بنی گالہ کو سب جیل قرار دینے کیخلاف بشریٰ بی بی نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا

اسلام آباد (انتخاب نیوز) سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بنی گالہ کو سب جیل قرار دینے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔ سابق خاتون اول کی جانب سے دائر درخواست میں درخواست میں چیف کمشنر اسلام آباد، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ جات پنجاب اور ریاست کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں بتایا گیا ہے کہ 31 جنوری کو بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی، اس کے بعد بشریٰ بی بی نے اڈیالہ جیل پہنچ کر گرفتاری کے لیے سرنڈر کیا، بشریٰ بی بی نے صبح 10 بجے اڈیالہ جیل پہنچ کر سپرنٹنڈنٹ کو آگاہ کیا کہ وہ خود کو گرفتاری کے لیے پیش کرنے کے لیے آگئی ہیں۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ سابق خاتون اول کو صبح 10 سے رات 9 بجے تک انتظار گاہ میں ٹھہرایا گیا، رات 9 بجے کے بعد بشریٰ بی بی کو کہا گیا کہ آپ کو کسی اور جیل منتقل کیا جا رہا ہے، بشریٰ بی بی کے استفسار پر جیل حکام نے بتایا کہ خان ہاﺅس بنی گالا کو ہی سب جیل قرار دے دیا گیا ہے۔ اس کے مطابق بشریٰ بی بی کی جانب سے خان ہاو¿س کو سب جیل قرار دے کر وہاں منتقل کرنے کی کبھی کوئی درخواست نہیں کی گئی۔ درخواست میں بتایا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی پاکستان کی سب سے مقبول سیاسی جماعت کے سربراہ کی اہلیہ ہیں اور کسی بھی عام کارکن کی طرح بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل راولپنڈی میں ہی اپنی سزا کاٹنا چاہتی ہیں۔ مزید کہا گیا کہ بشریٰ بی بی بطور خاتون خود کو سب جیل میں محفوظ نہیں سمجھتیں، سب جیل میں نامعلوم افراد کی نقل و حرکت کے باعث بشریٰ بی بی خود کو غیر محفوظ تصور کرتی ہیں، ان کے ساتھ یہ خصوصی برتاو¿ دیگر خاتون قیدیوں کے ساتھ متعصبانہ رویے کے مترادف ہے۔ درخواست کے مطابق 10 فروری کو بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاﺅنڈز ریفرنس بھی سماعت کے لیے مقرر ہے، بشریٰ بی بی کو سب جیل سے اڈیالہ جیل لانے اور لے جانے کی غیر ضروری مشق سے حکام پر بوجھ بڑھے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں