جی ڈی اے کی مالی اور آپریشنل مینجمنٹ میں سنگین خامیوں کا انکشاف ،پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اظہاربرہمی

کوئٹہ (آن لائن) پبلک اکانٹس کمیٹی (PAC) کا اجلاس گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی (GDA) سے متعلق آڈٹ مشاہدات پر غور کرنے کے لیے منعقد کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت اصغر علی ترین نے کی اورممبران کمیٹی میں زابد علی ریکی، فضل قادر مندوخیل، زرین خان مگسی، زمرک خان اچکزئی، خصوصی دعوت پر مولانا ہدایت الرحمن بلوچ اور اکانٹنٹ جنرل بلوچستان نصراللہ جان، ڈی جی آڈٹ بلوچستان شجاع علی، ایڈیشنل سیکرٹری پی اے سی سراج لہڑی ڈایریکٹر جنرل گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی شفقت انور شاہوانی ,چیف اکاونٹس آفیسر پی اے سی سید ادریس آغا , ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ قانون سعید اقبال , ڈاریکٹر فنانس جی ڈی اے بابر زمان اور پی اے سی سیکرٹریٹ کے افسران شامل تھے۔اجلاس میں جی ڈی اے کی مالی اور آپریشنل مینجمنٹ میں سنگین خامیوں کا انکشاف ہوا اور صورتحال کو درست کرنے کے لیے پی اے سی نے اہم ہدایات جاری کئیے۔پی اے سی نے جی ڈی اے کو 2023 میں اپنے اکانٹس کو منظم کرنے کی ہدایت کی تھی، لیکن اس پر کوئی قابل ذکر پیش رفت نہ ہو سکی۔ چیئرمین اصغر علی ترین نے محکمے پر سرمایہ کاری اور آمدنی کے ذرائع کا حساب پیش کرنے میں ناکامی پر شدید برہمی کا اظہار کیا، اور اسے مجرمانہ غفلت قرار دیا۔ایک پیرا میں انکشاف ہوا کہ اگست 2023کو سابقہ پی اے سی نے ہدایت کی تھی کہ 87 ملین روپے ڈیفالٹرز سے فوری وصول کئیے جائے۔ لیکن اس پر تاحال کوی عمل نہیں ہوا۔متعدد ڈیڈ لائنز کے باوجود GDA مکمل وصولی میں ناکام رہا۔ کمیٹی نے آج کے اجلاس میں ہدایت کی کہ اب اس رقم کی تین ماہ کے اندر وصولی مکمل کی جائے۔زابد علی ریکی نے پہلے کی کوششوں کو سنجیدگی سے نہ لینے پر تنقید کیا اور کہا کہ اگر اگست 2023 میں پی اے سی نے یہ ہدایت جاری کی تھی تو یہ وصولی اب تک ہو جانا چاہیے تھا۔ زرین خان مگسی نے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا کہ سرکار کی طرف سے بجٹ میں ایک اسکیم کے لیئے مختص فنڈز کو بورڈ آف گورنرز نے کس طرح کسی اور جگہ پر خرچ کیا ہے یہ رولز کی خلاف ورزی ہے۔ فضل قادر مندوخیل نے کہا کہ فنڈز اپنے صحیح جگہ پر خرچ کیے جایں۔ زابد علی ریکی اور زمرک خان اچکزی نے بھی اس دوران عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ ڈٹ رپورٹس سے معلوم ہوا کہ 2004 کے PC-1 کے تحت جی ڈی اے انویسٹمنٹ فنڈ قائم نہیں کیا گیا۔ اس کے بجائے 1,376.92 ملین روپے ترقیاتی بجٹ سے غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے منتقل کیے گئے۔ PAC نے PC-1 کے اصل احکامات پر فوری عمل درآمد اور فنڈ کے قیام کے ثبوت فراہم کرنے کی ہدایت دی۔کمیٹی نے 2004 میں شروع کی گئی گراب ہاسنگ اسکیم کو ترک کیے جانے پر شدید برہمی کا اظہار کیا، جس پر 219.603 ملین روپے سرکار کے خرچ ہو چکے ہیں۔ اور اب اس منصوبے کو نامکمل چھوڑا گیا ہے۔ متعلقہ منصوبہ مینجمنٹ کی نااہلی کی علامت ہے، جس سے عوامی فنڈز ضائع ہوئے۔ PAC نے مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا اور اسکیم کی تکمیل پر زور دیا۔جی ڈی اے نے نئے ٹریٹمنٹ پلانٹس کے ذریعے 100% پانی کی فراہمی کا دعوی کیا، لیکن کمیٹی نے ان دعووں کی تصدیق کی ضرورت پر زور دیا اور اس موقع پر ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کو اس سلسلے میں خصوصی طور پر مدعو کی گئی۔ مولانا ہدایت الرحمان نے پانی کی فراہمی میں پیش رفت کی تصدیق کی اور اطمینان کا اظہار کیا لیکن سیوریج کے مسائل کو اجاگر کیا اور انکشاف کیا کہ جب بھی گوادر میں بادل آتے ہیں تو لوگ پریشان ہوتے ہیں اور اپنے مکان چھوڑ کر رشتہ داروں کے ہاں شہر سے باہر چلے جاتے ہیں۔ PAC نے گوادر کے سیوریج سسٹم کو 30 اپریل 2025 تک مکمل کرنے کی ہدایت دی۔کمیٹی نے 1,510.104 ملین روپے کے ترقیاتی فنڈز کو غیر ترقیاتی مقاصد کے لیے غیر منظور شدہ استعمال پر تنقید کی۔ PAC نے ان اخراجات کی فوری ریگولرائزیشن کا حکم دیا اور آئندہ خلاف ورزیوں کے خلاف وارننگ دی۔پی اے سی نے تمام واجب الادا رقوم کی وصولی اور آڈٹ تصدیق کے لیے شواہد فراہم کرنے پر زور دیا۔ عدم تعمیل کی صورت میں سخت کارروائی کی ہدایت کی۔ پی اے سی نے طویل عرصے سے زیر التوا منصوبوں کی تکمیل کے لیے واضح ٹائم لائن کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اب ٹائم فریم کے مطابق عمل کئیے جائینگے اور منصوبوں کی پیش رفت آئندہ اجلاسوں میں مانیٹر کی جائے گی۔کمیٹی نے ترک شدہ اسکیموں اور بدانتظامی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا، اور ذمہ دار افراد کو جوابدہ ٹھہرایا اور جی ڈی اے کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ جنہوں نے کام میں غفلت کی ہے انکے کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔کمیٹی نے جی ڈی اے کو زیر التوا اسکیموں کی تکمیل میں مدد کی پیشکش کی اور انفراسٹرکچر سے کمیونٹی ویلفیئر پر توجہ مرکوز کرنے کی ترغیب دی ممبران کمیٹی نے کہا کہ گوادر کے لوگوں کیفلاع کے لئیے ہم ہمہ وقت تیار ہیں۔چیئرمین اصغر علی ترین نے گوادر کی ترقی میں مسلسل نااہلی اور تاخیر پر مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا یہ محکمے اور اس کے گورننگ باڈی کی ناکامی ہے۔ گوادر، جو قومی اور بین الاقوامی اہمیت رکھتا ہے، بدانتظامی کا شکار رہا ہے۔ PAC گوادر کے رہائشیوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے، اور ہم غفلت کے ذمہ دار افراد کوضرور جوابدہ ٹھہرائیں گے۔چیئرمین نے اجلاس کے اختتام پر پی اے سی سیکرٹریٹ کو وفاقی حکومت اور چیف سیکرٹری کو بجٹ کی فراہمی اور ضروری تعاون کے لیے خط لکھنے کی ہدایت دی۔اجلاس کا اختتام گوادر کی ترقی کو ترجیح دینے اور اس کے سنگین مسائل کو حل کرنے کے عزم کے ساتھ ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں