خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا نئے چیف جسٹس کیلئے یحییٰ آفریدی کے نام پر اتفاق

26 ویں آئینی ترمیم کے بعد نئے چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کے لیے بنائی گئی خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس یحیٰ آفریدی کو بطور چیف جسٹس پاکستان نامزد کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے اراکین کے بائیکاٹ کے باعث نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کیلئے پارلیمانی کمیٹی نے بنا اپوزیشن ممبران نے فیصلہ لیا۔پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے اجلاس کے با?یکاٹ کا اعلان کیا، جس کے بعد دیگر کمیٹی ارکان کی جانب سے پی ٹی آئی کو منانے کی کوششیں کی گئیں جو ناکام ہوئیں۔ بعدازاں شام چار بجے بلایا جانے والا اجلاس رات کو نو بجے پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے ممبران کے بنا ہی شروع ہوا۔ذرائع نے بتایا کہ بذریعہ رجسٹرار سپریم کورٹ چیف جسٹس سے نام مانگے گئے تھے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختراورجسٹس یحییٰ آفریدی کا نام پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کیے۔جس کے بعد شام 4 بجے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس شروع ہوا تو سنی اتحاد کونسل کے بائیکاٹ کے باعث رات آٹھ بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ اس دوران کمیٹی کے دیگر اراکین نے پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو منا کر لانے کا فیصلہ کیا۔اس حوالے سے کمیٹی ممبر اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ خوبصورتی اسی میں ہے ان کو بھی منا کر کمیٹی میں لایا جائے، ہر جماعت سے ایک کمیٹی رکن اپوزیشن ارکان کو لینے جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ آئین نے اختیار دیا ہے کہ 8 ارکان کمیٹی اجلاس میں بیٹھے ہوں تو وہ فیصلہ کرسکتے ہیں۔ ا?ج کمیٹی کے اجلاس میں ارکان کی مطلوبہ تعداد موجود تھی لیکن س کے باوجود ہم نے کارروائی روک دی تاکہ پی ٹی آئی کے ارکان بھی شریک ہوسکیں۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین میں یہ بھی لکھا ہے اگر کوئی ویکنسی خالی رہ جاتی ہے یعنی کسی پارٹی کی جانب سے نامزدگی نہیں ا?تی یا کوئی رکن خود میٹنگ اٹینڈ نہیں کرتا تو اس کی وجہ سے کمیٹی کی کارروائی نہیں رکے گی۔مولانا فضل الرحمان نے بھی اسد قیصر سے ٹیلیفونک رابطہ خصوصی کمیٹی اجلاس میں شرکت کی درخواست کی، جس پر پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کچھ وقت مانگ لیا۔اس کے بعد بیرسٹر گوہر اور کامران مرتضیٰ کی اسپیکر ایاز صادق سے ان کے چیمبر میں ملاقات ہوئی، ایاز صادق اور کامران مرتضیٰ نے بھی بیرسٹر گوہر سے پارلیمانی کمیٹی کا بائیکاٹ ختم کرنے کی درخواست کی، اس دوران رعنا انصار اور احسن اقبال بھی اسپیکر چیمبر میں موجود رہے جبکہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب سپیکر کی درخواست کے باوجود نہ آئے۔بالآخر حکومت اور پی ٹی ا?ئی کے درمیان مذاکرات ناکام ہوئے اور بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم آئینی ترمیم کو نہیں مانتے، پی ٹی آئی کا سیاسی کمیٹی کا فیصلہ حتمی ہے۔اس کے بعد می ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے ممبران کے بنا ہی رات 9 بجے ججز تقرری کیلئے بنائی گئی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس شروع ہوا، جس میں کمیٹی نے جسٹس یحیٰ آفریدی کے نام پر اتفاق کیا۔یہ نام اب اسپیکر وزیراعظم کو بھیجیں گے، وزیراعظم صدر کو ایڈوائس کریں گے اور پھر صدر کی منظوری سے جسٹس یحیٰ آفریدی چیف جسٹس تعینات ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں