امریکا نے یمن کے باغیوں کیلئے بھیجا گیا ایرانی اسلحہ قبضے میں لیا، پومپیو

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے گزشتہ ماہ یمن میں حوثی باغیوں کے لیے ایرانی اسلحہ لے جانے والا جہاز قبضے میں لے لیا تھا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مائیک پومپیو نے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں نیوز کانفرنس کے دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ایران پر اسلحے کی پابندی کی توسیع کامطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ یمن کے حوثی باغیوں کے لیے ایرانی اسلحے سے بھری ہوئی کشتی امریکا اور اس کے اتحادیوں نے جون میں پکڑ لیا تھا۔

مائیک پومپیو نے کہا کہ ‘سلامتی کونسل کو خطے میں مزید تنازع سے بچنے کے لیے ایران پر اسلحے کی پابندی میں ضرور توسیع کرنی چاہیے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘کوئی ذی شعور انسان یقین نہیں کرسکتا کہ ایران اپنا اسلحہ ایسی جگہ استعمال کرے جس کا اختتام امن ہو’۔

خیال رہے کہ مائیک پومپیو سلامتی کونسل سے مسلسل مطالبہ کررہے ہیں کہ اکتوبر میں ایران پر عائد اسلحے کی پابندی ختم ہوجائے گی جس میں توسیع کی جائے۔

انہوں نے گزشتہ ہفتے بھی سلامتی کونسل میں اپنے خطاب میں براہ راست اپنا مطالبہ دہرایا تھا لیکن دوسری جانب ویٹواختیارات رکھنے والے روس اور چین نے پابندی میں توسیع کی مخالفت کا اشارہ دیا تھا۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں نیوز کانفرنس میں پومپیو نے ایران اسلحہ پکڑنے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور اس کی اتحادی فورسز نے 28 جون کو یمن کے ساحل کی طرف جانے والے ایک جہاز کو روکا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ایران اسلحے سے متعلق اقوام متحدہ کی پابندیوں پر عمل نہیں کررہا ہے جو 4 ماہ سے بھی کم عرصے میں ختم ہونے والی ہے’۔

اسلحے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 200راکٹ اور گرینیڈ، ایک ہزار 700 سے زائد رائفلز، 21 فضا سے زمین پر نشانہ بنانے والے میزائل، کئی اینٹی ٹینک میزائل کیعلاوہ جدید ہتھیار اور میزائل شامل تھے۔

یاد رہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادیوں نے 2015 میں اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ صدر منصو ہادی کی حکومت سے بغاوت کرنے والے حوثیوں کے خلاف جنگ شروع کردی تھی۔

یمن میں اب تک ہزاروں افراد جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں جبکہ اقوام متحدہ بارہا متبنہ کرچکی ہے کہ یمن میں خوراک اور دیگر انسانی ضروریات کی کمی کے باعث انسانی بحران جنم لینے کا خدشہ ہے۔

سعودی عرب کے اتحادی الزام عائد کرتے ہیں کہ حوثی باغیوں کو ایران کی مدد حاصل ہے جبکہ ایران ان الزامات کی تردید کر رہا ہے۔

گزشتہ برس سعودی تیل کمپنی آرامکو پر ہونے والے حملے میں بھی امریکا اور سعودی عرب نے ایران کو مورد الزام ٹھہرایا تھا تاہم سعودی حکومت نے واضح کیا تھا کہ اس حوالے سے باقاعدہ تحقیقات کے بعد ردعمل دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے 28 جون کو کہا تھا کہ اس نے اپنی سمندری حدود میں گھسنے والی 3 ایرانی کشتیوں کو انتباہی فائرنگ کے بعد واپس جانے پر مجبور کردیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں