عمران خان پاکستان کی خاطر سب کو معاف کرنے کیلئے تیار ہیں، پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ 31 جنوری 2025 تک مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر سپریم کورٹ کے سینیئر ججوں پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔راولپنڈی میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارٹی کے بنیادی حقوق سلب کیے گئے، کارکنان کو تشدد کا نشانہ بنایا، پارلیمنٹ کی چار دیواری کو پامال کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ترسیلات زر کے حوالے سے عمران خان کی کال جاری رہے گی، 31 جنوری 2025 تک مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتے ہیں۔صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ عمران خان پاکستان کی خاطر اپنے اوپر ہونے والے قاتلانہ حملے، اپنے ساتھ نارواسلوک کرنے پر سب کو معاف کرنے کے لیے تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے اور تمام کارکنان کو فسطائیت کا سامنا کرنے پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔سربراہ سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے کرم کے معاملے پر علی امین گنڈاپور اور جلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے سربراہ علامہ ناصر عباس کے ساتھ خصوصی گفتگو کی ہے اور جلد سے جلد اس مسئلے کو حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دو مطالبات ہیں، 9 مئی پر سپریم کورٹ کے سینیئر ججوں پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے لائی جائیں، اس کے علاوہ 26 نومبر پر ہمارے مؤقف بہت واضح ہے کہ وہاں گولی چلی، یہ پاکستان کی عوام اور جمہوریت پر حملہ تھا۔صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ ہمارا دوسرا مطالبہ 9 مئی اور اس کے بعد تمام کیسز میں سیاسی اسیران کی رہائی کا ہے، ایسے تمام افراد کی رہائی ایجنڈے کا حصہ ہیں، عمران خان کی رہائی کسی ڈیل کے ذریعے نہیں ہوگی، وہ عدالتوں میں اپنے تمام مقدمات کا سامنا کرنے کے بعد جیل سے باہر آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کمیٹی حکومت سے سیاسی انتقام کو روکنے پر بات کرے گی، عمران خان نے افغانستان پر حملے کی مذمت کی ہے اور معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے۔