آپریشن کی مخالفت، چمن پرلت کے مطالبات تسلیم کیے جائیں، نواب ایاز جوگیزئی

کوئٹہ ( آئی این پی ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے شہید رہنما ڈاکٹر عبدالصمد اچکزئی کی اٹھارہویں برسی کے موقع پر کوئٹہ پریس کلب میں تعزیتی ریفرنس پشتونخوامیپ کے مرکزی سیکرٹری نواب محمد ایاز خان جوگیزئی کی صدارت میں منعقد ہوا۔ تعزیتی ریفرنس سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری نواب ایازخان جوگیزئی ، مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ، صوبائی سیکرٹری کبیر افغان، صوبائی مالیات سیکرٹری آغا سید لیاقت علی ، ڈاکٹر لعل خان کاکڑ، ڈاکٹر شیر زمان مندوخیل ، ڈاکٹر رشید ناصر ،پشتونخوالائرز فورم کے سیکرٹری اسد خان اچکزئی ایڈووکیٹ،ضلع کوئٹہ کے مالیات سیکرٹری ڈاکٹر تواب اچکزئی اورڈاکٹر صمد شہید کے فرزند اور ضلع کمیٹی کوئٹہ کے رکن ادریس خان اچکزئی نے خطاب کیا۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ضلع کوئٹہ کے سینئر معاون سیکرٹری جمشید خان دوتانی جبکہ تلاوت کلام پاک کی سعادت ضلع ایگزیکٹیو کوئٹہ حاجی عزیز اللہ ہمزولے نے حاصل کی۔ تعزیتی ریفرنس میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری عبدالحق ابدال ، صوبائی اور ضلع کوئٹہ کے ضلعی ایگزیکٹیوز سمیت پشتونخوا لائرز فورم ،پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور پشتونخواڈاکٹر فورم کے اراکین نے بھی شرکت کی ۔ مقررین نے ڈاکٹر صمد شہید کو اٹھارویں برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہیدوں کے قافلے کے سالار خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی شروع کردہ قومی سیاسی جمہوری تحریک نے مختلف مراحل پر اپنے قومی معاشی سیاسی جمہوری اور سماجی حقوق کیلئے شہدا کے نذرانے پیش کیئے ہیں ۔مقررین نے کہا کہ ہمارا وطن قدرت کی نعمتوں سے بھرا پڑا ہے اور اس وطن کو ہمارے آباﺅ اجداد نے اپنے سروں کے نذرانے دیکر ہم تک پہنچایا ہے ، کئی شہدا ہونگے لیکن تاریخ میں وہی شہدا آج بھی زندہ ہیں جنہوں نے اپنے وطن اپنے عوام کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا ۔ ہمارے وطن پر مغل ، چنگیز، سکندر اعظم ودیگر زور آورقوتوں نے اپنی پنجہ آزمائی کی لیکن افغان سپوتوں نے اپنے وطن کی دفاع میں انہیں شکست دی ۔ لیکن آج جو حالات ہمارے اردگرد ہے ان کا مقابلہ صرف تقاریر اور جذباتی نعروں سے نہیں کیا جاسکتا ۔ پہلے آپریشن ضرب عضب ہوا جو کہ ضرب عذاب تھا۔مقررین نے کہا کہ آج عوام کا عدالتوں ، پارلیمنٹ ودیگر اداروں سے اعتماد ختم ہوتا جارہا ہے ، عدالتیں ، پارلیمنٹ یرغمال ہیں ان کے فیصلے ان کے اختیار میں نہیں ہیں ۔ 8فروری کو الیکشن نہیں آکشن تھا ،سرعام بولیاں لگائی گئی ،عوام کے حقیقی نمائندوں کا راستہ اس لیئے روکا گیا کہ عوام کے وسائل ، زمینوں کوایک کاغذ کے ٹکڑے کے ذریعے الاٹ کیا جاسکے ۔ ۔ مقررین نے کہاکہ آج وقت بدل چکا ہے سوشل میڈیا کا دور ہے کسی بھی آپریشن سے قبل ہزار بار سوچنا ہوگا۔ آپریشن کی ضرورت تو کچے کے علاقے میں ہیں جہاں نہ صرف پشتون تاجر ، ڈرائیور ، ٹرانسپورٹرسمیت ہر شہری اور بچوں کو اغواءکرکے لاکھوں کروڑوں اغواءبرائے تاوان مانگا جاتا ہے لیکن یہاں کوئی آپریشن نہیں کیا جارہا ہے ۔ ۔ دہشتگردی بھی ختم ہوگی ملک بھی مستحکم ہوگا لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ ہر ادارے کو آئین کی بالادستی کو تسلیم کرنی ہوگی ۔ مقررین نے کہا کہ چمن پرلت کے عوام داد تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں اپنے آئینی، قانونی، شرعی ، اسلامی ، انسانی ، جمہوری جائز مطالبات اور حقوق کیلئے طویل اور پر امن دھرنا دیا ہے۔ چمن پرلت کے مطالبات برحق ہےں ان کو تسلیم کرنا ہوگی جب آپ لوگوں سے روزگار ، روزی روٹی کا حق چھینے گے تووہ کہاں جائینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں