ترقی کا راز تعلیم

تحریر: عبد الوہاب خالق تربت
تعلیم کے بغیر قومی ترقی ناممکن ہے تاریخی حوالے سے آج بھی ان اقوام کو یاد اور ان کی کتابوں کا مطالعہ جامعات میں کیا جاتا ہے کیونکہ میدانِ تعلیم میں ان کاکلیدی کردار تھا۔
پاکستان میں اس وقت تقریباً 190 پبلک سیکٹر یونیورسٹیز ہیں جن میں تربت یونیورسٹی 168 نمبر پر ہے،تربت یونیورسٹی بلوچستان کا دوسرا پبلک سیکٹر یونیورسٹی ہے،جسے 2013ء میں صوبائی حکومت نے باضابطہ طور یونیورسٹی کا درجہ دیا،مکران کے ڈسٹرکٹ کیچ میں قائم اس یونیورسٹی کو 1600 طلبا و طالبات کیلئے بنایا گیا تھا لیکن تعلیم کا جذبہ رکھنے والے اہلِ مکران کے 4000 کے قریب طلبا و طالبات زیورِ تعلیم سے آراستہ صرف 15 ڈپارٹمنٹس میں ہورہے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے اگر 50 سے زیادہ ڈپارٹمنٹس ہوں تو تقریباً طلبا و طالبات صوبہ کی پہلی یونیورسٹی کا داخلہ لینے میں ریکارڈ توڑ دیں کیونکہ مکران کے نوجوانوں میں جذبہِ تعلیم زیادہ ہے پہلے تو اہلِ مکران کو بغرض تعلیم کوئٹہ،کراچی یا دوسرے علاقوں کارخ کرنا پڑتا مگر تربت میں قائم اس یونیورسٹی نے غریب و نادار لوگوں کیلئے اعلیٰ تعلیم کے راستے کافی آسان کردئیے ہیں،ایک خوشی کی بات یہ بھی ہے کہ وائس چانسلر پروفیسر عبدالرزاق صابر کی حکمت عملی اور اساتذہ کی نگرانی سے اس علاقے میں نقل کا خاتمہ کسی حد تک ہوگیاہے اور تربت یونیورسٹی میں نقل کا تصور بھی نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ طلبا و طالبات اپنے متعلقہ شعبہ میں مہارت رکھتے ہیں۔
تربت یونیورسٹی کے قیام سے پہلے چند ہی لوگ غرض تعلیم دوسرے علاقوں کا رخ کرپاتے، لیکن اب یہاں کے لوگ اپنے علاقے میں ہزاروں کی تعداد میں تعلیم سے مستفید ہورہے ہیں،جس ملک کی معیشت،صحت مضبوط ہوں وہ دنیا کے ہر اس قوم کی صف میں کھڑا ہوگا جو کامیابی کے جھومر میں جھول رہے ہیں،ان کامیابیوں تک پہنچنے کا راستہ تعلیم ہے اور تعلیم کے مراکز جامعات ہیں، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کی انٹر ویو کے مطابق بہت جلد ملک میں پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کو 188 سے بڑھاکر 300 تک کردیاجائے گا مگر ملک کو ترقی دینی ہے تو کچھ ہی سالوں میں یونیورسٹیوں کا ہدف 600 کا رکھتے زیادہ بہتر ہوتا،ملک کے ہر ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں یونیورسٹیز اور آبادی کے لحاظ سے بڑی تحصیلوں میں کیمپسز ہوں تو ملکی ترقی آسان ہوگی،تربت یونیورسٹی میں 300 کے قریب لوگ ملازمت سے مستفید ہیں جن کی اکثریت بڑے عہدوں پرفائز ہیں یعنی ان کے معاشی حالات اچھے ہیں،اس وقت دنیا میں ٹیکنیکل لوگوں کی اشد ضرورت ہے کیونکہ صنعتی انقلاب کا دور ہے اور تربت یونیورسٹی میں ٹیکنیکل ڈپارٹمنٹس زیادہ ہوں تو طلباء و طالبات دنیا میں مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اپنے تعلیمی جوہر دکھائیں گے،تربت یونیورسٹی کی وائس چانسلر کی حکمت عملی اور اساتذہ کی کارکردگی مثبت ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں