کرم، حکومت کا چار گاؤں خالی کرانے کا فیصلہ، قبائلی رہنماؤں کی لوگوں کو علاقہ نہ چھوڑنے کی ہدایت

کرم(مانیٹر نگ ڈیسک)کرم کے علاقے بگن میں متاثرین کا مین روڈ پر مطالبات کے حق میں دھرنا جاری ہے۔ قبائلی رہنماؤں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ حکومتی آپریشن کے اعلانات کے باوجود وہ اپنا علاقہ خالی نہ کریں۔صوبائی حکومت کی جانب سے کرم کے چار گاؤں خالی کرانے کے اعلان کے بعد علاقے میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔قبائلی رہنما حاجی کریم کا کہنا ہے کہ جب تک متاثرین کو امداد فراہم نہیں کی جاتی اور واقعے میں ملوث عناصر کو گرفتار نہیں کیا جاتا، احتجاج ختم نہیں ہوگا۔دوسری جانب ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر پی ڈی ایم اے شیراز بادشاہ کے مطابق آپریشن کے اعلان کے بعد اب تک چھ خاندان نقل مکانی کر چکے ہیں، جبکہ متاثرین کے لیے ضلع ہنگو میں ایک کیمپ قائم کر دیا گیا ہے۔دوسری جانب پاراچنار میں تھری جی، فور جی سروس اور آمدورفت کے راستے گزشتہ پانچ ماہ سے بند ہونے کے باعث شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بازار ویران ہوچکے ہیں جبکہ خوراک اور طبی سہولیات کی عدم دستیابی نے عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔تاجر رہنما حاجی امداد کے مطابق رمضان المبارک کے لیے لایا گیا سامان لوٹ لیا گیا، جبکہ گزشتہ تین روز سے لوگ ٹرکوں سے سامان لوٹنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس صورتحال کے ذمہ دار کہاں ہیں؟سماجی رہنما میر افضل خان نے کہا کہ ایک مخصوص علاقے میں بار بار لوٹ مار پر حکومتی خاموشی معنی خیز ہے، جبکہ حملہ آور خود کو مظلوم ظاہر کرنے کے لیے محصور عوام کی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔تاجر رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر فوری طور پر محصور پانچ لاکھ آبادی کے لیے ریلیف پیکج فراہم نہ کیا گیا تو یہ صورتحال ایک بڑے انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں