اسد اچکزئی کی گمشدگی کیخلاف مظاہروں کا اعلان، استعفیٰ کا فیصلہ ہوا تو دریغ نہیں کرینگے،اصغرخان

کوئٹہ;عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے اے این پی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات اسد خان اچکزئی کی کوئٹہ سے پر اسرار گمشدگی کے خلاف بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے, ہم باچاخان اور ان عدم تشدد کے فلسفے کے پیروکار ہے بحیثیت پارٹی بھی ہم پر آج تک کو ئی ایک دن بھی ایسا نہیں گزرا کہ جس کے دوران اے این پی کو ٹارگٹ نہ کیا گیاہو اپیل ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اسد خان اچکزئی کو بحفاظت رہا کریں ان خیا لا ت کا اظہار انہوں نے ڈاکٹر عنایت اللہ، نواب ارباب عبدالظاہر کاسی، محبت کاکا،صاحب جان کاکڑ، عثمان خان اچکزئی، شاہینہ مہتر زئی، رشید ناصر ، نوابزادہ ارباب عمر فاروق کاسی کے ہمراہ پر یس کا نفرس کرتے ہو ئے کیا ۔عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران اے این پی کے صوبائی ورکنگ کمیٹی اور صوبائی کونسل کے اجلاسزجاری رہے اور آج بھی میٹنگ ہونی تھی جس میں 8اکتوبر کو قلعہ سیف اللہ میں جلسے کے حوالے سے مشاورت ہونی تھی اورمنگل کو پریس کانفرنس کے ذریعے صوبائی ورکنگ کمیٹی اور صوبائی کونسل کے اجلاسز سے میڈیا کو آگاہ کرنا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جمعہ کی رات کو صوبائی سیکرٹری اطلاعات اسد خان اچکزئی لاپتہ ہوا وہ اے این پی بلوچستا ن کے سیکرٹری اطلاعات ہونے کے ناطے صوبائی ورکنگ کمیٹی اور صوبائی کونسل دونوں کے ممبر ہے جمعہ کی شام کو 5بجے وہ چمن میں اپنے گھر سے کوئٹہ کیلئے نکلے تھے کچلاک تک پہنچنے کے بعد گھر والوں سیان کا آخری مرتبہ فون پر رابطہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کی رات کو اسد خان کے بھائی امجد خان نے فون پر بتایا کہ اسد خان جمعہ کے روز اجلاس میں شرکت کے لئے نکلے تھے اور لاپتہ ہیں ، چمن سے ان کے اہلخانہ نے فون کرکے بتایا کہ جمعہ کی شام سے ہی ان کا فون بند جارہا ہے اور وہ کوئٹہ کے لئے نکلے تھے جس پر موبائل کی لوکیشن نکالنے کے لئے رابطہ کیا مو با ئل لوکیشن کے مطابق رات 9بجے ان کی آخری لوکیشن ائیرپورٹ روڈ ہے جس کی بنا پر ائیرپورٹ روڈ تھانہ میں ان کی گمشدگی کی ایف آئی آر درج کرالی گئی ہے ۔ اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ اس سے صرف 2دن قبل ہی کچلاک کے علاقے بوستان سے عمرسلیمان خیل کو اپنے گھر کے قریب سے نا معلوم افراد نے اٹھالیا ہے جس کے خلاف تھانے کے سامنے اب تک دھرنا جاری ہے ۔ اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ میرے خاندان کے ساتھ یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ ان کا خاندان اس سے قبل دو تین مرتبہ ایسے حالات سے گزر چکاہے پہلے میرے والد کو شہید کیا گیا اور بعد ازاں بھائی عسکر خان اچکزئی سول ہسپتال دھماکے میں شہید ہوئے ۔ والد کی شہادت کے بعد بتایا گیا کہ اے این پی چونکہ دہشت گردوں کی ٹارگٹ پر ہے شاید اسے اس لئے ٹارگٹ کیا گیا ہو اور جب عسکر خان شہید ہوئے تو کہا گیا کہ یہ دہشت گردی کی لہر ہے ہم باچاخان اور ان عدم تشدد کے فلسفے کے پیروکار ہے ،انہوں نے کہاکہ بحیثیت پارٹی بھی ہم پر آج تک کو ئی ایک دن بھی ایسا نہیں گزرا کہ جس کے دوران اے این پی کو ٹارگٹ نہ کیا گیاہو ، پارٹی قائد اسفندیار ولی خان پر خود کش حملہ ہوا ، بشیر احمد بلور کی شہادت ہو یاپھر میاں افتخار حسین کے اکلوتے بیٹے کی شہادت ہو غرض اے این پی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے ۔ آج تک ہم نے تشدد کا راستہ اختیار نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اگر یہ ہمیں باچاخان کے فلسفے ، اے این پی کی اصولی جدوجہد اور اپنے موقف سے اس طرح کے حربوں سے مرعوب کرنے کی ایک کوشش ہے تو یہ خام خیالی ہوگی ، اسد خان اچکزئی پر اگر قانون شکنی کا کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت کے رو بروپیش کیا جائے ۔ اصغر خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ اگر اسد خان اچکزئی ، عمر سلیمان خیل سمیت تمام لاپتہ افراد سماج دشمن قوتوں کے گرفت میں ہے تو ریاست فوری طور پر ان کی رہائی کے لئے سخت سے سخت اقدامات اٹھائے ۔ اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں سیف سٹی پروجیکٹ پر 10ارب روپے سے زائد خرچ کئے گئے ہیں تاکہ لوگوں کو امن وامان دی جاسکے مگر اس کے باوجود کوئٹہ کی اہم شاہراہ ائیرپورٹ روڈ جہاں ہر وقت وی آئی پی موومنٹ ہوتی ہے سے اسد خان اچکزئی کا اغوا ہونا سوالات کو جنم دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسد خان اچکزئی بیمار آدمی ہے جو ایک گردے کے سہارے زندگی جی رہا ہے وہ بھی اس کے چھوٹے بھا ئی امجد خان نے انہیں دی ہے وہ 24گھنٹے دوائیاں لیتے ہیں بلکہ ان کی معمولی بیماری کا علاج بھی کراچی میں ہوتا ہے اس لئے جن قوتوں نے انہیں اٹھایا ہے وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اسد خان اچکزئی کو بحفاظت رہا کریں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اکابرین اور سیاسی قائدین کی راہ کسی بھی قیمت پر چھوڑ نہیں سکتے اور نہ ہی یہ ہمارے لئے ممکن ہے اگر ایسا کیا بھی جائے تو میڈیا سمیت سماج پوچھے گی کہ ہم شاید اصولوں سے راہ فرار اختیار کرکے اپنے باپ بھائی کی قربانیاں بھول چکے ہیں ۔ اصغر خان اچکزئی نے آج بلوچستان میں اسد خان اچکزئی کی اغوا کے خلاف احتجاج کی کال دیتے ہوئے کہاکہ آج پورے صوبے میں پریس کلبوں کے سامنے اے این پی کے کارکن احتجاج ریکارڈ کرائیں گے اس سلسلے میں کسی قسم کے دبائو کی پرواہ نہیں کریں گے ۔ صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم روز اول سے ہی حالات کی نشاندہی کراتے رہے ہیں سب کچھ ٹھیک ہے کا راگ الاپنا ٹھیک نہیں زمینی حقائق سب کے سامنے ہیں ۔ میڈیا پر سنسرشپ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ اکابرین بتاتے ہیں کہ ملک کی تاریخ میں میڈیا پر ایسی سنسرشپ پہلے کبھی نہیں دیکھی جو آج ہے اسی طرح معیشت کا بھی یہی حال ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قائدین کی پکڑ دھکڑ صرف اور صرف سیاسی انتقال کے طور پر کی جاتی ہے آج تک کسی بھی سیاستدان پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ملکی سطح پر اپوزیشن نے کوئی بھی فیصلہ کیا گیا عوامی نیشنل پارٹی اس پر من و عن عمل درآمد کرے گی اور اگر اپوزیشن نے مجموعی طور پر استعفے دینے کا فیصلہ کیا تو اے این پی استعفے دینے سے دریغ نہیں کرے گی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں