پیپلزپارٹی اہم فیصلوں میں اعتماد میں نہ لینے پر حکومت سےپھر ناراض، جس دن حمایت ختم کی، وفاقی حکومت بھی ختم ہوجائے گی، ترجمان پیپلزپارٹی

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پیپلزپارٹی اہم حکومتی و انتظامی فیصلوں میں اعتماد میں نہ لینے پر پھر حکومت سے ناراض ہوگئی، پیپلزپارٹی نے میری ٹائم اینڈ سی پورٹ اتھارٹی پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ترجمان پیپلزپارٹی شازیہ مری نے میری ٹائم اینڈ سی پورٹ اتھارٹی کے قیام کے حوالے سے جاری بیان میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت متواتر ایسےفیصلے کررہی ہےجن کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیاجارہا، پاکستان میری ٹائم اینڈ سی پورٹ اتھارٹی کے قیام پر اعتماد میں نہیں لیاگیا۔انہوں نے کہا کہ اتھارٹی کےقیام کےفیصلے پر حکومت سندھ اور پاکستان پیپلزپارٹی دونوں کو بے خبر رکھا گیا، بار بار یہ بات دہرا رہے ہیں کہ وفاقی حکومت کو پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل ہے، جس دن یہ حمایت ختم کردیں گے وفاقی حکومت بھی ختم ہوجائےگی، شاید مسلم لیگ ن کو اس بات کا ادراک نہیں ہے۔ترجمان پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ ہم کافی وقت سے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں تاہم 11ماہ گزرنے کے باوجود اجلاس نہیں بلایا گیا، آئین کی مستقل اور کھلی خلاف ورزی کی جارہی ہے، وزیراعظم آئینی طور پر 3ماہ میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کے پابند ہے۔انہوں نے کہا کہ میری ٹائم اینڈ سی پورٹ اتھارٹی کےقیام کےلیےرائے اور معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لایاجائے،ملک کو آئینی وقانونی طرزعمل پرچلایا جائے تو وہ سب کیلے بہتر ہوگا۔واضح رہے کہ اس سے قبل پیپلزپارٹی نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی اور پنجاب میں سیاسی سرگرمیوں کے لیے یکساں مواقع نہ ملنے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا جس پر گزشتہ ماہ دونوں جماعتوں میں مذاکرات کے 2 دور ہوئے تھے۔مسلم لیگ (ن) اور اس کی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات دور کرنے کے لیے 9 دسمبر کو ہونے والا پہلا اجلاس بے نتیجہ رہا تھا اور اس حوالے سے کسی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تھا۔اس ملاقات میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی کے حوالے سے تحفظات اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے زیر انتظام پارٹی کی سیاسی سرگرمیوں کے لیے یکساں مواقع کی کمی کا جائزہ لیا گیا تھا۔پیپلزپارٹی کے ذرائع کے مطابق پارٹی نے اہم پالیسی فیصلے کرتے وقت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اتحادی جماعتوں کو ساتھ نہ لینے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔پیپلزپارٹی نے پارلیمنٹ میں جلد بازی میں قانون سازی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح طور پر کہا تھا کہ اگر مسلم لیگ (ن) کو ہمار ا تعاون درکار ہے تو انہیں اتحادیوں کو اہمیت دینی ہوگی اور اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے پنجاب کے علاقے چولستان میں دریائے سندھ پر 6 نہروں کی مجوزہ تعمیر پر بھی تشویش کا اظہار کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے سندھ کی زمینیں مکمل طور پر بنجر ہوجائیں گی۔انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی توجہ اس منصوبے کے خلاف سندھ کے مختلف علاقوں میں جاری مظاہروں کی طرف مبذول کرائی تھی، پیپلز پارٹی کے ایک رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ دونوں فریقین نے سیاسی اور قانونی امور پر تبادلہ خیال کیا جس میں صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا متنازع مسئلہ بھی شامل ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے مسلم لیگ (ن) سے وضاحت طلب کی تھی کہ وہ چولستان نہروں کے لیے پانی کہاں سے حاصل کریں گے جب کہ انہوں نے متنبہ کیا تھا کہ یہ منصوبہ ملک کو خشک سالی جیسی صورتحال کی طرف لے جاسکتا ہے۔مزید برآں، ملاقات میں شامل خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے پارٹی کی نمائندگی کرنے والے رہنماؤں نے اپنے صوبوں میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔بعدازاں دسمبر کے آخری ہفتے میں ہونے والی ملاقات میں دونوں جماعتوں میں پنجاب میں پاور شیئرنگ سے متعلق مختلف امور پر اتفاق رائے ہوگیا تھا،مسلم لیگ ن نے اتحادی جماعت کو صوبے کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں