سیاسی رہنما وشہریوں کا اغواء سلیکٹڈ حکومت اور اداروں کی ناکامی ہے، پشتونخوامیپ

کوئٹہ :پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات اسد خان اچکزئی اور تاجر عمر خان سلیمانخیل کے اغواء ، چمن پولیو ٹیم پر قاتلانہ حملے اور کوئٹہ سبی روڈ پر تاجر معصوم خان بارگزئی پر ڈاکوئوں کی فائرنگ اور قتل کے الگ الگ واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے سلیکٹڈ حکومت اورقانون نافذ کرنیوالے اداروں کی ناکامی قرار دیا گیا ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 4روز قبل تاجر عمر خان سلیمانخیل کو کوئٹہ ژوب کے قومی شاہراہ بوستان سے اغواء کیا گیا جو اب تک بازیاب نہیں ہوسکے اسی طرح گزشتہ روز کوئٹہ چمن شاہراہ سے اے این پی کے رہنماء اسد خان اچکزئی کو اغواء کیا گیا ۔ اس کے علاوہ گزشتہ روز چمن کلی محمد حسین ٹھیکیدار میں نامعلوم افراد کی پولیو ٹیم پر فائرنگ سے لیویز اہلکار کے زخمی ہونے کا واقعہ بھی رونماء ہوا۔ جبکہ کوئٹہ سبی روڈ مین ہائی وے پر تاجر حاجی معصوم خان بارگزئی جیسے ہی ملز سے نکلے ہیںاور سبزل روڈ کی جانب جارہے تھے راستے میں ڈاکوئوں کا نشانہ بنے جن سے تقریباً10لاکھ روپے ڈاکولے گئے اور حاجی معصوم خان بارگزئی کو بھی شہید کردیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سرکاری سرپرستی میں جاری ناروا مکروہ کھیل کا ایک مرتبہ پھر آغاز کردیا گیا ہے اگر یہ مکروہ اور قانون کی دھجیاں اڑانے کا دھندہ جاری رہا تو ملکی اداروں اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں پر عوام کا اعتماد اٹھ جائیگا جس کی ذمہ داری زر اور زور کی پیداوار حکومت پر عائد ہوگی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک بار پھر شہریوںکی جان ومال کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں شہری نہ ہی اپنے گھروں میں محفوظ ہے اور نہ ہی قومی شاہراہوں پرمحفوظ ہے ۔ سماج دشمن مسلح عناصر دن دہاڑے شہریوں ، تاجروں ، سیاسی رہنمائوں وکارکنوں کو اغواء کررہے ہیں جبکہ بھتہ خوری اور منشیات فروشی کا مکروہ دھندہ الگ سے ہر ضلع اور علاقے میں جاری ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان تمام سماج دشمن عناصر کو حکومتی وانتظامی طور پر سرپرستی حاصل ہے جنہیں ہر قسم کی چھوٹ دی رکھی گئی ہے اور وہ شریف شہریوں ، تاجروں ، سیاسی رہنمائوں وکارکنوں ، ملازمین سمیت ہر مکتبہ فکر کے شہریوں کو جب چاہیے اپنی انسانیت دشمن اقدامات کا نشانہ بنارہے ہیں ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے کسی بھی مہذب ملک میں اس قسم کی مثال نہیں ملتی جو کہ ملک بالخصوص ہمارے صوبے اور وسطی پشتونخوا (فاٹا) میں مل رہی ہے جہاں سماج دشمن عناصر کو گرین کارڈ دے کر انہیں بھاری اسلحہ کے استعمال ونمائش اور ہر قسم کے واردات کی اجازت دے رکھی ہو جس میں انسانی قتل بھی شامل ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سلیکٹڈ صوبائی حکومت اور اس کے اتحادی صوبے کے عوام کے جان ومال میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں ہر ضلع میں اس وقت منشیات فروشی ، چوری ڈکیتی ، اغواء برائے تاوان کی وارداتیں ، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات شروع ہیں اور یہ واقعات موجودہ سلیکٹڈ حکومت کے آتے ہی شروع ہوئی۔ لورالائی میں پولیس سینٹر پر حملہ ،پروفیسر ابراہیم (ارمان لونی) کی شہادت کا واقعہ ، قلعہ سیف اللہ میں لیویز آفیسر اور سپاہیوں کی شہادت ، پشین میں انتظامیہ کے آفیسر وسپاہیوں کی شہادت ،ہرنائی میں مختلف مائنز پر حملوں اور کانکنوں کی شہادتیں ، شہر میں چوری ڈکیتیوں کی وارداتیں ،چمن کے قدیم مسجد میں حافظ مطیع اللہ پر حملہ ، جے یو آئی کے مرکزی رہنماء مولوی محمد حنیف کی شہادت کا واقعہ اور کوئٹہ کے سید غوث اللہ کے اغواء اور شہادت ، نجیب اللہ ساتکزئی اور اس کے والد ایس پی امان اللہ ساتکزئی کے شہادت کے واقعات سمیت مساجدپر بم دھماکوں ، مختلف علاقوں میں بم دھماکوںاور ٹارگٹ کلنگ میں بے گناہ معصوم شہریوں کی ہلاکتوں کے درجنوں واقعات کے شامل ہیں۔ ان تمام عوام دشمن ، انسانیت دشمن واقعات میں اب تک سلیکٹڈ حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے کسی بھی واقعہ کی ملزم کو بے نقاب اور گرفتار کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ۔ جبکہ قومی شاہراہوں پر ہر چند کلو میٹر کے فاصلے کے بعد ایف سی کی چیک پوسٹیں موجود ہیں جوکہ صرف اور صرف عوام کی تضحیک تذلیل کیلئے قائم کی گئی ہے ۔ جبکہ عوام کو تحفظ ہی حاصل نہیں تو ہمیں ان چیک پوسٹوں کی کوئی ضرورت نہیں۔ پشتونخوامیپ نے پہلے بھی ان تمام چیک پوسٹوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھااور اب بھی مطالبہ کرتی ہے کہ کوئٹہ تا چمن اور کوئٹہ تا ژوب تمام ایف سی کی چیک پوسٹوں کو ختم کیاجائے ۔ بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ تاجر عمر خان سلیمانخیل اور اے این پی کے رہنماء اسد خان اچکزئی کی بحفاظت بازیابی کو یقینی بنایا جائے اور ان واقعات میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ بیان میں چمن پولیو ورکز پر قاتلانہ حملے کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہید ہونیوالے کے لواحقین سے دلی ہمدری ویکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں