ایف سی اب فرنٹیئر نہیں فیڈرل کانسٹیبلری کہلائے گی، کمانڈ پولیس افسران کریں گے، آرڈیننس جاری

اسلام آباد (انتخاب نیوز) صدر مملکت آصف علی زرداری نے فرنٹیئر کانسٹیبلری ری آرگنائزیشن آرڈیننس 2025ءجاری کر دیا۔ آرڈیننس کے مطابق فرنٹیئر کانسٹیبلری اب فیڈرل کانسٹیبلری کہلائے گی، ملک بھر میں ایف سی کا دائرہ اختیار بڑھانے کا آرڈیننس جاری کیا جا رہا ہے، ایف سی ایکٹ 1915ءمیں ترامیم منظوری کے بعد آرڈیننس جاری کیا گیا ہے۔ فیڈرل کانسٹیبلری چاروں صوبوں اور اسلام آباد میں کام کرنے کا اختیار رکھے گی، فیڈرل کانسٹیبلری کو آزاد جموں وکشمیر، گلگت بلتستان میں بھی کام کا اختیار حاصل ہو گا۔ آرڈیننس میں کہا گیا کہ فیڈرل کانسٹیبلری کا انسپکٹر جنرل وفاقی حکومت تعینات کرے گی، فیڈرل کانسٹیبلری سے متعلق قواعد بنائے جائیں گے، ہر ڈویژن میں ایک ونگ کمانڈر تعینات کیا جائے گا، ڈویژنل ونگ کمانڈر کا رینک ڈپٹی انسپکٹر جنرل کے برابر ہو گا۔ وفاقی حکومت لاءاینڈ آرڈر کے قیام کے لیے وفاقی ریزرو فورس بھرتی کر سکے گی، فیڈرل کانسٹیبلری کی ذمے داری فسادات کنٹرول، داخلی سیکورٹی، کاﺅنٹر ٹیرر ازم اور تحفظ کی ہوگی۔ آرڈیننس کے مطابق فیڈرل کانسٹیبلری کی ایک سیکورٹی ڈویژن اور دوسری فیڈرل ریزرو ڈویژن ہوگی، فیڈرل کانسٹیبلری میں بھرتی کے لیے ملک بھر میں دفاتر قائم کیے جائیں گے، تنظیم نو فریم ورک کے تحت فیڈرل کانسٹیبلری کی کمانڈ پولیس سروس آف پاکستان کے افسران کریں گے۔ یہ آرڈیننس وفاقی کانسٹیبلری کے ہر رکن پر لاگو ہوگا اور فوری نافذ العمل ہوگا، وفاقی کانسٹیبلری کی نگرانی اور کنٹرول وفاقی حکومت کے پاس ہوگا، وفاقی حکومت کو اختیار ہوگا وہ وفاقی کانسٹیبلری کو ریزرو فورس کے طور پر استعمال کرے، یہ ریزرو فورس اسلام آباد پولیس، صوبائی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کرسکے گی۔ آرڈیننس میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت وفاقی کانسٹیبلری کو انسداد دہشت گردی، داخلی سلامتی اور ہنگامہ آرائی کنٹرول کرنے لیے استعمال کرسکے گی، فورس کے ہر رکن پر لازم ہو گا کہ وہ بالا افسران کے احکامات اور وارنٹ فوراً اور قانون کے مطابق بجا لائے، فورس پر لازم ہوگا کہ مجرموں کو گرفتار کرے اور قانون کے مطابق متعلقہ ایجنسی کے سپرد کرے۔ وفاقی کانسٹیبلری کو ضابطہ فوجداری 1898ءکے تحت اختیارات حاصل ہوں گے، ان کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ءکے تحت اختیارات حاصل ہوں گے، انہیں پولیس آرڈر 2002ءاور دیگر نافذ العمل قوانین کے تحت اختیارات حاصل ہوں گے، وفاقی حکومت کسی بھی رکن کو کسی بھی قانون کے تحت پولیس افسر جیسے اختیارات و فرائض دے سکے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں