لوگوں نے کرپشن کو برا سمجھنا چھوڑ دیا ہے، وزیر دفاع

اسلام آباد (آئی این پی )وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ٹیکس چوری کو لوگ بے ایمانی نہیں سمجھتے،ملک میں ٹیکس چوری کو کرپشن نہیں سمجھا جاتا ہے،لوگوں نے کرپشن کو بری چیز سمجھنا چھوڑ دیا ہے،جب بے ایمانی کے ساتھ عزت کا لفظ ڈال دیں فگے تو اس کی اہمیت بڑھ جاتی ہے، ٹیکس چوری کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ،ٹیکس جمع ہونا شروع ہو جائے تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزیر دفاع نے کہا کہ ٹیکس چوری کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ملک میں اداروں اور سیاستدانوں کی کرپشن کو برا مانا جاتا ہے، لیکن ٹیکس چوری کو برا نہیں سمجھا جاتا۔ آپ 36ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کرسکتے ہیں، اگر ٹھیک سے ٹیکس اکٹھاکر لیا جائے توآئی ایم ایف کی ضرورت نہیں پڑے گی۔یہاں صرف ایمانداری کی ضرورت ہے، ٹیکس چوری کرپشن کی طرح ہی برا ہے۔لوگ ٹیکس چوری کو عقل کا کام سمجھتے ہیں۔ ٹیکس چوری کو ویسے پیش نہیں کیا جاتا جیسے اور چیزوں کو کیا جاتا ہے۔اس کو وائٹ کالر تو کیا کوئی کرائم ہی نہیں سمجھا جاتا ہے۔ میں نے اسمبلی میں ٹیکس چوری کا معاملہ ڈیڑھ دوسال پہلے اٹھایا تھا۔ اگر مکمل ٹیکس چوری کا حجم دیکھا جائے توایف بی آر جتنا ٹیکس اکٹھا کرتا ہے اس سے 3گنازیادہ اکٹھا کیا جاسکتا ہے۔ ٹیکس چوری کرنے والے اسمبلیوں تک پہنچ گئے۔انھوں نے کہا کہ کرپشن کو لوگوں نے کرپشن سمجھنا ہی بند کردیا ہے، ٹیکس چوری کو جرم ہی نہیں سمجھا جاتا۔ہمارے ملک میں ٹیکس چوری کو جرم ہی نہیں سمجھا جاتا ہے۔وزیردفاع خواجہ آصف کا مزید کہنا تھاکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ٹیکس چوری کی وارداتیں جاری ہیں۔ ٹیکس اکٹھا کرنے کیلئے دیانتداری کی ضرورت ہے۔ ٹیکس چوری کو لوگ کرپشن یا بدعنوانی نہیں سمجھتے بلکہ عقل کی چیز سمجھتے ہیں۔ پنجاب گورنمنٹ کی ملکیت 60ہزار دکانیں ہیں۔ اب دکانوں کا کرایہ 2یا 4ہزار ہے۔ اس کے ساتھ ہی پرائیویٹ دکان کا کرایہ 50ہزار سے1لاکھ ہوتا ہے۔ وفاقی وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹیکس جمع ہونا شروع ہو جائے تو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں