کے ذریعے کیپسول کو دیکھا تو وہاں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ بینو سے جمع ہونے والے نمونے سے یہ معلوم کرنا آسان ہوگا کہ ہماری دنیا میں زندگی کا آغاز کیسے ہوا۔ سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ اس کیپسول میں ایک کپ جتنا نمونہ ہوسکتا ہے جو ٹیسٹ کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس سے قبل جاپان وہ پہلا ملک تھا جس نے سیارچے سے نمونہ جمع کیا تھا جو تقریباً ایک چمچ کے برابر تھا۔ ناسا کے اوسیرس ریکس خلائی جہاز کی جانب سے جمع کیے گئے نمونے 2020 میں سیارچے بینو کی سطح سے حاصل کیے گئے تھے۔ ناسا کی جانب سے بینو کی سطح سے نمونے جمع کرنے کا مشن 7 سال کا تھا جس میں نظام شمسی کے ’سب سے خطرناک پتھر‘ کہلائے جانے والے ایسٹرائڈ کا مطالعہ کیا گیا تھا۔ سائنسدان یہ توقع کر رہے ہیں کہ ان نمونوں سے 4.5 ارب سال پہلے سیاروں کی تشکیل کے بارے میں نئی معلومات ملیں گی۔