چمن، سپن بولدک میں افغان اور پاکستانی فورسز کے درمیان جھڑپیں، 4 افغان شہری جاں بحق، عالمی ذرائع ابلاغ
کوئٹہ (ویب ڈیسک) افغانستان اور پاکستانی فورسز کے درمیان چمن اور سپن بولدک سرحد پر ایک بار پھر فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔ دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر جھڑپ شروع کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے۔ افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعے کو ہوئے فائرنگ کے تبادلے پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ پاکستانی فورسز نے قندھار کے ضلع سپن بولدک میں فائرنگ کا آغاز کیا، جس کے جواب میں امارت اسلامیہ کی فورسز کو کارروائی کرنا پڑی۔ دوسری جانب پاکستان نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ افغان فورسز نے بغیر کسی وجہ کے شروع کی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے ترجمان مشرف زیدی نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ افغان فورسز نے چمن بارڈر پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس کا پاکستانی فوج نے فوری اور مو¿ثر جواب دیا۔ تصادم کے درمیان سامنے آنے والے مناظر میں مقامی لوگوں کو جھڑپ کے مقام سے بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ جبکہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان چمن کی سرحدی گزرگاہ باب دوستی کی تباہی کے مناظر بھی سامنے آئے۔ دوسری جانب خبر رساں ادارے بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستان سے متّصل افغانستان کے سرحدی علاقے سپن بولدک میں کشیدگی بڑھ گئی ہے، اطلاعات ہیں کہ گزشتہ رات جھڑپوں میں چار افغان شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ قندھار میں ڈاکٹروں نے بی بی سی کو تصدیق کی کہ کل رات کی جھڑپوں میں چار شہری ہلاک اور چار زخمی ہوئے ہیں۔ سپن بولدک کے محکمہ صحت کے سربراہ کا کہنا ہے کہ دو زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ ادھر پاکستان میں بھی جھڑپوں کی وجہ سے چمن بالخصوص سرحد کے قریب واقع آبادی میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب ہونے والی جھڑپ کے باعث تین شہریوں کو طبی امداد کی فراہمی کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال چمن منتقل کیا گیا۔ بعض علاقوں سے لوگ محفوظ علاقوں کی جانب منتقل ہورہے ہیں۔


