پاکستان اسٹیل کی نجکاری کے منصوبے کی تفصیلات طلب

اسلام آباد :سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسٹیل ملز ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے پاکستان اسٹیل کی نجکاری کے منصوبےکی تفصیلات طلب کر لیں۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔دورانِ سماعت وفاقی وزیرِ نج کاری محمد میاں سومرو اور وفاقی وزیرِمنصوبہ بندی عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے سیکریٹری نج کاری اور سیکریٹری منصوبہ بندی کی سخت سر زنش کرتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری صاحب! آپ کو معلوم بھی ہے کہ روزانہ اسٹیل ملز پر کتنا خرچ ہو رہا ہے؟ آپ کو کوئی درد نہیں کہ ملک کا پیسہ کہاں جا رہا ہے؟

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اگر آپ اسٹیل مل چلانے کے اہل نہیں تو کسی اور کو آنے دیں، آپ لوگوں نے تماشہ بنایا ہوا ہے، اسٹیل مل کے ساتھ کراچی شپ یارڈ، ہیوی مکینکل کمپلیکس اور پی آئی اے سب بند پڑے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ قوم کا پیسہ بے دریغ خرچ ہونے پر کیا وجوہات دیں گے؟ آپ کے جہاز چین اور ترکی میں بن رہے ہیں، آپ کے پاس اتنا بڑا شپ یارڈ ہے، یہاں جہاز کیوں نہیں بناتے؟ پوری دنیا میں اسٹیل انڈسٹری کو عروج حاصل ہے، آپ سے مل نہیں چل رہی۔جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ اسٹیل مل کا 400 ارب کا قرض کون اتارے گا؟ اسٹیل مل پر روزانہ 20 ملین کا خرچ ہو رہا ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ لوگ اسٹیل مل کا سارا سامان بیچ دیں گے اور فارغ ہو کر بیٹھ جائیں گے۔جسٹس مظاہر علی اکبر نے کہا کہ ملک کا پیسہ ضائع ہو رہا ہے کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ افسران کو بس پروموشن کی پڑی ہوئی ہے۔اس موقع پر سپریم کورٹ نے پاکستان اسٹیل کی نج کاری کے منصوبے کی تفصیلات طلب کر لیں اور حکم دیا کہ تحریری طور پر بتایا جائے کہ اسٹیل ملز کے معاملے کے حل کے لیے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں؟

عدالتِ عظمیٰ نے ملازمین اور ملز انتظامیہ کے درمیان تصفیے کے لیے ایڈووکیٹ رشید اے رضوی کو ثالث مقرر کرتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ رشید اے رضوی اسٹیل مل کے ملازمین سے بات کر کے تحریری حل پیش کریں۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں