سال نو کا آغاز

تحریر:آصف خان

نئے سال میں پچھلی نفرت بھلا دیں

چلو اپنی دنیا کو جنت بنا دیں

آج 2020 کئی یادوں کے ساتھ جدا ہونے کو ہے اس سال کے اندر کئی ہمارے عزیز و اقارب ہم سے جدا ہو چکے ہیں. کئی لوگوں کے لیے یہ سال بہت اچھا گزرا ہو گا اور کچھ لوگوں کے لیے باعثِ زحمت بھی ہو سکتا ہے۔

نئے سال کا آغاز ہونے کوہے اور بہت سے ملکوں میں نئے سال کو جوش و خروش سے منایا بھی جارہاہے۔ بہت سے شہروں اور ملکوں میں نئے سال کی آمد سے پہلے ہی نئے سال کو منانے کی تیاریاں کی گئی تھیں۔وہیں پاکستان میں بھی مختلف مقامات پر لوگوں نے مختلف طریقوں سے نئے سال کو خوش آمدید کہتیہیں۔نوجوان خصوصی طور پر نئے سال کو منانیاور خاص قسم کی پارٹیاں مرتب دیتیہیں۔راقم کی طرف سے سب کو نیا سال مبارک ہوں اور میری دعا ہے نیا سال آپکی زندگیوں میں خوشیاں لائے۔
اے کاش یہ نیا سال خوشیوں کی نوید لائے
اس ملک کے ہر شہری کو یہ سال راس آئے
نہ ہو سانحہ کوئی اب نہ اجڑے کوئی گھر
نئے سال کا ہر لمحہ پیغام امن لائے

بیتے ہوئے لمحات کو بھول کر نیک تمناؤں کے ساتھ امن کی ایک مثال قائم کریں۔نئے سال کا آغاز خلوص دل سے نیک نیتی سے اور نئے عزم سے کریں۔اے ہمارے رب اس سال کو سب مسلمانوں کے لئے باعث رحمت بنا اور ہمارے ملک پاکستان کو امن کا گہوراہ بنا دے۔ آمین
2020 تو گزر گیا مگر اپنے ساتھ کچھ تلخ یادیں اور حقائق چھوڑ گیا۔
میری زندگی جتنے بھی سالوں پہ مشتمل ہے اُن میں سے ایک یہ سال بھی گذر گیا۔ ایک نقطۂ نظر سے اِس سال کو دیکھیں گے تو کافی ساری داستانیں، وارداتیں، سننے اور دیکھنے کو ملی ہونگی جن میں کچھ واقعات سیآپ خوب واقف ہونگے۔ کیوں کہ وہ کافی مشہور تھے مگر جو مشہور نہیں اُن پہ جو زیاتیاں ہوئیں اُن کا کون ذمہ دار ہوگا؟وہ بھی چند دن اخبارات کی سرخیوں میں آتے رہے اور بس یہ تماشا کب ختم ہوگا؟

اِسی سال کہیں جید علماء بھی ہمیں چھوڑ کر چل بسے۔جو ملک خداد پاکستاں کاناقابل تلافی نقصان ہیں اور اب کچھ اِس سال کے لئے کہوں گا کہ جس طرح کسی گاڑی میں نیا ٹائر لگا ہُوا ہوتا ہے، جوں جوں گاڑی پُرانی ہوتی جاتی ہے اُس کے ٹائر سے بھی پالش کا اثر کم ہوتا جاتا ہے۔بالکل اُسی طرح جس طرح ہماری دنیا میں کسی بچہ کا جنم ہوتا ہے وہ اُس وقت محبت سے چور ہوتا ہے نفرت تو اُسے ہم سکھاتے ہیں سکول کی کتابیں یا والدین سکھا تے ہیں وہ تو پیدا ہی محبت کرنے کے لئے ہوتا ہے۔
تو محبت کیجئے نفرتوں میں کیا رکھا ہے
نیا سال مستقبل کی خوش آئند امیدوں کے ساتھ ہماری زندگیوں میں قدم رکھ رہا ہے۔ہمیں نہ صرف آنے والے برس کے لیے اچھی اچھی سوچیں سامنے رکھنی چاہیے، بلکہ گزرے ایام کا ایک تنقیدی جائزہ بھی لینا چاہیے کہ کن جگہوں پر ہم سے کوئی غلطی سرزد ہوئی اور کہاں ہم نے کوئی غفلت کی، اگر اپنی اس کارگزاری کو سامنے رکھتے ہوئے ہم اپنی آئندہ حکمت عملی بنائیں گے تو یہ یقیناہمارے لیے بہتر اور مفیدکارگر ثابت ہوگا۔

سدا شاد رہیں آباد رہیں،

اپنا تبصرہ بھیجیں