ملتان بلوچ طلبا کا احتجاج جاری،سیاسی و سماجی رہمنائوں کا اظہار یکجہتی
بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل ملتان کی طرف سے بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی جانب سے فیس وصولی پالیسی کےخلاف احتجاجی کیمپ کو اٹھائیس دن گزرگئے ہیں مگرتاحال کسی قسم کا کوئی حل سامنے نہیں آیا ہے
واضح رہےاس احتجاج میں شامل طلبا فیس وصولی پالیسی کےخلاف جدوجہد کےساتھ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کےقبائلی علاقوں کےلیے کوٹے پرسکالرشپ کےاجراءَ کےساتھ ان کےلیے یونیورسٹی کے ہرشعبے میں نشستوں کی تخصیص کا مطالبہ بھی کررہے ہیں
یادرہے !چئیرمین آل پاکستان لا ایسوسی ایشن کے صدر جناب سلیم سندھونے بلوچ طلبا کے احتجاجی کیمپ میں شرکت کی اور اظہاریکجہتی کی
اس موقع پرانہوں نےحکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان بچوں کے مطالبات کوسنجیدگی سے لیں ، انہیں سنیں ،یہ بچے اٹھائیس دن سے یہاں بیٹھے ہوئے ہیں مگر کسی نے ان کی آواز پر کان نہیں دھرے
انہوں نے کہا کہ ہماری آوازان بچوں کےساتھ ہیں جواٹھائیس دنوں سے احتجاج کررہے ہیں
انہوں نے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان جلدازجلد اس مسئلے کوحل کریں اور یونیورسٹی کوچاہیے وہ پیسہ بنانے کی بجائے طلبا کےمسائل کوحل کرنے کے لیےسنجیدہ کوشش کریں اور پنجاب کےوزیراعلی سے مطالبہ کرتاہوں وہ اپنےآبائی علاقے کے لیے کوٹے پرسکالرشپ کا اعلان کریں اور ان کےلیے یونیورسٹی میں کوٹا مقررکریں کیونکہ اسی بنیاد پروزیراعلیٰ بنے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنے علاقے کےلیے فلاح وبہبودکااہتمام کرے
آل پاکستان لا ایسوسی ایشن کے وفد کی جانب سےبلوچ طلبا کے ساتھ اظہارِیکجہتی کرنے پر بلوچ سٹوڈنٹس کونسل ملتان کےچئیرمین نےان کا کونسل کی طرف سے شکریہ اداکیا
دریں !اثنا اس احتجاجی کیمپ کو اٹھائیس دن گزرگئے ہیں مگر کسی قسم کی موثر کاروائی کی شنید نہیں ہورہی
جس پر طلبا نے اظہارتشویش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان کا نوٹس لینے کے باوجود کسی قسم کی کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہوئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہو معاملات درست سمت میں جارہے ہیں
یادرہے ملتان کے سماجی شخصیت سردار ممتاز خان چانڈیہ بلوچ اور استاد کمال خان بلوچ نے طلبا کےساتھ اظہاریکجہتی کی اورحکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کےمسائل کوسنیں اور انہیں حل کرنے کی کوشش کریں
انہوں نے طلبا کےساتھ اپنی ہرممکنہ مدد کی یقین دہانی کی جس پربلوچ اسٹوڈنٹس کونسل کے چیرمین وقاربلوچ نےان کا شکریہ ادا کیا
واضح رہے یہ احتجاجی کیمپ اٹھائیس دن سے جاری ہےتاحال حکومت اور یونیورسٹی کی طرف سے کوئی سنجیدہ اقدام نہیں ہوا جس سے مسئلہ حل کرنے کا کوئی ٹھوس پیش رفت ملے