ایاز صادق کو جمہوریت کے خلاف ہیٹریک کرنے پر مولانا ان کو گولڈ میڈل پہنائے کہ بڑا اچھا سپیکر ہے، محمود خان اچکزئی

کوئٹہ(یو این اے)تحریک تحفظ آئین پاکستان سربراہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ آیاز صادق کو جمہوریت کے خلاف ہیٹریک کرنے پر مولانا ان کو گولڈ میڈل پہنائے کہ بڑا اچھا سپیکر ہے طاقتور ادارہ آئین کے دائرے سے ہٹ کے پاکستان کی سیاست میں مداخلت کرے گا اس کا بہت بڑا نقصان ہوگاان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ بھٹو کو پھانسی پہ چڑھایا گیا ان کی طرف کوئی ر نمائی نہیں کرتا یہ جو میرے پاس کاپی تھی چاٹرآف ڈیموکرسی کو خطرہ فوج سے رہا ہے ان کا راستہ روکنا چاہیے ایک جج کا راستہ روکنے کے لیے جو کل ہوا مجھے اس کا بڑا افسوس ہے میں ہمارے ا سپیکر کو جو گارڈین اف دی ہاوس ہے پھر کسٹوڈین اف دی ہاوس ہے آیازصادق نے ہیٹ ٹرک کر لیا اس کے غیر جمہوری اور غیر پارلیمنٹ کے انٹرسٹ کے خلاف فیصلہ اس کا وہ تھا جب اس نے کچھ سال پہلے فاٹا کوضم کرنے کا حکم دیا وہ میں اسمبلی میں بیٹھا ہوا تھا پہنچا کا فاٹا کا کیس اس میں نہیں تھا اپنے اسمبلی کے وہ کاروائی میں نہیں تھا دو منٹ میں اس نے فاٹا کے انضمام کا فیصلہ کیااپ اپنے ایک ایسے علاقے کو صرف ایک دن میں اپنے ملک میں ضم کر سکتے ہیں جس کو صرف 3 ارٹیکل ایپکیبل تھے اور جس کے نتیجے میں ہم اب وہاں تک ہزاروں لوگ مر گئے ہیں دوسرا انہوں نے کسٹوڈین نے وہ فیصلہ جب کیا کہ ایجنسیوں کو تمام پاکستان بشمول ممبران پارلیمنٹ کے ٹیپ ٹیلی فون ٹیپ کرنے کا اختیار دو اور تیسرا یہ تو میں اس کو اس آیاز صادق کو ان تین بہترین فیصلوں پر مبارکباد دیتا ہوں جمہوریت کے خلاف اپنی پارلیمنٹ کی طاقت کے خلاف اپنے اس کے خلاف فیصلے دینے کا ان کو مسلم لیگ پیپلز پارٹی میرے دوست مولانا باقاعدہ ان کو گولڈ میڈل پہنائے کہ بڑا اچھا سپیکر ہے لوگوں کے اور فیصلوں کے ہمارے ہر ادارے میں گڑبڑ ہے دیکھیں سب کل سارہ زور اس پہ تھا پرسوں ابھی ابھی اختر مینگل صاحب اپنے سینٹر کو لائے آپ کے سامنے پیش کیا سینٹ لے جا رہے تھے انہوں نے کورم توڑ دیا وہ آدمی کہتا ہے کہ مجھے اس نے یہ نہیں کہا کہ مجھے ججز لے گئے تھے اس نے یہ نہیں کہا کہ مجھے ججز لے گئے تھے یا ڈسٹریشن جج کے لوگ تھے سپریم کورٹ اس نے واضح کہا کہ مجھے کون لے گیا تھا ان کی طرف چھی کیوں انگلی نہیں ٹوٹتی اٹھتی یہ ملک ہم نے پیارا ہے ادارے ہمیں پیارے ہیں لیکن جو ادارہ چاہے وہ جتنا بھی طاقتور ہو جو ادارہ آئین کے دائرے سے ہٹ کے پاکستان کی سیاست میں مداخلت کرے گا اس کا بہت بڑا نقصان ہوگا اس ملک کی بنیادیں گر جائیں گی کل ہم بیٹھے تھے سپیکر صاحب سن رہا ہوگا کل ہم بیٹھے تھے نوبی میں ایک آدمی بھاگا بھاگا ایا کہ چھ سات ادمی اسمبلی کے لوگوں کی وردیاں پہنے ہوئے اگئے اور اس طرف چلے گئے کل کا جو ڈرامہ ہوا پارلیمنٹ میں جو کچھ کیا مجھے اس کا دکھ ہے میں وہ جو کچھ نہیں کہہ سکتا اگر ایک نئے سرے سے ہمیں تو یہ امید ہو گئی تھی کہ شاید ہم بیٹھے سب ادارے ایک ساتھ بشمول افواج پاکستان یہ جو کچھ ہوا ہے فروری کے الیکشن میں اس کو ہم واپس رول بیک کریں گے اور ایک نئے جمہوری پاکستان کی تعمیر کریں گے سب مل کے ایک رولز اف گیم وہ کریں گے یہ جو کچھ انہوں نے کل کرنا تھا خورشید شاہ کی سربراہی میں کمیٹی بنی تھی آئین کی اس کے لیے اس میں ہم سب کے میں بھی شامل تھا اسی کمیٹی کے لیے حوالے کر دیتے کہ بھائی جو کچھ ہوا ہے غلط ہوا ہے ائیں بسم اللہ کریں عمران خان کو ضمانت پہ چھوڑ دیتے ہیں چار مہینے یا کمیٹی بیچے کرے اگر ضروری ہو تو کانفرنس ہو سب اداروں کی اور ایک نئے جمہوری پاکستان کی تعمیر کے علاقے بڑھے لیکن بہت افسوس کہ لوگ پھر اسی پرانی روش پہ ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں