محکمہ فشریز بلوچستان کی خالی اسامیاں،انصاف کے تقاضے کون پورا کریگا

ساجدنور
پچھلے دنوں ایک جاننے والے کی توسط سے محکمہ فشریز بلوچستان کی خالی اسامیاں جنکی مختلف اخبارات میں اشتہار مشتہر کرائے گئے ہیں اُن پر بیوروکریسی اور عوامی نمائندگان کے مابین دھکّم دھکّا کے ساتھ ساتھ انٹرویو سے قبل ہی فہرستیں مرتب کرلینے کی اطلاع پر بہت ہی افسوس ہوا۔
اب اِس بات میں کہاں تک صداقت ہے یہ اوپر بیٹھا رب ، کاٹن پوش بیوروکریسی اور عوامی نمائندگان ہی بہتر بتا سکتے ہیں۔
محکمہ ماہی گیری ایک ایسا ادارہ ہے جو بلوچستان کے ساحلی علاقوں کے ساتھ ساتھ جہاں جہاں بڑے ٹیم بنی ہوئی ہیں جہاں مچھلیوں کی افزائش ہوتی ہے اُن کے لیے یہ ادارہ بنایا گیا ہے تاکہ مچھلیوں کی افزائش نسل کو بڑھایا جاسکے مچھلیوں کی ناجائز شکار پر پابندی کے ساتھ ساتھ ماہی گیروں کی فلاح اور بہبود کو بہتر بنانے کے لیے حکمت عملی بنایا جاسکے، لیکن بدقسمتی سے ماضی سے لیکر آج تک اِس ادارے کو اُس طرح پروموٹ نہیں گیا جس طرح سے اِس کے قوانین بنائے گئے اور جس نیت سے اِس ادارے کی تشکیل کی گئی ۔
میں بذات خود اِس ادارے کو بلوچ سیاسی لیڈران اور ورکروں کا سیاسی قاتل سمجھتا ہوں کیونکہ اِس ادارے نے ہمارے اچھے اچھے سیاسی لیڈران سمیت کہنہ مشق اور بی ایس او کے زمانے کے اصول پسند اور بلوچ وسائل اور ساحل کے محافظ جیسی فکر اور نظریے سے شر سار سیاسی ورکروں کو ہم سے چھین لیا ہے یہ وہ سیاسی ورکر ہیں جن کے راستگوئی کی مثالیں ہر بلوچی دیوان میں دیے جاتے تھے یہاں تک کے لوگ اپنے نومولود بچوں کے نام بھی اُن کے نام پر رکھ لیتے تھے تاکہ بچے بڑھے ہوکر اِنہی راستگو سیاسی لیڈر اور ورکروں کی طرح سچ کے امین بن جائیں لیکن اِس بدبخت محکمہ نے ہمارے اچھے اچھے سیاسی ورکر ہم سے چھین لیے اور اُنہیں بھی مافیا کا ہم پیالہ بنا دیا۔
باشعور معاشرے میں لوگ علم اِس لیے حاصل کرتے ہیں تاکہ بعد میں اُس کو پھیلا کر علم کے ثمرات سے معاشرے کے باقی لوگوں کو بھی بہرہ مند کرسکیں جس ادارے میں نوکری کی خواہش رکھتے ہوں وہاں تعینات ہونے کے بعد ادارے کی بہتری اور اپنے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کی خاطر محنت کرتے ہیں لیکن محکمہ فشریز بلوچستان واحد ادارہ ہے جہاں اعلی سے اعلی تعلیمی یافتہ نوجوان نوکری کے لیے اِس لیے زیادہ زُور لگاتے ہیں کہ اِس محکمہ میں اُسے ڈیوٹی کم دینا پڑتا ہے ،میں نے جتنے بھی تعلیم یافتہ نوجوان دیکھے ہیں اُنہیں بس یہی کہتے سُنا ہے کہ مردم بے لگیت سک شَر اِنت ڈیوٹی نیست بس تنخواہ ءَ بِگر……
ایک سال محکمہ فشریز کے ملازمین کی ایک فہرست مجھے موصول ہوئی اُسے دیکھ کر میں دنگ رھ گیا ،ملازمین کی لمبی فوج اور ڈیوٹی پر صرف چند لوگ حاضر ۔۔۔باقی ملازمین کے بارے میں جانکاری کی تو یہ معلوم ہوا کہ کچھ اپنا زاتی کاروبار کررہے ہیں ،کچھ بیرون ممالک میں ہیں اور چند مختلف کالج اور یونی ورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں۔
ہمیں اس بات پر کوئی اعتراض نہیں ہے لوگ کاروبار کریں ،بیرون ممالک بھی رہیں اور کالج اور یونی ورسٹیوں میں بھی پڑھیں لیکن بات پھر ویہی ہے اب انصاف کے تقاضے کون پورا کریگا۔
ایک جاننے والے کے مطابق محکمہ فشریز کی ایک خالی اسامی کے لیے جب انہوں نے اپنے تعلیمی اسناد جمع کیے اور اُوپر اُوپر کسی واجہ سے رابطہ کیا تو اُس کی جانب سے اُسے میسج موصول ہوا کہ جس خالی اسامی کے لیے آپ کہہ رہے ہو یہ اسامی فلان پارٹی ترجمان لے گیا ہے، (دروغ بَر گردنِ راوی) ۔۔۔
اندازہ لگائیں محکمہ کی چند اسامیوں کے لیے چار سو کے لگ بھگ درخواستیں صرف محکمہ فشریز پسنی کے آفس میں جمع ہوچکی ہیں ۔
بات پھر ویہی ہے کہ اب انصاف کے تقاضے کون پورا کریگا
اِس کے ساتھ ساتھ جن بے روزگار نوجوانوں نے محکمہ کی خالی اسامیوں کے لیے اپنی درخواستیں جمع کی ہیں وہ مشیر فشریز حاجی اکبر آسکانی کی تعریفیں بھی کررہے ہیں کہ وہ ایک انصاف اور اصول پسند شخصیت ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ انصاف اور اصول جیتا ہے یا وہ بیوروکریسی جو ہر وقت شہد و شکر کا متقاضی رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں