جرمنی میں 23 فروری کو قبل از وقت انتخابات کرانے کیلئے پارلیمنٹ تحلیل کردی گئی
جرمنی کے صدر فرینک والٹر اسٹین میئر نے 23 فروری کو قبل از وقت انتخابات کروانے کے لیے پارلیمان کے ایوان زیریں کو تحلیل کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق برلن میں صدر فرینک والٹر اسٹین میئر نے کہا کہ ’اس مشکل وقت میں استحکام کے لیے ایک ایسی حکومت کی ضرورت ہوتی ہے، جو کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو اور پارلیمان میں قابل اعتماد اکثریت ہو، یہی وجہ ہے کہ قبل از وقت انتخابات جرمنی کے لیے آگے بڑھنے کا صحیح راستہ ہیں‘۔یاد رہے کہ جرمنی کے مرکزی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے چانسلر اولف شولز ہفتوں سے جاری بحران کے بعد 16 دسمبر کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام رہے تھے، جس کے بعد یورپ کی سب سے بڑی معیشت والے ملک میں 23 فروری کو قبل از وقت انتخابات کی راہ ہموار ہوگئی تھی۔جرمن صدر نے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے بعد مسائل کو حل کرنا ایک بار پھر سیاست کا بنیادی کام بن جانا چاہیے۔جرمن صدر (جن کا عہدہ جنگ کے بعد کے دور سے بڑی حد تک رسمی رہا ہے) نے انتخابی مہم کو منصفانہ اور شفاف طریقے سے چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔صدر فرینک والٹر اسٹین میئر نے کہا کہ بیرونی اثر و رسوخ جمہوریت کے لیے خطرہ ہے، چاہے وہ خفیہ ہو، جیسا کہ حال ہی میں رومانیہ کے انتخابات میں ہوا تھا، یا کھلم کھلا، جیسا کہ اس وقت خاص طور پر (سوشل میڈیا) پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر شدت سے کیا جا رہا ہے۔سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق چانسلر اولف شولز نئی حکومت کی تشکیل تک نگران حکومت کی سربراہی کریں گے۔رائے شماری کے نتیجے میں انتخابی مہم کا بھی آغاز ہوا اور قدامت پسند حریف فریڈرک مرز (جن کے بارے میں ایک سروے کے مطابق ممکنہ طور پر شولز کی جگہ لے سکتے ہیں) کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نے حد سے زیادہ قواعد و ضوابط نافذ کیے ہیں اور ترقی کو روک دیا ہے۔
زیادہ تر انتخابی جائزوں میں قدامت پسندوں کو سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) پر 10 پوائنٹس سے زیادہ کی برتری حاصل ہے، انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹو فار جرمنی (اے ایف ڈی) ایس پی ڈی سے قدرے آگے ہے جبکہ اتحادی جماعت گرینز چوتھے نمبر پر ہے۔جرمنی میں مرکزی دھارے کی جماعتوں نے اے ایف ڈی کے ساتھ مل کر حکومت کرنے سے انکار کر دیا، لیکن اس کی موجودگی نے ’پارلیمانی میتھامیٹکس‘ کو پیچیدہ بنا دیا ہے، جس کی وجہ سے کمزور سیاسی اتحاد بننے کے امکانات زیادہ ہیں۔