دودھ کا دودھ پانی کا پانی
انور ساجدی
پاکستان کی تاریخ میں اعلیٰ عدلیہ اور فوج نے کئی بار بڑے بڑے معرکے سرکئے ہیں حتیٰ کہ آئین شکنی مارشلاؤں کے نفاذ اور دیگراقدامات کو ہمیشہ جائز قراردیا گیا اس مقصد کیلئے1950ء کی دہائی میں جسٹس منیر نے نظریہ ضرورت ایجاد کیا جو آج تک رائج ہے جوڈیشل ایکٹوازم کے سرخیل افتخار محمد چوہدری اور جسٹس کھوسہ نے اعلان کیا تھا کہ نظریہ ضرورت کو دفن کردیا گیا ہے لیکن دونوں نے نظریہ ضرورت کا دامن نہیں چھوڑا جسٹس کھوسہ نے جاتے جاتے ایک فیصلہ دیا جس کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں تھی لیکن انہوں نے نظریہ ضرورت کاسہارا لیکر فیصلہ لکھا اس نظریہ کا کمال ہے کہ آج تک مارشل لاء لگانے والے کسی آئین شکن کو کوئی سزا نہیں ہوئی پہلی مرتبہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد نے ایک غیرجانبدارانہ اور تاریخی فیصلہ دیا لیکن اس پر کبھی عمل درآمد نہیں ہوگا پرویز مشرف طبی موت مرجائیں گے لیکن ہائی کورٹ کا فیصلہ ان کا بال بھی بیکا نہیں کرسکے گا۔
افتخار محمد چوہدری کا یہ عالم تھا کہ وہ معمولی معمولی باتوں پر سوموٹو لیتے تھے انہوں نے ازخودنوٹس کوبچوں کا کھیل اور مذاق بنادیا تھا انکے دور میں بڑے بڑے واقعات ہوئے لیکن ان کا سوموٹو نوٹس نہیں لیا،اس دوران نواب بگٹی شہید ہوئے جو چوہدری صاحب کے محسن تھے اور انہوں نے موصوف کو بلوچستان کا ایڈووکیٹ جنرل لگایا تھا انکی موت پر ازخود نوٹس تو اپنی جگہ وہ تعزیت کرنے بھی نہیں گئے نوازشریف کی واپسی پر انہوں نے انکے تمام کیس یک جا کرکے انہیں بری قراردیدیا انکی ایمانداری اور جانبداری کا یہ حال تھا کہ نامور اداکارہ عتیقہ اوڈھو پرالزام لگا تھا کہ ان سے شراب کی دو بوتلیں برآمد ہوئی ہیں اس کا بھی سوموٹو لے لیا کیونکہ عتیقہ اوڈھو انکے مخالف پرویز مشرف کی پارٹی کی رکن تھیں یہ چیف جسٹس کے نام پر ایک بدنما دھبہ ہے9سال کے بعد عدالت نے بے چاری اوڈھو کو باعزت بری کردیا ہے۔افتخار چوہدری کے دور میں بلوچستان جل رہا تھا روز مسخ شدہ لاشیں گررہی تھیں لیکن انکی نظر کبھی اس طرف نہیں گئی انہوں نے دو بوتل شراب کا تو نوٹس لیا لیکن مناکو میں جب ان کا صاحبزادہ ڈان ارسلان نائٹ کلبوں میں ملک ریاض کے مہمان تھے تو کیا وہ وہاں روح افزاء نوش فرماتے تھے چوہدری صاحب کو بھی اپنے صاحبزادہ کے کرتوت نظر نہیں آئے انکی جانبداری اور تعصب کا اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ایبٹ آباد کے واقعہ کا نوٹس نہیں لیا لیکن توہین عدالت پر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کوکٹہرے میں کھڑا کرکے چلتا کردیا انکی جگہ آنے والے راجہ پرویز اشرف کو بھی ایک دن چین سے بیٹھنے نہ دیا ان کا ظرف اتنا تھا کہ گیلانی نے انہیں بحال کردیا اور موصوف نے انکی چھٹی کردی ان کی بحالی کی تحریک میں چوہدری اعتزاز احسن اور علی احمد کرد نے سب سے زیادہ کردارادا کیا لیکن بحالی کے بعد وہ ن لیگ کے ہمدرد بن گئے میاں نوازشریف اور ان کا کردار کچھ ملتا جلتا ہے حالانکہ نوازشریف کا تعلق شرقی پنجاب کے کشمیری خاندان سے ہے جبکہ چوہدری صاحب ہریانہ کے رانگڑ قبیلہ سے تعلق رکھتے ہیں تقسیم کے بعد ان کا خاندان فیصل آباد میں آبادہوگیا تھا ن لیگ کے لیڈر رانا ثناء اللہ انکے چچا زاد بھائی ہیں ایک بھائی چوہدری اور دوسرے رانا ہیں اس سے ان کی دوغلی شخصیت کا پتہ چلتا ہے جس طرح چوہدری صاحب نے جوڈیشل ایکٹوازم کو مذاق بنادیا تھا اگردیکھاجائے تو ضیاء الحق کے دورسے میمواسکینڈل تک تمام خرابیوں کے ذمہ دار میاں نوازشریف نظرآتے ہیں سیف الرحمن کا احتساب بیورو ہو انسداد دہشت گردی کی عدالتیں ہوں سارے غیرجمہوری کام میاں نوازشریف نے کئے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کوانہوں نے18ویں ترمیم کے وقت نکلنے نہیں دیا اس طرح نیب کے قوانین میں بھی ترامیم کے راستے میں میاں صاحب ہی رکاوٹ بن گئے۔جب بھی انہوں نے کوئی آمرانہ اور غیرجمہوری اقدام کیا کچھ عرصہ بعد اسی کی زد میں آگئے مثال کے طور پر طیارہ اغوا کیس میں انکی اپنی بنائی ہوئی عدالت نے انہیں عمر قید کی سزا سنائی۔پانامہ کیس میں وہ دفعہ62اور 63کی زد میں آکر نااہل ہوگئے اور آج نیب شریف خاندان کیخلاف جارحانہ کارروائیاں کررہاہے۔
انکی جوانمردی اور جرأت کایہ حال ہے کہ سعودی عرب جلاوطنی کے وقت تحریری طور پر جنرل مشرف کولکھ کر دیا کہ وہ10سال تک واپس نہیں آئیں گے اور سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلیں گے۔ایک دفعہ انہوں نے واپس آنے کی کوشش کی تو مشرف نے انہیں جہاز سے باہر واپس نہیں آنے دیا جہاز کے اندر میاں صاحب زاروقطار رورہے تھے اور ایک صحافی کے دیئے گئے سفید رومال سے اپنے آنسو پونچھ رہے تھے واپس آکر وہ مکر گئے کہ انہوں نے مشرف سے کوئی معاہدہ کیا ہے یامعافی نامہ لکھ کردیا ہے۔حالانکہ 12صفحات پرمشتمل معافی نامہ سب نے پڑھ لیا تھا۔جب زرداری کیخلاف میمواسکینڈل کے ذریعے غداری کا کیس قائم ہوا تو درخواست گزار میاں نوازشریف تھے انہوں نے کالاکوٹ پہن کر عدالت میں کیس کی پیروی کی۔
میاں شہبازشریف جب وزیراعلیٰ بنے تو انکے ڈرامے دیدنی تھے مائیک توڑ کر انہوں نے کہا کہ وہ زرداری کو مال روڈ پر گھسیٹیں گے اور ان کا پیٹ چاک کرکے لوٹی ہوئی دولت باہر نکالیں گے وہ زرداری کاپیٹ تو چاک نہ کرسکے البتہ موجودہ حکومت ان کا اپنا پیٹ چاک کرنے کی دھمکیاں دے کر نیب کے ذریعے انہیں دو زانو چت کروائے ہوئے ہیں وہ اتنے خوفزدہ ہیں کہ اپنے کمرے سے باہر نکلنے کی جرأت نہیں کررہے ہیں بڑے بھائی نے زوردے کر کہہ دیا ہے کہ اپوزیشن کی تحریک میں شریک ہونا ہے لیکن وہ ٹھس سے مس نہیں ہورہے ہیں۔حتیٰ کہ پارٹی ٹوٹنے کا بھی انہیں کوئی غم نہیں ہے۔یہ جو میاں نوازشریف کے باہر جانے کے وقت ایک انڈر اسٹینڈنگ یااین آر او کی بات کی گئی تھی اس وقت تو وہ پروپیگنڈہ محسوس ہورہا تھا لیکن اب شواہد بتارہے ہیں کہ واقعی عمران خان سے بالا مقتدرہ اور نوازشریف کے درمیان ایک این آر او ہوا تھا پنڈی کے شیخ رشید کا یہ دعویٰ کسی حد تک سچا لگ رہا ہے کہ میاں نوازشریف موجودہ حکومت کی مدت پوری ہونے تک واپس نہیں آئیں گے کیونکہ وہ اسکی گارنٹی دے کر گئے ہیں شیخ رشید نے تو گزشتہ روز یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ عمران خان سارے معاملے سے بے خبر تھے جب نوازشریف کا خصوصی طیارہ پرواز کرگیا تب عمران خان کو حقیقت کاپتہ چلا لیکن وہ اس وقت کچھ نہیں کرسکتے تھے شیخ کے بقول شہبازشریف نے واپس آکر غلطی کی وہ اور مریم تب تک ضمانت کے طور پر یرغمال رہیں گے شیخ رشید نے اپنی تازہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ موجودہ تھکی ہوئی اپوزیشن حکومت کے خلاف تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں یہ بات بھی صحیح ہے کیونکہ شیخ رشید اور انکی حکومت پر جن طاقتوں کا سایہ ہے تھکی ہوئی کمزور اور مجبور اپوزیشن کیسے تحریک چلاسکتی ہے ن لیگ تو ابھی تک واضح نہیں ہے کہ اس کی پالیسی کیا ہے جبکہ پیپلزپارٹی بھی سندھ حکومت کی برطرفی کے خوف میں مبتلا ہے اسلئے محرم کے بعدتحریک شروع ہونا مشکل نظر آتا ہے تحریک کیلئے ضروری ہے کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی مصلحت پسندی چھوڑدیں ورنہ مولانا کو بیچ میں لاکر راہ فرار اختیار کرنے سے کوئی تحریک کامیاب نہیں ہوسکتی ہے اگر دونوں جماعتیں عمران خان کی حکومت کو پانچ سال دینا چاہتے ہیں تو واضح اعلان کریں یہ بلاوجہ کی آنکھ مچولی کا کوئی فائدہ نہیں۔مسلم لیگ ن کے جمہوریت پسند رہنما سینیٹر پرویز رشید نے میرحاصل خان سے انکی موت کے دن سینیٹ چیئرمین کے انتخاب میں پارٹی کے14ممبران کی بے وفائی پر معافی طلب کی ہے سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری صفوں میں سے جن 14ممبران نے زیادتی کی اس پر معافی اور شرمندگی کاخواستگار ہوں جب میرے دوست نے چیئرمین سینیٹ میں حصہ لیا تو میری صفوں میں سے14افراد نے خفیہ رائے شماری میں میرے مرحوم دوست سے دھوکہ دیا حالانکہ جب ممبران کھڑے ہوئے تو وہ انکے ساتھ تھے لیکن خفیہ رائے شماری میں انہوں نے ووٹ نہیں دیا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی سیاسی رہنما نے ایوان بالا میں کھڑے ہوکر یہ اعتراف کیا ہے کہ انکی جماعت کے اراکین نے پارٹی ڈسلپن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرکاری امیدوار کو ووٹ دیا انکی جانب سے معافی طلب کرنا واقعی ایک بڑا عمل ہے پرویز رشید نے پہلی مرتبہ اس ابہام کو دور کردیا کہ اپوزیشن کے متفقہ امیدوار کیوں ہارے تھے پہلے شک ظاہر کیاجارہا تھا کہ پیپلزپارٹی اوردیگرجماعتوں کے ممبران نے حکومت کا ساتھ دیا لیکن اب واضح ہوگیا کہ تمام14کے14ممبران ن لیگ سے تعلق رکھتے تھے گماں ہے کہ ان اراکین نے پارٹی قیادت کے کہنے پر یہ قدم اٹھایا تھا اس طرح دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہوگیا۔