اسرائیل: 103 دن بھوک ہڑتال کرنے والا زیر حراست فلسطینی رہا

اسرائیل نے 103 دن تک بھوک ہڑتال کرنے والے زیر حراست فلسطینی شخص کو رہا کردیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیلی قوانین کے خلاف بھوک ہڑتال کرنے والے 49 سالہ ماہر الآخرس کو جولائی میں انتظامیہ نے تحویل میں لیا تھا۔

اسرائیلی قانون کے مطابق کسی بھی شخص کو محض ملیشیا سے تعلق کے شبہ میں بھی گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ماہر الآخرس نے انہی قوانین کو کالعدم قرار دینے کے حق میں اسرائیلی جیل میں بھوک ہڑتال شروع کی اور پورے 103 دن تک اپنا احتجاج جاری رکھا۔

انہیں بھوک ہڑتال کے باعث ان کی حالت بگڑنے پر تل ابیب سے نابلس کے النجا یونیورسٹی ہسپتال میں منتقل کردیا گیا تھا۔بعد ازاں ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ فلسطینی نوجوان کو ان کی حالت کے پیش نظر گھر بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ماہر الآخرس پر اسلامی جہاد نامی فلسطینی گروہ سے تعلق کا الزام عائد کیا گیا ہے جسے اسرائیل، امریکہ اور یورپی یونین دہشتگرد قرار دے چکے ہیں۔اسرائیل نے ماہر الآخرس کو اسلامی جہاد نامی فلسطینی گروہ سے تعلق کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ فلسطینی نوجوان کو اسرائیلی فورسز متعدد مرتبہ گرفتار کرچکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے دوبارہ گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی پر ماہر الآخرس نے بھوک ہڑتال ختم کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں