چین کا تبت میں دنیا کا سب سے بڑا ڈیم بنانے کا منصوبہ، بھارت کااظہار تشویش
چین نے تبت کے مشرقی کنارے پر دنیا کے سب سے ڈیم کی تعمیر کی منظوری دے دی، تاہم اس منصوبے سے بھارت اور بنگلہ دیش کے لاکھوں افراد متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے چین کی پاور کنسٹرکشن کورپ کے 2020 میں دیئے گئے تخمینے کے حوالے سے بتایا کہ ڈیم ’یارلنگ سانگپو‘ دریا کے نشیبی حصے میں تعمیر کیا جائے گا، جس میں سالانہ بنیادوں پر 300 ارب کلو واٹ فی گھنٹہ ( کے ڈبلیو ایچ) کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہوگی۔مذکورہ صلاحیت وسطی چین میں قائم کیے گئے دنیا کے سب سے بڑے تھری گورجز ڈیم کی 88.2 ارب کلو واٹ فی گھنٹہ (کے ڈبلیو ایچ) سے 3 گنا زیادہ ہوگی۔چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’شنہوا‘ کی رپورٹ کے مطابق منصوبہ چین کے کاربن کے اخراج کو ختم کرنے کے اہداف میں اہم کردار ادا کرے گا اور تبت میں روزگار کے مواقع پیدا کرے گا۔’یارلنگ سانگپو‘ دریا کا ایک حصہ 2 ہزار میٹر کی بلندی سے نیچے گرتا ہے جس کی وجہ سے یہ پن بجلی پیدا کرنے کے لیے سازگار ہے تاہم اس کے ساتھ یہ تعمیراتی لحاظ سے ایک منفرد چیلنج پیش کرتا ہے۔ڈیم کی مجموعی لاگت چین کے موجودہ تعمیر شدہ سب سے بڑے ڈیم سے کافی زیادہ رہنے کا امکان ہے، چین کے اب تک کے سب سے بڑے ڈیم کو 254 ارب یوان سے تعمیر کیا گیا تھا جو کہ تقریبا 34 ارب 83 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔تھری گورجز ڈیم کی تعمیر کے دوران 10 لاکھ 40 ہزار افراد نے نقل مکانی کی تھی جس کے بعد اس پر مجموعی لاگت 57 لاکھ یوان کے ابتدائی اندازے سے چار گنا بڑھ گئی تھی۔تبت میں تعمیر ہونے والے ڈیم سے نقل مکانی کرنے والے افراد، ماحول کو ہونے والے نقصان کے حوالے سے حکام نے اب تک تفصیلات فراہم نہیں کیں، تاہم چینی حکام کے مطابق منصوبے سے ماحول یا دیگر آبی ذرائع پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔دوسری جانب، بھارت اور بنگلہ دیش نے ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔خیال رہے کہ یارلونگ زنگبو دریا تبت سے نکلنے کے بعد برہما پیترا دریا میں جاگرتا ہے اور اس کے بعد بھارت کے جنوب میں اروناچل پردیش اور آسام کی ریاستوں سے ہوتا ہوا بنگلہ دیش پہنچتا ہے۔