ڈی ایچ اے سے متعلق عدالتی فیصلہ ہمارے موقف کی تائید ہے، اے این پی
کوئٹہ:عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی بیان میں ڈی ایچ اے ایکٹ سے متعلق عدالت عالیہ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے سے ہمارے اس موقف کی تائید ہوتی ہے کہ سابق دور میں انتہائی اہم اور عوامی نوعیت کے حامل مسائل سے چشم پوشی اختیار کی گئی، انتہائی اہم فیصلے عجلت میں کئے گئے اور صوبے کے معروضی اور زمینی حقائق کو نظر انداز کیاگیا جس کے باعث پہلے سے تباہ حال صوبے کے عوام کو مزید مسائل اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا عوامی نیشنل پارٹی عوام کو شہری سہولیات اور جدید رہائشی منصوبوں کی فراہمی کی حمایت کرتی ہے لیکن یہ سب عوام کے حق ملکیت کی شرط پر کبھی بھی ہمیں قابل قبول نہیں عدالت نے قرار دے دیا ہے کہ حکومت کے پاس یہ اختیار ہی نہیں کہ وہ کسی نجی یا غیر سرکاری ادارے کو زمین کے حصول کا اختیار دے، آج ثابت ہوگیا کہ ڈی ایچ اے ایکٹ عجلت میں آئین کے برخلاف منظور کیاگیا تھا وقت آنے پر یہ بھی ثابت ہوجائے گا کہ جسٹس فائز عیسی کمیشن کی سفارشات کے خلاف اپیل میں جانے کا صوبائی حکومت کا فیصلہ بھی صوبے کی تاریخ کا سیاہ حکومتی فیصلہ تھا۔عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی دفتر باچاخان مرکز سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جناب جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے ایک شہری کی درخواست پر ڈی ایچ اے ایکٹ سے متعلق جو فیصلہ دیا ہے وہ حق اور صداقت کی فتح اور عوام دشمن قوتوں کی شکست ہے کیونکہ عدالت عالیہ نے یہ قرار دیا ہے کہ ڈی ایچ اے ایکٹ 2015کی بعض شقیں آئین سے متصادم ہیں قانون سازوں کو قانون سازی کا اختیار حاصل ہے لیکن آئین سے متصادم قانون سازی کا کوئی جواز نہیں عدالت نے یہ بھی قرار دیا ہے کہ صرف صوبائی اور وفاقی حکومتیں عوامی مفاد میں زمینیں حاصل کرسکتی ہیں سابق حکومت کو یہ اختیار حاصل ہی نہیں تھا کہ وہ کسی نجی یا غیر سرکاری ادارے کوز مین کے حصول کا اختیار دیتی یہ قانون سازی اس وقت کی حکومت اور اراکین اسمبلی کی نااہلی اور عدم قابلیت کو ظاہر کرتی ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ سابق حکومت نے ڈی ایچ اے ایکٹ انتہائی عجلت میں تیار کرکے منظور کرایااور اس کے بعد کوئٹہ کے اطراف میں زمینوں کی لین دین کا ایک ایسا کاروبار چلا جس نے عوام کو کرب اور اذیت میں مبتلا رکھا کیونکہ اسی ایکٹ کو جواز بنا کر لوگوں سے ان کی زمینیں حاصل کی گئیں سابق دور میں 8اگست2016کو سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ پیش آیا جس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسی کمیشن نے دن رات کام کرکے اپنی سفارشات مرتب کیں مگر افسوس کہ حکومت نے ان سفارشات پر عملدرآمد کی بجائے الٹا کمیشن کے خلاف اپیل میں جانے کا فیصلہ کیا یہ فیصلے تاریخ کا حصہ بن گئے ہیں اور عوام کو ہمیشہ یاد رہیں گے۔ بیان میں ڈی ایچ اے ایکٹ سے متعلق عدالت عالیہ کے فیصلے کو سراہتے ہوئے اس امید کااظہار کیا گیا ہے کہ ڈی ایچ اے کے آئین سے متصادم ایکٹ کے نام پر کوئٹہ کے مقامی قبائل اور زمینداروں کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا اس کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی اوران عوامل کا پتہ لگایا جائے گا جن کے باعث آج پوری اسمبلی کی کارکردگی اور قابلیت پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔


