چھ ججز کے خط پر ازخودنوٹس کی سماعت ، سپریم کورٹ بار عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کرے گی، تجاویز

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آبائی ہائی کورٹ کے چھ ججز کے خط پر ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران بار ایسوی ایشن نے اپنی تجاویز جمع کرا دیں، تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ ازخود نوٹس نے کیس کی سماعت کی، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ سماعت کا تحریری حکم نامہ ابھی نہیں ملا، حکومت کا جواب داخل کرنے کے لیے حکم نامہ وزیرِ اعظم کو دکھانا ضروری ہے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے عملے سے سوال کیا کہ کیا حکم نامے پر دستخط ہو گئے، اگر نہیں تو کیوں نہیں ہوئے؟ کھلی عدالت میں حکم نامہ لکھوایا تھا۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ آج حکم نامہ مل جائے تو حکومت کل تک اپنا جواب داخل کر دے گی۔دورانِ سماعت سپریم کورٹ میں مختلف بارز کے وکلاءبھی پیش ہوئے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی سپریم کورٹ میں تجاویز جمع کرا دیں۔سپریم کورٹ بار نے اپنی تجاویز میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ بار عدلیہ کی آزادی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی، عدلیہ میں مداخلت کرنے والوں کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئیں، ججز کی ذمے داریوں اور تحفظ سے متعلق مکمل کوڈ آف کنڈکٹ موجود ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاس توہینِ عدالت کا اختیار موجود ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کو کسی قسم کی مداخلت پر توہینِ عدالت کی کارروائی کرنی چاہیے تھی، ہائی کورٹ کی جانب سے توہینِ عدالت کی کارروائی نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے خط میں گزشتہ سال کے واقعات کا ذکر کیا، ججز کا خط میڈیا کو لیک کرنا بھی سوالات کو جنم دیتا ہے، کسی بھی جج کو کوئی شکایت ہو تو اپنے چیف جسٹس کو آگاہ کرے، اگر متعلقہ چیف جسٹس کارروائی نہ کرے تو سپریم جوڈیشل کونسل کو آگاہ کیا جائے۔علاوہ ازیں عدالت کی ہدایت پر اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں حکم نامہ پڑھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں