پنجاب کی جوڈیشری، انتظامیہ ،سیاستدانوں، افواج کی غلط سوچ نے آئین بننے نہیں دیا، محمود اچکزئی

کوئٹہ(یو این اے )پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے الیکشن سے قبل تمام اسٹیک ہولڈرز کا گول میز کانفرنس طلب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ آئین اور جمہوریت عزیز ،پارلیمنٹ کے اختیار پر کوئی کمپرومائز نہیں کرینگے ،آئین کی بات نہیں کی گئی تو پاکستان ڈوب جائےگا،میاں نوازشریف، بلاول بھٹو زرداری ،مولانا فضل الرحمن سمیت تمام سیاسی جماعتیں پاکستان کوتباہی سے بچانے کیلئے کرداراداکرے ،ایسا نہیں ہوگا کہ پوچھا جارہاہے کہ فلاں کوفلاں سیٹ ،فلاں کو فلاں سیٹ ہمیں کوئی سیٹ نہیں چاہیے ہمیں کوئی سیٹ نہیں چاہے بلکہ ہمیں وہ سیٹ چاہے جو عوام ہمیں دیں،دنیا کے بدمست سانڈﺅں کی سینٹرل ایشیاءکے سستی انرجی کے ذخائر پر نظریں ہیں ،پاکستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز اپنا اور افغانستان کے حکمران طالبان دیگر اسٹیک ہولڈرز کا لوئیہ جرگہ بلائیں اور خطے کو چین ،روس، ایران ،ہندوستان ،اسرائیل اور امریکہ کی جنگ کی آماہ جگاہ سے بچانے کیلئے کرداراداکرے ،چمن سے متعلق مولانافضل الرحمن کی آرمی چیف سے ملاقات ہوچکی ،جب تک مولانافضل الرحمن ،سراج الحق سے اس حوالے سے بات نہیں ہوتی اس وقت تک احتیاط برتی جائیں ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی 50ویں برسی کی مناسبت سے ایوب اسٹیڈیم میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر عبدالرحیم زیارتوال ،نواب محمدایاز خان جوگیزئی ،عبدالرﺅف لالا، عبدالقہار خان ودان ،ڈاکٹرحامد خان اچکزئی ،سید شراف آغا، عبدالرحمن بازئی ودیگر بھی موجود تھے ۔محمود خان اچکزئی نے اخبارات میں خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی برسی کی مناسبت سے رویہ پر پارٹی سوچے گی قرآن کریم ،انسانیت اور دنیا کے قوانین بھی کہتے ہیں کہ سچ اور صرف سچ معاملات کو سنبھالنے کیلئے ضروری ہے ،سچ یہ ہے کہ 75سالوں میں پاکستان کو چلانے والوں نے پاکستان کو ایک پاکستانی قومیت نہیں دی اس ملک کو 10سال تک صرف اس لئے بے آئین رکھا گیاکہ پنجاب کی جوڈیشری،انتظامیہ ،سیاسی لوگ حتیٰ افواج کی اس غلط سوچ نے آئین بننے نہیں دیاکہ پنجاب کی بڑی آبادی کو کیسے کنٹرول کیاجائے پھر جس انداز میں مدتوں کے بنے ہوئے صوبے ،ہمارے بہت بڑے پشتون سیاست دان کو معمولی مراعات کے بدلے میں سارے صوبے حل کرکے ون یونٹ کی تشکیل دی گئی اور پھر بنگال کی 54فیصد آبادی اور ہمارے 46فیصد آبادی کی برابری کااعلان کیا گیا خان شہید نے 56میں اپنے بیان میں کہاتھاکہ اپنے قوم کو دوسروں کی بڑی آبادی سے بچانا ،مفادات کا خیال کرنا کیا یہ عیاشی صرف پنجاب اور بنگال کیلئے ہونی چاہےے یہ غریب قوموں کا بھی کچھ ہوگا، انہوں نے کہاکہ پاکستان بدترین بحرانوں میں مبتلا ہیں پاکستان کے اس بحران سے نکلنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہماری تربیت ایسی ہوئی ہے کہ باڑمیں جائیں الیکشن ،باڑ میں جائیں قومی اسمبلی ،سینیٹ، صوبائی اسمبلی ہمیں ایک ایسا پاکستان چاہےے جس میں انصاف کا بول بالا ہوں ،متفقہ آئین کی بالادستی ہوگی ،منتخب پارلیمنٹ طاقت کاسرچشمہ ہوگی ،پالیسیاں پارلیمنٹ کے ذریعے بنائی جائیںگی ،ہمیں اس لئے برابھلا کہارہاہے ہم پاگل نہیں ہے ،میں معافی چاہتاہوں بڑی مشکل سے ایک تنظیم بنی تھی جس پر پاکستان کے تمام بڑی جماعتوں کی دستخط تھے وہ پتہ نہیں کیوں عمران خان کی دشمنی میں اس حد تک چلی گئی اس کاایک لیڈر کاکہتاہے کہ میں 30سال سے اسٹیبلشمنٹ کی آنکھ کاتارا ہوں شرم کی بات ہے ،ایک ایسا آدمی جس نے پی ڈی ایم کے اعلان ہونے پر دستخط کئے تھے جس کا چوتھا نقطہ ہے کہ فوج سیاست سے دور رہیںگی ،میں کیاکروں دوست ہیں سارے ،پشتونخواملی عوامی پارٹی نے اور کوئی کمال نہیں کیا جب نوازشریف غلط راستے پر تھے انہوں نے اسلامی جمہوری اتحاد جس میں ہمارے بلوچستان اور پشتونخوا وطن کے بڑے بڑے اکابرین شامل تھے ،بے نظیر کی حکومت کے خلاف آئی جے آئی بنائی پشتونخوامیپ واحد جماعت تھی جس نے نوازشریف اور آئی جے آئی جس میں بڑے پشتون ،بلوچ لیڈرز تھے کا کالے جھنڈوں سے استقبال کیا، ہمارا کسی سے دشمنی نہیں تھی، ہمیں یہ ملک عزیز ہے، اس کی سرزمین میں ہماری مساجد ہیں، بہت بڑے حصے پر پشتون اپنے آبائی وطن پر روایات کے ساتھ زندگی گزاررہے ہیں، ہم نے کبھی گڑبڑ نہیں کی۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اس فوج کو پاکستان کی فوج کہا جو پنجاب کے چار ضلعوں کی فوج ہے، ہم نے کبھی ایسی بات نہیں کی، ہمیں انگریزوں کے وقت سے لیکر پھر پاکستان میں ہمارے اکابرین کو اس لئے جیلوں میں رکھاگیاکہ ہر آدمی کاووٹ ہوگا یہاں ایف سی آر تھا کوئی مائی کالعل بول نہیں سکتا، پاکستان کسی کے خواب میں نہیں تھا،عبدالصمد اچکزئی ایک بیوہ کا یتیم بچہ کہتاتھا جو اپنے گھر میں پلا تھا وہ کہتاہے کہ میں نے پشتونوں کی جو بربادی دیکھی کہ پشتونوں یا بلوچوں کی یا ہندوستان کی عوام کی بربادی کی وجہ خارجی حکمرانی ہے اوراپنے ساتھ دو وعدے کئے کہ میں نے اس سرکار کی نوکری نہیں کرنی ،عبدالصمد خان اچکزئی کے تین سیاسی اصول تھا وہ سامراج دشمن ،فیوڈل ضد اور سیاسی آدمی تھا ،سیاسی سوچ کی وجہ سے انہیں جیل میں رکھا گیا کیونکہ ہم نے ووٹ کی بات کی ،پاکستان بنا تو خان شہید کو بلوچستان سیفٹی ایکٹ کے تحت امن کو خطرے کی وجہ سے چھ مہینے جیل میں رکھا گیا ،خاندان والوں کو صرف ایک خط کی اجازت دی حکم تھا کہ خط ڈائریکٹ سی آئی ڈی کو بھیجنا ،یہ تماشے ہمارے ہوئے اس لئے ہمیں جمہوریت عزیز ہے ،آئین کی بالادستی ،پارلیمنٹ کے اختیار پر کسی سے کوئی کمپرومائز نہیں کرینگے ،پاکستان ڈوب جائے گا اگر آئین کی بالادستی کی بات نہیں کی گئی ،پاکستان کوبچانے وچلانے کاایک ہی راستہ ہیں پہلے ہم تجویز کرتے تھے اب ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ الیکشن سے پہلے اگر پاکستان کسی کو عزیز ہے تو الیکشن سے پہلے تمام پاکستان کے اسٹیک ہولڈرز جس میں ججز،میڈیا، عالم فاضل،علماء،سیاسی ،کاروباری سمیت سب مل کر تین دن تک ڈوبتے ملک کوبچانے کیلئے سوچیں اور ایک جمہوری رائے عمل کے تحت پھر لائحہ عمل کااعلان کیاجائے ،ایسا نہیں ہوگا کہ پوچھا جارہاہے کہ فلاں کوفلاں سیٹ ،فلاں کو فلاں سیٹ ہمیں کوئی سیٹ نہیں چاہیے ہمیں کوئی سیٹ نہیں چاہے بلکہ ہمیں وہ سیٹ چاہے جو عوام ہمیں دیں ،انہوں نے نوازشریف، بلاول بھٹو ،مولانافضل الرحمن سمیت تمام سیاسی پارٹیوں سے اپیل کہ وہ اس ملک کو بچانے کیلئے کردارادا کرے ،پاکستان بحران میں گر چکاہے واحد علاج آئین کے تحت چلاناہے ،ہم پاگل نہیں کہ خدانخواستہ چاہے کہ جرنیلوں کوپھانسی ہوں لیکن تمام پارٹیوں کو جمعیت علماءاسلام میری سب سے نزدیک پارٹی ہے ،مسلم لیگ(ن)،پیپلزپارٹی سمیت سب جماعتیں عوام کے ساتھ وعدہ کرے کہ جن ججوں نے پہلے مارشل لاءسے لیکر آخری مارشل تک صرف آئین کی خاطر اپنی نوکریوں کی پرواہ نہیں کی یا ان کو وہاں سے نکالا گیا یہ جماعتیں وعدہ کرے کہ مشترکہ قراردادیں پیش کرینگے کہ مارشل لاﺅں کے خلاف نوکریوں سے ہاتھ دھونے والے ججز کو آئین کے ہیروز ڈکلیئر کیاجائے ان کے بچوں کو وہ تمام مراعات دی جائیں ،بے ایمانی کرنے والے ججز کو کم سے کم عہدوں سے فارغ کرکے ان کے تصاویر ہائی کورٹ وسپریم کورٹ سے باہر پھینک دینی چاہےے ،پاکستان بحرانوں میں ہے جس کا علاج جس طرح ساﺅتھ افریقہ میں سب بیٹھے اور ماضی کو بھلا دیا اور نئے سرے سے جدوجہد کاآغاز کیا، ہمیں کسی سے خیرات نہیں چاہےے ،ہمیں افواج پاکستان میں اپنی آبادی کے مطابق حصہ چاہے ،تمام اداروں میں سندھیوں ،بلوچوں ،پشتونوں ،سرائیکیوں کو حصہ دیاجائے ،انہوں نے کہاکہ 21ویں صدی میں پنجاب کے نام سے صوبہ ہے بلوچ کے نام سے ہے جس میں ہمارا بھی حصہ پھنسا ہواہے ،سندھی کے نام سے ہیں ،انگریز کے ساتھ ہم لڑے تھے مقابلہ کیاتھا ،انگریز نے تقسیم رکھا موجودہ پاکستان کیوں تقسیم کررہے ہیں ،میانوالی کے نمک کے ذخیروں پر آپ کی نظر ہے ،جو پشتون وطن ڈیورنڈ لائن کے اس طرف ایک ساتھ متصل پشتون وطن بولان سے چترال تک ایک صوبے کو لاناچاہتے ہیں یہ ہمارا حق ہیں ہم لیکر یہ رہیںگے ،مفت تعلیم یا جبری تعلیم کم سے کم بیسک ایجوکیشن مادری زبان میں ہوں ،انہوں نے کہاکہ افغانستان اور پاکستان سے درخواست ہے کہ سینٹرل ایشیاءکے سستی انرجی کے ذخائر پر تمام دنیا کی نظریں ہیں اس کا سب سے چھوٹا راستہ گوادر ہے گوادر سے سینٹرل ایشیاءتمام بندرگاہوں سے نزدیک ہیں پاکستان اور افغانستان کے حکمرانوں کے عقل کاامتحان ہے اگر غلطی کی جس کے آثار دیکھائی دے رہے ہیں ،پاکستان اور افغانستان دنیا کے بدمست سانڈوں کی جنگ کا ذریعہ بنے گا،ہمارے بچے ،عورتیں لاکھوں کی تعداد میں جس طرح شطرنج میں پیادے گرتے ہیں ،ہم افواج ،سیاسی رہنماﺅں اور طالبان سے درخواست ہے کہ پرانی غلطیوں سے توبہ کرنی چاہےے ،اسٹریٹجک ڈبت اور پانچواں صوبہ یہ پاگلوں والی سوچ ختم کی جائیں ،مولاناصاحبان اور طالبان سے ہماری درخواست ہے کہ مہربانی کرے یہ وقت تمام افغانوں اور پاکستانیوں کو مل بیٹھنے کی ضرورت ہے ،طالبان لوئیہ جرگہ بلائیں کہ کس طرح اپنی سرزمین چین ،روس، ایران ،ہندوستان ،اسرائیل اور امریکہ کی جنگ کی آماہ جگاہ سے بچاسکے ،ہم پشتونخوا وطن ،لوگوں ،سیاسی جماعتوں کو متفقہ اعلان کرناچاہےے کہ آئی ایم ایف کے تمام قرض کاایک روپیہ ہم نہیں دیںگے ،پاکستان کے ساتھ پشتون اپنے تاریخ کے مشکل دور میں ہے ،بڑے بڑے تماشے بنائے گئے ہیں یہ باتیں جذبات سے نہیں ہونگی کہ ڈیورنڈ ایسی اور وردی ایسی ہے ،ان باتوں میں احتیاط کی ضرورت ہے ،ہمیں کسی سے خیرات یا زکواة نہیں چاہے ،ڈیورنڈ لائن ایک لکیر ہے شناخت معلوم ہے میرے ماننے سے نہیں مانا جاسکتا لیکن ڈیورنڈ لائن پر میرے گھر کے سامنے 3ہزار کلو میٹر خاردار نصب کیاگیا اس تار کے اس طرف ایک قدم آگے میری زمین ہے ہم اپنی زمین تک کیسے جائیںگے اس چیز کیلئے چمن پرلت بیٹھی ہیں ،پشتونوں کے وسائل ،خٹکوں کے گیس پر نظریں ہیں ،ہمیں پتہ ہے کہ پاکستان کے فوج کو پیسوں کی ضرورت ہے لیکن یہ طریقہ نہیں کہ وزیرستان میں سونا اگلے تو قبضہ کرلو پشتونخوا وطن ایک ایک فٹ تک تقسیم ہیں کوئی بھی زمین بے مالک نہیں ،جن کی اراضی ہیں ان کے ساتھ بیٹھیں تاکہ ہمیں بھی فائدہ ہوں ،یہ نہیں ہوسکتاکہ لڑیں ہم اور قبضہ تم کرو، انہوں نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کو کوشش کرنی چاہےے کہ اس خطے کو بدمست ہاتھیوں سے بچایاجائے ،انہوں نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان دو الگ اسلامی ممالک ہیں جن کے مفاد مشترک ہیں ان دونوں کے درمیان جنگ نہیں ہوسکتا ،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے اپیل ہے کہ وہ افغانستان کے تمام ہمسایہ ،چین ،پاکستان ،ایران سمیت تمام کو بٹھائیں بشمول طالبان کیونکہ طالبان افغانستان کے حکمران ہیں تمام ممالک اپنے خدشات کااظہار کرے ان تمام شکایات کو سن لیاجائے اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل میں شامل ممالک ضامن بن جائیں یہ واحد راستہ ہیں ،انہوں نے کہاکہ پاکستان میں فوری طورپر جس طرح ساﺅتھ افریقہ میں بنا تھا ایک ٹروتھ کمیشن بنایاجائے جن لوگوں غلطی کی ہے عہدے سے ہٹ جائیں سب اپنی غلطیاں تسلیم کی جائیں ،ہم اپنے وطن پر غلام نہیں رہے ،ہمارے راستے بند نہ کئے جائیں ،پرلت عوام کا بنیادی انسانی حق ہے ،محمود خان اچکزئی نے کہاکہ ایک بات آئی ہے کہ مولانافضل الرحمن نے آرمی چیف سے ملاقات کی ہے کیا باتیں ہوئی ہمیں نہیں پتہ جب تک مولانافضل الرحمن ،سراج الحق سے مل بیٹھ کر بات کرینگے اس وقت تک ہمیں صبر کرناچاہےے ہمیں بڑی باتیں نہیں آتی ،کوئی پرلت کی مدد کرے نہ کرے پشتونخواملی عوامی پارٹی ہر قیمت پر پرلت کی خدمت کریگی ،ویش بارڈر پر جتنی منڈیاں ہیں وہ چمن سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی اراضیات پر بنی ہوئی ہیں ،صبح جاتے ہیں شام کو واپس آتے ہیں یہاں پاسپورٹ نہیں چل سکتا، ہمیں مجبور نہ کیاجائے کوئی دھمکی نہ سمجھیں ،8مقامات پر افغانستان کے ساتھ راستے ہیں ،8راستوں پر جو ٹیکس کراچی پر کسٹم یا دیگر ادارے وصول کرتے ہیں ہم طورخم ،انگور اڈہ ،بل مل ،قمر الدین پر دیتے ہیں ایک بار دیکھ لیں لیکن ہر دن ذلالت قبول نہیں کرینگے ،دنیا کی مارکیٹیں چیزوں سے بھری ہیں لیکن پشتونوں کو نشانہ بنایاجاتاہے ،اگر ہمارے لوگ کسی جرم میں ملوث ہیں توٹھیک لاہور یا کراچی میں صرف پشتونوں کو ٹارگٹ کرنا کسی صورت قبول نہیں ،بنوں جرگہ میں پشتونوں نے اپنے فیصلے کرلئے ہیں جرگہ ہمارے لئے قومی اسمبلی کی مانند ہیں اگرمعاملات کو گڑبڑھ کرنا تھا تو ہم اپنی اسمبلی کی طرف جائیںگے ،ہمارا پانی ،طورغر، چارسدہ ،جنوبی پشتونخوا کے مسائل ہیں اگر ہمیں مجبورکیا گیا تو ہم بین الاقوامی عدالتوں سے رجوع کرینگے ،کہاجاتاہے کہ پشتون دہشت گرد ہیں ،یہ وزیر، محسود، مروت جو ملیشیا میں ہے توپھر پرانس کی سفارت پھر ایک مومند یا آفریدی ،شنواری یا وزیر کیوں کھڑا ہیں وہ اگر وردی پہنے تو دہشتگرد نہیں لیکن اگر وہ اپنے حق کی بات کرے تو دہشتگرد ہیں ،انہوں نے کہاکہ عمران خان کے ساتھ ہمارے اختلاف ہیں وہ میرا دوست تھا لیکن غلط راستے پر چل پڑا ،پاکستان کے تمام ادارے دنیا کے طاقت آور ادارے ہیں جب آپ انہیں آزما رہے تھے کیاآپ کو معلوم نہیں تھا آج کہتے ہو کہ بہن ایسی بیوی ایسی ہے یہ انتہائی شرمناک حرکت ہے ،پاکستان کے حکمرانوں سے کہتاہوں کہ اگر کسی پر کیس ہے تو جج کے سامنے کھڑا کرے کسی کی ماں ،بہن کو گرفتارکرکے لے جانا کوئی انسانی عمل نہیں ،انہوں نے کہاکہ سناہے کہ کوئٹہ کو 6ٹکڑوں میں تقسیم کیاگیاہے فوجی گھر گھر جا کر چیکنگ کرینگے پتہ نہیں کس چیز کی چیکنگ کرینگے ،محمود خان اچکزئی نے کہاکہ خان شہید شہادت ہوئی لوگ کہتے ہیں کہ موروثی پارٹیاں دادا اور والد کی جگہ سیاست کی جارہی تھی ،میں نے انجینئرنگ کی تعلیم کی تھی جب الیکشن کااعلان ہوا خان شہید کے ساتھی بیٹھے تھے پارٹی کا سربراہ کون ہوگا؟تمام بڑے انکاری ہوگئے ،میٹنگ میں نعمت ماما، نوابزادہ ظاہر خان بیٹھے تھے نوابزادہ ظاہر خان نے چادر میرے کندھوں پر ڈالا کہ یہ پارٹی کا صدر بن گیا،مجھے صدر توبنادیاگیا آج 50ویں برسی ہیں 31جنوری کوالیکشن کااعلان ہوا ،چمن جارہے تھے خان شہید کے ایک کمانڈر ہمارے ساتھ تھے رحیم صاحب کو کہاکہ چلو چمن آج ہم سے یہ بھی ناراض ہیں وہ بھی ناراض ہیں ،رحیم صاحب نے کہاکہ ہاتھ کااشارہ کیا کہ آپ نے وہاں حال احوال کیاہے میں نے کہاکس چیز کی حال احوال پھر بھی وہ بضد تھے ہم چمن گئے رات کوکسی نے بتایاکہ بلا رہے ہیں ،میں گیا تو ایک خان شہید کاکمانڈر، عبدالصمد ودیگر بیٹھے تھے کہ چلتے ہیں افغانستان کی طرف اشارہ کیاکہ وہاں چلتے ہیں ایک نے بتایاکہ قندہار کے والی سے ملاقات کرتے ہیں ،پھر ہم ملاقات کیلئے گئے وہاں ہم گئے تو چار لوگ آئے ،جب ہم بیٹھ گئے تو ایک نے زمین پر ہاتھ مارا اور کہاکہ آپ دستبردار ہوکر کسی پارٹی میں شامل ہونگے ،میں نے کہاکہ زمین پر ہاتھ کیوں مار رہے ہوں اور کہاکہ یہ الیکشن محمود یا فلاں کا نہیں بلکہ یہ الیکشن سردارداﺅد اور بھٹو کا ہے ،پھر ہمیں کہاگیاکہ جائیں مشورہ کرے ،میرا دوست کہتاہے کہ میں کہوں کہ میں شامل ہونگا ،میں صاف انکاری ہوگیا ،ہماری ایک جماعت ہے ہم نے قربانی دی ہیں اس وقت کاایک شخص زندہ ہے ڈھونڈوںگا ،میں پورے مجلس میں اکیلا رہ گیا،آج اس واقعہ کا50ویں ہیں ،صبح الیکشن کا آخری جلسہ تھا ،آج 50سال بعد ایک محمود میدان پر رہ گیا تھا ،خان شہید کو کس نے شہید کیا مجھے نہیں پتہ ،پشتون وطن پر قتل قتل ہے ،سردارداﺅد کا قتل کی خان شہید نے اس وقت مذمت کی تھی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں