دنیا آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کررہی ،مگریہاں مشکلات آڑے آتی رہی ہیں،راحیلہ درانی
کوئٹہ(یو این اے )تعلیمی سال 2025 کیلیے مفت درسی کتب کی تقسیم کے افتتاحی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں سیکریٹری تعلیم صالح محمد ناصر، چیئرمین بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ ڈاکٹر گلاب خان خلجی، سیکرٹری بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ ڈاکٹر نیاز ترین، ڈائریکٹر مانیٹرنگ اینڈ ڈیویلپمنٹ منیر احمد بلوچ اور ڈائریکٹر ٹیکسٹ بک بورڈ ڈسٹریبیوشن محمد حنیف نے شرکت کی۔ صوبائی وزیرِ تعلیم راحیلہ حمید خان درانی نے کہا کہ صوبے میں تعلیمی ترقی کے لیے وزیرِ اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے احکامات پر عمل پیرا ہو کر سکولوں میں سرکاری کتابوں کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین و تمام افسران کی انتھک محنت و لگن کا نتیجہ ہے کہ نئے تعلیمی سال کے آغاز کے ساتھ ساتھ طلبہ و طالبات کو کتب فراہم کیے جارہے ہیں۔ یہ عمل تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کی جانب ایک اہم اقدام ہے۔ بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ کا سرکاری کتابوں کی بر وقت فراہمی کا یہ اقدام سکولوں کے نظام کو بہتر طریقے سے چلانے اور طلبہ و طالبات کو تعلیم کے حصول میں آسانی فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ نصاب کی تشکیل اور دیگر تحقیقی و ترقیاتی سرگرمیوں میں ہمیشہ پیش پیش رہا ہے۔ سرکاری کتب کی اسکولوں میں بروقت ترسیل کو یقینی بنایا گیا ہے۔ اس ضمن میں ڈائریکٹوریٹ آف سکولز اور بلوچستان ٹیکسٹ بک بورڈ نے ہر ضلع میں یونین کونسل کی سطح پر کتب کی ترسیل کا قابل عمل میکنزم تشکیل دیکر تمام پرنسپلز کی سفارشات کو قابل عمل بناکر وقت سے پہلے سرکاری کتابیں پہنچا دی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے بچوں کو جدید تحقیق پر مبنی نصاب پڑھانے کا خواہاں ہیں۔ صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ دنیا آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے بچوں اور بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کررہی ہے مگر بدقسمتی سے یہاں نئے رجحانات کو پروان چڑھانے میں مشکلات آڑے آتی رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی عدم دلچسپی، اساتذہ کی عدم تربیت، سلیبس میں روایتی طریقہ تعلیم کے استعمال اور اساتذہ کی عدم دلچسپی کے باعث ہم دنیا سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ راحیل درانی نے کہا کہ بلوچستان کے بچوں کو اس قابل اور باصلاحیت بننا ہے کہ وہ ملک کے دیگر بڑے شہروں اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور باقی صوبوں کے طالب علموں کا مقابلہ کرسکیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ محکمہ تعلیم اسی جذبے کے ساتھ تعلیمی نظام کی بہتری کے لیے کوششیں جاری رکھے گی۔