ملتان بلوچ طلبا کے احتجاج کو ستائیس روز مکمل

بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کی طرف سے یونیورسٹی کی جانب سے فیس وصول کرنے کی پالیسی کےخلاف احتجاجی کیمپ کے ستائیس دن مکمل ہوگئے
جس میں موجود طلبا نے اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کو مرتب کرنے کےلیے ایک میٹنگ بھی بلائی جس میں طلبا نے فیصلہ کیا جب تک اس تعلیم دشمن پالیسی کویونیورسٹی واپس نہیں لے لیتی تب تک طلبا کااحتجاجی تحریک کو جاری رکھنے پراتفاق ہوا
اور طلبا نےاس تعلیم دشمن پالیسی کو بلوچستان کے طلبا کے مستقبل کو گُل کردینے کے متراداف قراردیا
انہوں نےفیصلہ کیا کہ سکالراشپس کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے بلکہ اس کی بحالی کےلیے ہم ہرممکنہ اقدام اٹھائیں گے جس سےاسکالرشپس کی بحالی ممکن ہو
واضح رہے اس بیٹھک کی صدارات بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کےچئیرمین وقاربلوچ نے کی
اس موقع پرچیرمین بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل نے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جدوجہد استقامت اور صبر کی علامت بن چکی ہے جسے آپ تمام دوستوں کی معاونت اور اتحاد نے ایک کا میاب احتجاجی تحریک کی شکل دی ہے جس کی آواز آج لاہور سے لے کر کوئٹہ تک سنائی دے رہی ہے
الحمداللہ!کل وزیراعلی بلوچستان نے بلوچستان کےاسکالرشپس کےخاتمے پر نوٹس لیا ہے جوا ایک خوش آئندہ عمل ہے مگر ہم یہ جانتے ہیں کہ یہاں جب تک کام نہیں کیا جاتاتب تک ہم ان کے نوٹس پر یقین نہیں کرسکتے بلکہ ہمارا احتجاج جاری رہے گا تاآنکہ ہماری اسکالرشپس بحال نہیں کی جاتی
اس موقع پرانہوں نے وزیراعلی پنجاب سردارعثمان بزدار سے اپیل کرتے ہوئےکہا کہ وہ ہمارےٹرائبل ایریا ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے طلبا کےکوٹے پراسکالرشپ کےساتھ ساتھ ان کےلیے یونیورسٹی کے ہرشعبے میں کوٹا مقرر فرمائیں تا کہ ہمارے اس پسماندہ علاقے کے طلبا بھی لکھنے پڑھنے کےقابل ہوسکیں اور اعلی تعلیم حاصل کرکے اپنے علاقے کی ترقی میں اپناحصہ ڈال سکیں
کیونکہ یہی وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلی پنجاب کاوژن ہے اوراسی پسماندگی کو مدنظررکھتے ہوئے تحریک انصاف کی جانب سےانہیں وزرات اعلی کامنصب سونپا گیا
اس موقع پر شرکانے وڈھ میں شہیدہونےوالی ڈاکٹرشہربانو بلوچ کی روڈایکسیڈینٹ میں جان بحق ہونے پران کے لواحقین سے اظہار افسوس کیا شرکا نےحکومت بلوچستان اورپاکستان سے مطالبہ کیا وہ بلوچستان کی تنگ وتاریک روڈوں کوفراخ بنانے کےلیے عملی اقدامات بنائیں اور لوگوں کی جانیں بچانے کےلیے انہیں دورویہ بنائیں جس کی وجہ سے تقریباًآٹھ ہزار سےزائدافراداس دنیا سے چلے جاتے ہیں اوران میں سےکئی افراد اپنے شعبے کےماہرجانے جاتے تھے جن کی قبل ازوقت موت نےکئی شعبوں میں قابل افرادبلوچستان سے چھین لیے ہیں
واضح رہےاحتجاجی کیمپ کے ستائیس دن مکمل ہوئے ہیں مگراب تک حکومت اور یونیورسٹی کی طرف سےعملی طور پرکسی قسم کے اقدام اٹھانے کےشواہدنہیں ملے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں