موجودہ صورتحال میں مذاکرات ناگزیز، اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام سیاسی لوگ مل کر بیٹھیں اور پاکستان پر رحم کریں، محمود اچکزئی
اسلام آ با د /کوئٹہ ( آئی این پی ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی حالت اس وقت یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کو طعنے دیں ، ملک ہمہ جہت بحرانوں میں مبتلا ہےں اس کا تقاضا یہ ہے کہ ہم سب مل بیٹھ کر اس ملک کو بحرانوں سے نکالیں ۔ میاں نوا ز شریف صاحب نے کل ایک اجلاس میں کہا تھا ڈاؤن نیوز کی خبر تھی کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو بُلائیں ۔ سٹیبلشمنٹ سمیت تمام سیاسی لوگ بیٹھیں اور اکھٹے جس میں فوج ، جرنلسٹ، ججز ، سیاستدان سب مل کر بیٹھیں اس ملک پر رحم کریں۔ محمود خان اچکزئی نے حکومتی اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا لیڈر مذاکرات کی بات کررہا ہے جبکہ آپ پیچھے سے چھریاں گھونپ رہے ہیں ، مذاکرات ہونگے سب کے ساتھ اور ہونے چاہیے اس لیے نہیں کہ ہم ایک دوسرے کو نیچا دکھائیں مذاکرات اس لیئے کہ اس بدبخت بحرانوں سے ملک کو نکالیں ۔ بار بار ہم کہہ رہے ہےں کہ یہ کس طرح کا الیکشن ہوا ہے سپیکر صاحب یہ آپ کو ، شہباز شریف اور ہم سب کو معلوم ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ مذکرات میں کرونگا ہر ادارے سے اور سٹیبلشمنٹ سے بھی بات کرونگا لیکن ہم سب نے ان سے مذاکرات اس لیئے نہیں کرنی کہ وہ ہماری رہنمائی کریں بلکہ ہم نے ان کو باعزت طریقے سے سیاست سے نکلنے کا راستہ دکھانا ہے ، ہم نے سٹیبلشمنٹ سے کہنا ہے کہ آپ ،فوج ،ادارے ہمیں عزیز ہے ہمارے ساتھ بیٹھیںآئین کی بالادستی واحد وہ بات ہے جس پر یہ سارا پارلیمنٹ اور پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیاں ایم کیو ایم سمیت اس پر متفق ہیں کہ اس ملک میں آئین کی بالادستی ہوگی اور پارلیمنٹ کو صحیح جمہوری الیکشن سے طاقت کا سرچشمہ بنائیںتب یہ ملک بحرانوں سے نکل جائیگا۔ میرا دوست میاں صاحب آپ کا لیڈر ہے ، کہتا ہے کہ مذاکرات ہونے چاہیے ۔پیچھے سے آپ ایک دوسرے کو چھریاں مارتے ہیں ۔ محمود خان اچکزئی نے سپیکر ایاز صادق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے میں ذاتی درخواست کرتا ہوں کہ آپ ایک مسلم لیگی ممبر نہ بنیں بلکہ آپ اس ہاؤس کے کسٹوڈین بن کے کام کریں ہم آپ کا ساتھ دینگے۔ آپ کی طرف سے جو خطوط جاتے ہیں الیکشن کمیشن میں تو وہ اس سارے پارلیمنٹ کی نمائندگی ہی نہیں کرتی تو ہمیں گلہ ہوتا ہے۔ مذاکرات کی بات ہوتی ہے اُدھر آپ ایک دوسرے کو چھریاں مارتے ہو اگر اس میں ہم نے اچھے کام نہیں کرنے اور اس ملک کو ہم نے دھکا دینا ہے تو جناب سپیکر پھر بسم اللہ ہم چادر سمیٹ کر اپنے گھر جائینگے ۔ پاکستان جانے خدا جانے پاکستان کی مشکلات جانے۔ میں درخواست کرتا ہوں آپ سے ایازصادق کی حیثیت سے بھی سپیکر کی حیثیت سے بھی اپنی پارٹی کو بھی سمجھائیں ہم بھی سمجھائینگے ۔ آئیں ہم سب مل بیٹھیں آرمی چیف سمیت کہ اس بدبخت بحرانوں سے ہم کس طرح نکلیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بحران آسمان سے نہیں آیا ہے یہ بحران ہماری وجہ سے ہے ہم اندر سے اس میںہم سب ملوث ہیں۔ انہوں نے خواجہ آصف کی بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ کہہ رہا تھا کہ فلاں آدمی کس کی گود میں پلا ہے ۔ میں پوچھتا ہوں کہ کون نہیں پلا ہے اس کی گود میں ۔ ہمیں ایک دوسرے کے طعنے نہیں دینے چاہیے بس ہم ایک دوسرے کے بھائی ہیں ماضی کی غلطیاں ہوئیں ہیں ۔ستر سال پچھتر سال بہت بڑا وقت ہے دُکھ کی بات ہے کہ ایک ایٹمی ملک دنیا جہاں کی پانیوں ،قدرتی معدنیات سے پُر ملک بجلی اور محنت کش عوام لیکن ہم اس ملک میں بھکاری بن کر پھررہے ہیں ۔ اس کا علاج یہ پارلیمنٹ نکال سکتی ہے خدا کیلئے آپ سب اکھٹے بیٹھیں مجھے باہرنکال دیں اس بدبخت خواجہ آصف سمیت سب مذاکرات کریں اکھٹے بیٹھیں تاکہ اس ملک کو بحرانوں سے نکال دیں۔


