بلوچ کش پالیسیوں نے صوبے کے تعلیمی نظام کو تباہ کر دیا ہے، بی ایس او پجار
بسیمہ(پ ر) بی ایس او پجار کے مرکزی چیئرمین بوہیر صالع بلوچ، مرکزی سیکرٹری جنرل ابرار برکت ، مرکزی جوائنٹ سیکریٹری نوید تاج بلوچ ، سی سی ممبر جاوید بلوچ کا ناگ سمیت باگ سوپک اور گورگی کے مختلف اسکولوں کا تحصیل بسیمہ کے سب تحصل ناگ کے اسکولوں کی حالات پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ 21 ویں صدی میں بھی بلوچستان ریاستی راویوں کی وجہ سے تعلیم جیسے نعمت سے محروم ہے جبکہ تعلیمی اداروں کی زبوں حالی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوے کہا حکومتی تعلیمی ایمرجنسی پچھلے 76 سالوں سے کاغذوں تک محدود آج کی دور جدید و 21 ویں صدی میں بھی بگ سوپک اسکول بنیادی ضروریات سے محروم ہے حکومت اور محکمہ تعلیم کے ناکامی اور تعلیم پر عدم توجہ کی ایک زندہ مثال ہے کے آج کے دور میں باگ سوپک کے ماڈل ہائی سکول سوپک کے اسکول راستے ٹاٹ اور کھڑکیوں اور دروزے سمیت پانی اور واش روم سے محروم ماڈل ہائی سکول باگ سوپک تک کلسٹر بجٹ سمیت دیگر سالانہ بجٹ کا دور دور تک واسطہ نہیں باگ سوپک کے اسکول کے طلبا و طالبات آج بھی پرش پر بیٹھہ کر اپنی تعلیمی سفر کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔مرکزی چیئرمین بوہیر صالح بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل سیندک اور ریکوڈیک کے والی وارث باگسوپک ھائی سکول بنیادی سہولیات سے محروم جو ریاست اور حکومت سمیت محکمہ تعلیم کیلے باعث شرم ہے، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ سی پیک روڑ سے کچھ منٹ کے فیصلے پر ہائی اسکول باگسوپک موجود جہاں دو سو طلباءاور طالبات بے یار و مددگار پڑے ہوئے ہیں۔ہمارے تعلیمی نظام کی تباہی و تعلیمی پسماندگی کی وجہ ریاست کی بلوچ کش پالیسیاں ہے، اس وقت دینا سورج پر جانے کی تیاریاں کر رہا ہے اور بلوچ کے قسمت میں پرائمری سکول اور بنیادی سہولیات تک نہیں ہے ۔ یہ ریاست کا بلوچ کے ساتھ ظلم و جبر کا سب سے بڑا داستان ہے جو کہ پچھلے دہائیوں سے جاری ہے، مرکزی چیئرمین و سیکرٹری جنرل و مرکزی جوائنٹ سیکریٹری نے مزید کہا کہ حکومت وقت ان تمام غیر فعال اسکولوں کا نوٹس لے کر پوری بحالی کا حکم دے بصورت دیگر بلوچستان بھر میں تحریک چلائی گے۔


