بلوچستان کے لوگ حقوق کیلئے دنیا کی طویل ترین جنگ لڑرہے ہیں، نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی

کوئٹہ:بلوچستان پیس فورم کے چیئرمین وبی این پی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ سماج کو پسماندہ رکھنے کی کوشش کرنیوالوں کا مقابلہ قلم وکتاب کی طاقت سے کرنا ہوگا۔ بلوچستان کے لوگ اپنے حقوق کیلئے دنیا کی طویل ترین جنگ لڑرہے ہیں سات دہائیوں سے جاری اس کشمکش میں سائل وسائل کی جدوجہد ترک کی نہ کھبی پسپا ہوئے ، بین الاقوامی قوانین کے تحت بلوچستنا کے لوگوں کو صوبے کے وسائلی پر اختیار دیاجائے ان خیالات کا اظہا رانہوں نے گزشتہ روز انٹر کالج وڈھ کی لائبریری کو کتابیں فراہم کرنے کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،تقریب سے رکن بلوچستان اسمبلی میر اکبر مینگل ودیگر نے بھی خطاب کیااس موقع پر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے انٹر کالج وڈھ کے پرنسپل کو کالج کی لائبریری کیلئے 240 کتابوں کا عطیہ دیتے ہوئے وڈھ اسٹوڈٹنس لائبریری کو 200 کتابیں دینے کا بھی اعلان کیا ، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ ستر سالوں سے شکایت کرتے چلے آرہے ہیں ہمیں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ریاست نے سیاسی عمل میں جہاں سے ہمارا راستہ روکنے کی کوشش کی وہاں سے ہماری ذمہ داریاں شروع ہوئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ اپنے حقوق کیلئے دنیا کی سب سے طویل جنگ لڑرہے ہیں سات دہائیوں سے قومی حقوق ساحل وسائل کی جدوجہد میں کبھی پسپا نہیں ہوئے جدوجہد کو آگئے بڑھار ہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں بلوچستان کے پسماندہ ہونے کی شکایت کی جاتی ہے صوبے کے ایک ضلع کے وسائل ملک کی معیشت کو خریدسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت بلوچستان کے لوگوں کو صوبے کے وسائل پر اختیار دیا جائے وسائل پر اختیار ملنے سے نہ صرف اس سرزمین سے بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا بلکہ صوبے میں امن ترقی اور خوشحالی آئیگی ۔انہوں نے کہا کہ بہائوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے طلبہ کے مسائل کے حل کیلئے وہ مسلسل بیس دنوں تک متواتر وزیراعلیٰ اور گورنر پنجاب سے رابطہ کرنے کی کوششوں میں لگے رہے مگر بالا دست طبقہ تک انکی رسائی ممکن نہیں ہوپائی تاہم اس دوران وہ مسلسل طلبہ سے رابطے میں رہے ۔ انہوںنے کہا کہ بلوچستان کے حقیقی نمائندوں ،سیاسی و سماجی کارکنوں ، اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے سماج کو پسماندہ رکھنے کی کوششیں کرنے والوں کیخلاف علمی مزاحمت کا آغاز کرکے جدید بلوچ قوم کی منزل کا تعین کریں ۔نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جس دن صوبہ کے کسی ایک بچے نے ان کتابوں کے ذریعے صوبے کی پسماندگی کا نتیجہ نکالا اس دن میرا انقلاب اور فکر پوری ہوگی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں