منشیات اور ہمارا معاشرہ

تحریر عامر باجوئی
منشیات دیکھا جائے تو ہم اس چیز کو شغل یا فن کے لئے استعمال کرتے جاتے ہیں اور فن ہمارے زندگی میں عذاب بن کے رہتا ہے اور یہ ہماری عادت بن جاتی ہے۔منشیات سے اکثر انسان اپنے ہوش میں نہیں ہوتے،وہ نشہ آور انسان اس دوران کسی سائیکلوجی مرض کی طرح ہوتا ہے نشے کے دوران انسان کو کسی چیز کا تمیز نہیں ہوتا وہ گھر میں اٹھتا بیٹھتا اور اپنا حکم چلاتا ہے بظاہر نشہ آور شخص کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اس کی طبیعت درست ہے یا نہیں اور وہ سمجھتا ہے کہ مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں،بعض جگہ نشہ اس جگہ بھی شدت اختیار کرتا ہے جہاں بزرگ حضرات سے باقی آنے والے نسل در نسل نشہ کے شکار ہوتے ہیں،ہمیں اکثر بعض خطوں میں دیکھنے کو یہ ملتا ہے کمسن بچے اپنے سرپرستوں کے سامنے نشہ کرتے ہیں اور انکے سرپرستوں کو لگتا نہیں کہ انکے بچے نشہ لے رہے ہیں ایسا لگتاہے جیسے نشہ انکے کھانے حصہ ہے یہ سب ذمہ داری وہاں حکومت کا ہوتا ہے کہ وہاں پر آگاہی مہم ہو،حکومت آگاہی مہم سے کے حوالے سے کوئی کثر نہیں چھوڑا ہے،ریڈیو،ٹیلی ویڑن و دیگر اداروں رسائی اداروں کے علاوہ نشہ سے پاک ملک کے لئے اقدام اٹھائی جارہی ہے۔جہاں تک ہمارا معاشرہ جس کا ہر فرد ذمہ دار ہے یہاں پر کوئی مہم چلائے نہیں جارہے۔ہر نوجوان اپنے سرپرستوں کے سامنے بغیر کسی فکر کے منشیات لیتے ہیں
حال ہی میں نوجوانوں کو معلوم نہیں کوتا کہ وہ اپنی زندگی کس زہر کا شکار بنانے جارہے ہیں چھوٹے سے چھوٹا یعنی بچا ہوا سگریٹ لینے کے بعد آہستہ آہستہ اس طرف جاتے ہیں جہاں ہم اپنے قیمتی نوجوانوں کو کھوئے ہیں۔ان نوجوانوں کا رویہ گھر یا معاشرہ میں اس طرح ہوتا ہے کہ وہ کچھ شخصیات سے ملتے،اٹھتے و بیٹھتے ہیں انکی دنیا بس یہی ہے اگر کوئی دوسرا ان کی زندگی میں آئے تو وہ اسے کسی قیمت پر برداشت نہیں کرتے ہوتا یوں ہے کہ اس صورت میں وہ خود موت کے حوالے کرتے ہیں یا سامنے والے کو نقصان دیتے ہیں،منشیات کے نقصانات سے نوجوانوں میں ہمیں یہ بھی عکس نظر آتا ہے کہ وہ نشہ شروع کرکے اس کا عادی بن جاتے ہیں جب ان کے پاس منشیات کے لئے رقم نہیں ہوتی تو یہ کوئی بھی قدم اٹھانے کے لئے تیار رہتا ہے یوں ایک ایک ہوکے ایک آرگنائز کرائم ٹیم بن جاتی ہے اور یہ نہ صرف لوکل معاملات کرتے ہیں بلکہ کراس کنٹری بھی ان کا لین دین ہوتا ہے،وہ اس طرح کہ یہ گینگ بڑی چالاکی و سمارٹ طرقے سے کام کرتا ہے اگر کسی ٹارگٹ کو ایک ملک قبضے میں لیا ہو تو دو سے تیسرا ملک رابطہ کرتے ہیں اسی دو سے تین ملک میں بیٹھ کر یہ معاملات ڈیل کرتے ہیں یہاں تک یہ بڑے منشیات کے بڑے معاملے سنگل ایک ملک کی ایجنسی نہیں کرسکتی،اسی طرح رائل کینیڈین ایجنسی/کینیڈین ماؤنٹین فیڈرل پولیس کینیڈا میں،نیشنل نارکوٹیکس کمیشن پولیس چائنا میں و انڈیا میں نارکوٹکس کنٹرول بورڈ منشیات ڈیلنگ معاملات کو دیکھتے ہیں،فیڈرل گورنمنٹ کا حصہ یہ ادارے آپس میں بھی مل جل کے کام کرتے ہیں،منشیات اسمگلنگ کے معاملات کو حل کرتے ہیں اور آپس میں ٹریننگ شیئر کرتے ہیں جب کبھی کوئی دوسرے ملک میں سفر کے دوران منشیات کیس میں پکڑا جاتا ہے تو یہاں ہر ملک کا اپنا قانون ہے کہ وہ اسے سزا دیں یا اس ملک کو واپس کردیں،کچھ ممالک کے قانون میں یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ ملزم کو اپنے کے ساتھ تبدیل کرتے ہیں،ہمارے ملک کے قانون میں یہ بھی ہے کہ اگر کوئی ملزم باہر کسی ملک میں جرم کرتا ہے اور وہاں سے پھر بھاگ جاتا ہے تو پاکستان کے قانون میں لکھا ہوا ہے کہ اسے یہاں بھی سزا ہے،پاکستان میں منشیات کے سارے معاملات اے این ایف دیکھ رہا ہے منشیات کے علاوہ منی لانڈرنگ پر نظر رکھنا بھی اے این ایف کی ذمہ داری ہے منی لانڈرنگ میں اے این ایف،ایف آئی اے اور نیشنل آکانوٹی بلیٹی بیورو(نیب) مل کر کام کرتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں