نصاب میں قوموں کی تاریخ کو مسخ کیا جارہا ہے،پی ایس ایف

کوئٹہ: پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی پریس ریلیز میں تعلیمی صورت حال پر موقف پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صوبے میں انیسویں صدی کا نظامِ تعلیم رائج ہے جبکہ نصاب میں قوموں کی تاریخ کو مسخ کیا جارہا ہے انفراسٹرکچر کی کمی کی وجہ سے تعلیمی ادارے فعال ہوتے دکھائی نہیں دے رہے جو کہ تعلیم کے حوالے سے موجودہ وفاقی حکومت کی پالیسی اور دعووں کی نفی کرتی ہے جبکہ وفاقی تعلیمی بجٹ میں کمی نے شدید تعلیمی بحران پیدا کردیا ہے. دریں اثنا صوبائی آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین عالمگیر مندوخیل اور ممبر معصوم خان میرزئی کی جانب سے تحصیل قمردین کاریز کا دورہ کیا گیاجہاں علاقے کی تعلیمی حالتِ زار پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیاقمر دین کاریز تحصیل کی کل آبادی چالیس ہزار آبادی پر لڑکیوں کیلئے صرف ایک سکول میسر ہے جو شہر سے کوسوں دور ہے جہاں تک اکثر بچیوں کی پہنچ ناممکن ہے جس کی وجہ مقتدر قوتوں کا تعلیم کو نظر انداز کرنا ہے ریاست کی بچیوں کو تعلیم دینے میں ناکامی سے لاکھوں لڑکیوں کی معاشرتی اور معاشی زندگیوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہورہے ہیں اس کے علاوہ تحصیل میں لڑکوں کیلئے صرف ایک ہائی سکول ہے علاقے کے طلبہ فقط انٹرمیڈیٹ کے سند حاصل کرنے کے لئے دور دراز علاقوں کا رخ کرتے ہیں بیان میں کہا گیا کہ پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن قمردین کاریز میں تعلیم کا فروغ چاہتی ہے مقتدر قوتیں قمردین کاریز میں تعلیم، آگا ہی اور شعور پر اپنا توجہ مرکوز کرے۔ بیان میں صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ تحصیل قمردین کاریز میں فوری طور پر لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے انٹرمیڈیٹ اور ڈگری کالج بنائے جائیں جبکہ صوبے میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے اور جدید طرز پر استوار کرنے کیلئے ایمرجنسی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں