بلوچستان کی عوام کیوں خاموش ہے

تحریر:نجیب یوسف زہری
بلوچستان یوتھ اینڈ سول سوسائٹی کے علاوہ  بلوچستان کی پوری عوام  ہمارا ساتھ دیں، گھروں سے باہر  نکل کر سڑکوں پہ دھرنا دینگے جس طرح  ہزارہ برادری نے کیا انہوں نے ثابت کر دیا کہ وہ ایک زندہ قوم ہیں وہ ایک کمیونٹی ہو کر یکجا ہو سکتے ہیں تو بلوچستان کی عوام انسانیت کے بنیاد پر ایک آواز کیوں نہیں بن سکتے؟
اس احتجاج میں بلوچستان کے ہر مکاتب فکر کی ضرورت ہے۔ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہونگے تو ضرور شہیدوں کی قربانیاں، یتیم بچوں کی بیوہ خواتین، ان ماؤں کی قربانیاں جن کے بچے سڑکوں پر بے موت مر گئے ان کیلئے کچھ کر نہیں سکتا تو اپنے لیے اپنے پیاروں کیلئے اپنے بچوں کیلئے نکلے، یہ ہر فرد کا فرض بنتا ہے، بلوچستان میں   کوئی بھی ایسا گھر نہیں رہا ہے کہ جو حادثات کی نظر نہیں ہوا ہو۔ کسی کا نوجوان بھائی تو کسی کا والدیا توکسی ایک ہی خاندان کے 5 سے 6 لوگ شہید ہوئے ہیں اور بلوچستان میں ایک ہی دن میں 40 افراد خواتین بچوں سمیت جھلس کر شہید ہوئے۔  میں نے اپنی آنکھوں سے بلوچستان میں ماؤں کو اپنے بچو ں کے لیے روتے ہوئے دیکھا ہے۔ میں نے کئی بہنوں کو اس درد و کرب سے گزرتے ہوئے دیکھا ہے جو اپنا سر دیوار سیپٹکتی تھیں اور بھائی اور والد کا نام لے لے کر روتی تھیں۔میں نے وہ بچیاں بھی دیکھی ہیں جو اپنے والد کی خاطر رو رو کر بے ہوش ہو جاتی تھیں۔ جنہیں دلاسہ دینے کی ہم میں ہمت تھی، نہ ہے۔ افسوس ہوتا ہے کے ان لوگوں پہ جو سڑک کو صیحح  قرار دے کر سارہ الزام ڈرائیور پہ ڈالتے ہیں، ہر بار ڈرائیور کی ہی غلطی نہیں ہوتی۔بلاشبہ اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے۔ انسانیت کیلئے درد دل رکھنے والے فرض شناسی کا ثبوت دیں اور اس مسئلے کو سنجیدگی سے اپنے اپنے حلقوں میں عوام کو شعوری طور پر آگاہ کریں ہماری تنظیم اکیلے کچھ نہیں کر سکتی عوام جمہوری احتجاج کی شکل اختیار کریں،ہم مظلوم عوام کے جواب کا منتظر رہینگے۔ اس مپیغام کو شیئر اور کاپی پیسٹ کر کے  بلوچستان کے ہر فرد واحد تک پہنچا ئیں۔ڈیزل تیل سے وابستہ  مزدور تاجر برادری جو آج ہڑتال کر رہے  ہیں بے روزگاری کے لئے اور ان کی تعداد  10 سے 12 لاکھ ہے   یہ سب لوگ ناقص سڑک کی وجہ سے بے روزگار ہوئے ہیں یہ سب بھائی ہمارے ساتھ  احتجاجی دھرنے میں ہمارے ساتھ ا?ئیں تاکہ جانی و مالی ناقابلِ تلافی نقصان سے بچ سکیں جو تسلسل کے ساتھ جاری ہیں
آپ کے مسئلہ کا حل بھی اسی سڑک کے مسائل کے حل کے ساتھ جڑا ہوا ہے ڈیزل تیل کے روزگار سے وابستہ  برادری جس کا تعلق جس بھی ڈسٹرکٹ سے ہے وہ اس علاقے سے احتجاجی دھرنے پر بیٹھ جائیں
آج وہ جہاں احتجاج کر رہے ہیں وہاں سے کچھ نہیں ہوگانہ ان کو  میڈیا کوریج دیگی نہ کوئی آواز سنے گا مقامی ایم پی اے بھی آواز نہیں سنے گا آپ آگے آئیں ہمارے اس پر امن  احتجاجی دھرنے میں ہمارا ساتھ دیں آپ کا مسئلہ ہمارا مسئلہ سب کا مسئلہ ایک ہی ہے۔
ٹرانسپورٹر حضرات سے بھی میرا یہی مطالبہ ہے کہ وہ ہمارا ساتھ دیں   روڈ پر جب کبھی کوئی حادثہ ہوتا ہے تو ٹرانسپورٹر حضرات  کومورد الزام ٹھہرا کر ان پر حکومت کی طرف سیزور ڈالا جاتا ہے ،حکومت اپنی غفلت  نہیں دیکھتی  کہ سڑک کی تنگی کی وجہ سے ہی حادثات ہو رہے ہیں   اس لئے  آپ سے التجا کرتا ہوں کہ ہمارا ساتھ دیں۔
اگر بات کی جائے زمینداروں کی جو اپنیمطالبات اور بجلی کے مسلۂ کے لئے روڈ بلاک کر سکتیہے احتجاج کر سکتے ہیں   اور یہ انہیں اس بات کا اندازہ بھی ہیکہ انکی مال بردار گاڑی جو اکثر حادثوں کا شکار ہو جاتی ہے  اس سے انکا بھی کافی جانی، مالی نقصان ہوتا ہے اس کے لیے احتجاج کیوں نہیں کرسکتے،؟ کیا وہ بھی ایسے آ? روز روڈ حادثات کو اپنے نصیب کا یا قدرتی حادثہ سمجھ کر بھول جاتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں