26ویں آئینی ترمیم ، اے این پی نے خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کردیا
تفصیلات کے مطابق مجوزہ آئینی ترامیم کے معاملے پرخورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا ساتواں اجلاس ہوا۔کمیٹی اجلاس میں اے این پی نے آئینی مسودے کا ڈرافٹ پیش کیا، عوامی نیشنل پارٹی نے وفاقی آئینی عدالت کی حمایت کرتے ہوئے صوبائی سطح پر آئینی عدالتوں کے قیام کی مخالفت کی۔اجلاس میں اے این پی کی جانب سے آرٹیکل اے 2 میں ترمیم اور پختونخوا سے قبل خیبر کا نام ہذف کرنےکامطالبہ کیاگیا، اے این پی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کی مدت ملازمت تین سال کرنے کی بھی مخالفت کی۔اجلاس میں آئینی ترمیم کے معاملے پر خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کو 17 اکتوبر کو ذیلی کمیٹی کی سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی مجوزہ آئینی ترمیم پیش کرنے پر مزید وقت دینے کی تجویز مسترد کردی گئی۔خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ تبدیل کرنےکی تجویزدی گئی جس میں کہا گیا کہ 3 سینئیر ترین ججز کے پینل سےچیف جسٹس کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر کیا جائے۔اجلاس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما رہنماعرفان صدیقی نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) وہ واحد پارلیمانی جماعت ہے جس نے اپنا کوئی آئینی مسودہ پیش نہیں کیا۔انہوں نے کہا پی ٹی آئی کو دیگر جماعتوں کے مجوزہ آئینی ترامیم کےمسودےپر اپنی تجاویز دینے کاکہا ہے۔قومی اسمبلی میںاپوزیشن لیڈر عمرایوب نے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں کوئی بات سامنے نہیں آئی، نوک جھوک کے معاملے پارلیمانی کمیٹی میں مختلف مو¿قف کے باعث پیش آجاتے ہیں۔