بلوچ بھائیوں سے کہتا ہوں کہ وطن کے ساحل، وسائل کا دفاع اکیلے آپ کیلئے مشکل ہے،محمود اچکزئی
کوئٹہ (آن لائن) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ہم پاکستان کا دفاع کرنے کے لئے ہر موقع پر لڑیں گے لیکن ہمیں اس ملک میں برابرکا شہری تسلیم کیا جائے نا انصافیوں، نفرت کو جنم دیتی ہے اور نفرت جنگوں کو اس لئے ہمیں انصاف کے حصول کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا اور عوام کے ووٹوں سے منتخب پارلیمنٹ ہی طاقت کا سرچشمہ ہے وسائل پر دسترس اور لوگوں کو جینے کے لئے زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کرکے مسائل کے حل کو یقینی بنایا جاسکتا ہے غلط اقدامات اور پالیسیوں کی وجہ سے آج حالات اس نہج پر جا پہنچے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان کاسہ اس کے بیش بہا قیمتی وسائل او رمعاشی مسائل کا حل آپ کی نظر میں کے عنوان سے کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ سیمینار سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے عبدالرؤف مینگل، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے، عبدالرحیم زیارتوال، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اسحاق بلوچ، سینئر صحافی شہزادہ ذوالفقار، چیئرمین تھینک ٹینک اویس جدون سمیت دیگر مقررین نے اظہار خیال کیا اس موقع پر چیئرمین جاوید بلوچ، پیپلز پارٹی کے میر چنگیز جمالی، ثناء درانی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہماری بھوک افلاس اور مجبوریاں اللہ کی طرف سے نہیں یہ انسانوں کی طرف سے ہیں کوئی برا نہ مانے اس میں ہم بھی شریک ہیں آج بھی اس جدید دور میں تین جوڑے کپڑے پشتون و بلوچ کے ساتھ ہیں جذبات کی روح میں اپنا حق کے حصول کو استعمال کرنے کیلئے طاقت کی نہیں بلکہ سوچ سمجھ اور مل بیٹھ کر حاصل کرنے کی ضرورت ہے دنیامیں زندگی گزارنے کی پہلی اینٹ انصاف ہے جہاں انصاف نہیں ہوگا وہاں زندگی نہیں چلے گی یہاں بہادر لوگ ہیں وہ بے انصافی کی طرح زندگی جینا چاہتے ہیں ہم کسی سے خیرات نہیں چاہتے ہیں اللہ تعالیٰ نے ہمیں وسائل دئیے ہیں اس پر پہلا حق اس زمین پر بسنے والوں کا ہے اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتے ہیں کہ میں نے اس قوم کیلئے نبی اور زبان اس قوم کی زبان میں بھیجا میں پاکستان کی تمام جمہوری قوتوں کا ذمہ دار ہوں کہ ہم پاکستان کو نہیں توڑنا چاہتے لیکن ہم غلامی کی زندگی گزارنے کیلئے بھی کسی صورت تیار نہیں ہیں ہم پاکستان کے دفاع کے لئے ہر محاذ پر لڑیں گے اس کے لئے ہمیں برابر کا شہری تسلیم کرکے زندگی کی بنیادی سہولیات فراہم کرکے وسائل پر دسترس دی جائے یہ اتنی بڑی ڈیمانڈ نہیں کہ انہیں پورا نہ کیا جاسکے۔ ان کا کہناتھا کہ بنگلہ دیش اور مغربی پاکستان کے درمیان اس بات پر اختلاف ہوا کہ بنگال 56 فیصد اور مغربی پاکستان 46 فیصد تھے اس وجہ سے بات بگڑ گئی اور 24 سال بعد ملک کے دو ٹکڑے ہوئے پاکستان میں جنرل، جج سمیت تمام اداروں کا اپنا فریم ورک ہے اس میں سب کو کام کرنا چاہئے پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہے پارلیمنٹرین ملک کی داخلہ و خارجی پالیسی بنائی ہے گے جب آئین کو توڑا جاتا ہے اگر ہم اپنے حلف کا خیال نہیں رکھیں گے تو ملک بربادی کی طرف جائیں گے ہم کسی سے نہیں لڑنا چاہتے بلکہ ملک کے دفاع کیلئے لڑیں گے سوئی سے گیس نکلی پنجاب اور اسلام آباد کے پہاڑوں تک پہنچادی گئی لیکن ڈیرہ بگٹی کے مکین آج بھی اس گیس سے محروم ہیں یہ بے انصافی ہے اس طرح ہم آپ کو ریکوڈک سیندک سنگ مرمر پر کسی صورت نہیں چھوڑینگے انتخابات جب بھی ہوں وہ صاف و شفاف ہونے چاہئیں لندن میں ہم نے بیٹھ کر 26 پارٹیوں کی شرکت نے نئے پاکستان کی تشکیل کیلئے اے پی ڈی ایم بنائی ہم ایسی حکومتوں میں شامل ہوئے جس میں ہمیں شامل نہیں ہونا چاہئے تھا جس کا خمیازہ آج ہم بھگت رہے ہیں ہمارے ملک کے دو مسائل ہے ایک قومی اور دوسرا غربت ہے 75 سال میں ہمیں جو کرنا چاہئے تھا وہ نہیں کیا بلوچ بھائیوں سے درخواست کرتا ہوں وطن کے وسائل کادفاع اکیلا آپ کیلئے مشکل ہے اگر ہم بھائیوں کی طرح ایک دوسرے کی برابری کو تسلیم کیا جائے تو ہمارے وسائل کھربوں کے ہیں لیکن ہم ایک وقت کی روٹی کیلئے ترس رہے ہیں افغانستان کے ساتھ پاکستان کا موجودہ رویہ پاکستان کیلئے تباہ کن ہے افغانستان اور پاکستان کے درمیان بھائی چارے کی فضا کو قائم کرنے میں امن ترقی اور خوشحالی آئے گی پشتون بلوچ خطرناک جرم کررہے ہیں تو پھر سزا دی جائے انگریزوں نے ہم کو تقسیم کیا تھا انگریز سے ہمارا جھگڑا یہ تھا کی اس وطن پر ہم آزادی چاہتے ہیں بلوچستان میں حکمرانی یہاں پر رہنے والوں کا حق ہے ہم اپنے وسائل کسی اور کو چھیننے کی اجازت ہرگز نہیں دینگے حلف کی خلاف ورزی کرنے والے ججز کو نوکریوں سے نکالا جائے اور حلف کی پاسداری کرنے والوں کو ان کے بچوں کیلئے گزارے کا بندوبست کیا جائے شہدا ہمارے جمہوریت کے ہیروز ہیں اس ملک کی زمین ہمیں عزیز ہے یہ واحد ملک ہے جس میں اپنے بچوں کو کرپٹ کیا جاتا ہے اور فائلیں بناکر ان سے کام کروائے جاتے ہیں ایسی صورت میں پھر وہ کیا خاک فیصلہ کرے گا ہماری ایجنسیاں طاقتور ہیں وہ وزیر اعظم کو بتا دیں کہ چین یا دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات یہ ہیں پھر یہ ملک چلے گاہم اس ملک کے وفادار ہیں ہم نے انگریزوں، غیر جمہوری قوتوں کے خلاف جدوجہد کی ہے اگر یہ ہمارا گناہ ہے تو ہمیں یہ غداری قبول ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ وطن عزیز ہے اس لئے ہمیں برابری کا شہری تسلیم کیا جائے تاکہ ملک کو آگے لے جایا جاسکے۔ اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے عبدالرؤف مینگل، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے، عبدالرحیم زیارتوال، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر اسحاق بلوچ، سینئر صحافی شہزادہ ذوالفقار، چیئرمین تھینک ٹینک اویس جدون نے بھی خطاب کیا۔


