چمن بارڈر کی بندش سے 1ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا، سرحدوں کو کھولا جائے، جمعیت

کوئٹہ:جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے رہنماوں نے کہا ہے کہ پاک افغان بارڈر کی بندش سے ابتک ملک کو 1ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے بلوچستان سے منسلک پاک افغان اور پاک ایران بارڈرز کی بندش بحران کی شکل اختیار کرچکی ہے صوبے میں بارڈر کی بندش سے جرائم بڑھ رہے ہیں جبکہ تاجر امپورٹراورایکسپورٹرسمیت ہرطبقہ پریشانی کا شکارہے ملک اور صوبے کو مزید نقصانات سے بچانے کیلئے چمن اور تفتان بارڈر کھولے جائیں۔یہ بات جمعیت علماء اسلام کے صوبائی نائب امیر مولوی سرور ندیم،بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندرخان ایڈووکیٹ،رکن اسمبلی میر زابد علی ریکی،حاجی محمد نواز کاکڑ،یونس عزیز زہری،ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا عبدالرحمن رفیق،عبدالخالق مری،حاجی غوث اللہ،عبدالواحد آغا،دلاور کاکڑ نے جمعرات کی شام کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ مولوی سرور ندیم نے کہا کہ پاک افغان اور پاک ایران بارڈرز کی بندش سے صوبے میں بحران کی کیفیت ہے یہ بارڈرز صرف چند اضلاع نہیں بلکہ بلوچستان کی آبادی کے بڑے حصے کے روزگار کا ذریعہ ہیں جبکہ بارڈرز کی بندش سے صوبے اور ملک کو بھی ریونیو کی مد میں اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی صنعتیں،زراعت،اویات،خشک میوہ جات،مصالحہ جات،فروٹ،فرٹیلائزر،ٹرانسپورٹ،ہوٹلز،نجی ہسپتال سمیت تمام تجارتی شعبے بارڈر کی بندش سے بری طرح متاثر ہورہے ہیں جبکہ تاجروں اور محنت کشوں کو بھی بے روزگاری کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صنعتیں نہ ہونے،زیر زمین پانی کے خطرناک حد تک گرنے،زراعت کی تباہی،بجلی کے بحران،ٹڈی دل سے لوگ کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ایسے میں ایک اور بحران عوام اور ملک دشمنی کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام خصوصابارڈرز ایریا کے لوگوں نے ہمیشہ ملک دشمن عناصر کا مقابلہ کیا ہے لہذا اب بھی بارڈر پر کوئی ایسی خطرناک صورتحال نہیں ہے کہ تجارتی اور قانونی راستوں سے دہشت گردوں کے داخل ہونے کا خدشہ ہو یہاں آج تک کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا لہذا بلوچستان کے عوام کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے پاک افغان اور پاک ایران بارڈر کو دو مارچ سے قبل کی صورتحال پر کھول دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم عوام کی سیاسی،قانونی سمیت ہرقسم کی معاونت کرنے پر تیار ہیں اوراس حوالے سے فیصلے کرلئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی بظاہر حکومت کے ساتھ ہے لیکن اسکا قبلہ گم گیا ہے انہیں ابھی سمجھ نہیں آرہا کہ وہ کس طرف جائیں۔اپوزیشن لیڈر ملک سکندرایڈووکیٹ نے کہا کہ ملک کے تمام بحرانوں کا حل آئین پر عملدرآمد اور پاسداری کے ذریعے کیا جاسکتا ہے بجلی کی لوڈشیڈنگ،ٹڈی دل،پانی کی عدم دستیابی نے بلوچستان کی زراعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے یہاں لوگوں کا روزگار بارڈر ٹریڈ سے منسلک ہے جب سرحدوں کو بند کردیا جائے گا تو لوگ کہا ں سے کہائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم عوام کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں پنجگور سے سوراب تک آنے والی تیل بردار گاڑی کو ہر کچھ کلو میٹر کے بعد روک کر پیسے لئے جاتے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کے لوگوں پر رحم کیا جائے انہیں بے روزگار نہ کیا جائے آج بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں قرار داد پر بھی چمن کو فری اکنامک زون قراردینے کا مطالبہ کریں گے۔ رکن اسمبلی حاجی زابد علی ریکی نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی اور بی این پی (عوامی) حکومت کا حصہ ہوتے ہوئے بھی بارڈر نہیں کھولا سکتیں تو وہ حکومت سے الگ ہوکر اپوزیشن کا ساتھ دیں عوام اب انکے دھوکے میں نہیں آئیں گے جمعیت علماء اسلام ہی بلوچستان کے عوام کی حقیقی نمائندہ جماعت ہے۔ حاجی غوث اللہ اور عبدالواحد آغا نے کہا کہ قانونی گیٹ اور تجارت بندہونے سے سرحدی علاقوں میں جرائم بڑھ رہے ہیں ابتک ملک کو ایک بلین ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے حکومت اگر بارڈر نہیں کھولے گی تو اسکے خطرناک نتائج مرتب ہوسکتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں