پاکستان کی آزادی افغانستان کی خودمختاری سے جڑی ہے،محمود خان اچکزئی

پشین (یو این اے) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین وتحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ غلامی کی زندگی کو اللہ تعالیٰ نے بندگی قراردیا جو لوگ اپنے حق کے لیے جدوجہد کرتے ہیں اسے علماء کرام نے صحیح قرار دیا ہے۔ خطے کو آگ اور خون کو ہولی سے بچانے کے لیے سب نے سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل افغانستان کے موجودہ حکمرانوں اور افغانستان کے متصل تمام ہمسایہ ممالک کی ایک کانفرنس بلائی جائے جس میں افغانستان سے ہمسایوں کے خدشات اور افغانستان کے اپنے ہمسایوں سے خدشات پر سیر حاصل گفتگو ہو اور نتیجے میں ایک ایسا معاہدہ تشکیل پائے کہ سارے ممالک ایک دوسرے کی استقلال اور آزادی وخودمختاری کے احترام اور اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے پابند ہوں اور اس معاہدے کی ضامن اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے تمام رکن ممالک ہوں۔ پاکستان کی آزادی وخودمختاری افغانستان کی خودمختاری کے ساتھ منسلک ہے، ہمیں کوئی آزادی کا مطلب نہ سکھائے ، افغانوں کو آزادی کا مطلب شیر مادر سے ورثے میں ملی ہے کیونکہ پوری دنیا خانہ کعبہ اور مدینہ منورہ سمیت پر کسی نہ کسی شکل میں برطانیہ ، فرانس وغیرہ نے قبضہ جمایا ہے لیکن پوری مسلم دنیا میں جو قبضہ نہ ہوسکے وہ زمین کے دو ٹکڑے تھے ایک افغانوں کا وطن اور دوسرا ترکی ۔ یہاں پر کسی بھی جارح نے قدم نہیں جمائے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے بنو پشتون قومی جرگہ منعقدہ 11تا 14مارچ 2022کے فیصلوں کی روشنی میں کوئٹہ ڈویژن کے ضلع پشین بمقام عجوہ ہوٹل یارو میں دو روزہ عوامی جرگے کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جرگہ کی صدارت پارٹی کے مرکزی سیکرٹری نواب محمد ایاز خان جوگیزئی نے کی ۔جرگہ میں ہزاروںافراد نے شرکت کی اور درجنوںسیاسی ، قبائلی معتبرین، مشران ، سفید ریش ،معززین اور زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے خطاب کیا۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمیں کوشش کرنی ہوگی کہ اپنے ان عوامی جرگوں کو اپنی اسمبلی بنائیں او ر انہی کے ذریعے اپنے روزمرہ کے مسائل رنجشیں اور جھگڑے حل کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی تاریخی سرزمین پر ہزاروں سال سے آباد ہیں یہ نہ ہمیں کسی نے خیرات اور زکوۃ میں نہیں دی ہے۔ بلکہ ہمارے آبائو واجداد نے اپنی سروں کی قربانی کے نتیجے میں ہمارے لیے بچا رکھا ہے۔ یہاں جب سے فیرنگی کے دور سے ہمیں افغان وطن سے کاٹا گیا تب سے ہمارے لوگ خانہ بدوش ڈیورنڈ خط پر آتے جاتے رہے ، یہاں سے ہندوستان تک جاتے اور گرم موسم میں دوبارہ افغانستان چلے جاتے ۔ آج آپ نے خاردار تار لگادیا ہر جگہ مورچے ہیں پھر بھی کہتے ہو کہ فلاں افغانستان آیا ادھر پھر یہ کیا وہ کیا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ دنیا آج ایک گائوں میں تبدیل ہوچکی ہے پشین کے لوگ چاہے دنیا کے کسی بھی ملک جائیں تو ان کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ پورے پشتون قوم کے سفیر اور نمائندے کے طور پر جائیں کیونکہ دنیا میں پشتونوں کا امیج خراب کرنے کے لیے لوگوں نے سازش کی ہے ۔ پشتونوں کی تاریخ رہی ہے کہ امن پسند ملنسار محب وطن اور انسانیت سے محبت اور ان کا احترام کرنے والی قوموں میں ان کا شمار ہوتا ہے ہمیں دنیا کے تمام مذاہب ، نسلوں ، رنگوں ،فرقوں کے انسانوں کے ساتھ گزارہ کرنا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ آپ لوگوں کی عبادت گاہوں کا حترام کریں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم پشتون بحیثیت قوم خود کو دوسروں سے اعلیٰ اور اصل نہیں سمجھتے بلکہ ہم کہتے ہیں کہ جو حق دوسرے انسانوں کا ہوگا وہی حق پشتونوں کے بچوں کا بھی ہونا چاہیے ۔ آج دنیا ایک مرتبہ پھر افغانستان میں جنگ کے بہانے تراش رہی ہے یہ خطہ اب کسی بھی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اقوام متحدہ میں کسی نے پھر کہاتھا کہ طالبان کے فلاں شاخ کا تعلق القاعدہ سے ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جب روس کے خلاف آپ لوگوں نے مجاہد پھر طالب پھر کس نام پر مدرسے بنائے لوگوں کو اسلحے ، تربیتیں دیکر انہیں مذہب کے نام پر لڑایا اور آپ ہی انہیں یہ کہتے رہے کہ فلاں شخص شہادت کے فلاں درجے پر فائز ہے آج انہی لوگوں کے خلاف ایک مرتبہ پھر طبل جنگ بجانے کے درپے ہیں ۔ افغانستان پورے متحدہ ہندوستان کے لیے دارالامن تھا لوگ وہاں پناہ لیتے تھے اور امن سے رہتے تھے ۔ سینٹ کی کمیٹی بنی جنہوں نے فیصلہ کیا کہ افغانستان کے ساتھ سوائے اسلحے اور منشیات کے تمام باقی تمام اشیاء کی تجارت پر کوئی پابندی نہیں ہوگی بلکہ یہ ہندوستان ، چین اور دیگر سرحدوں کی طرح باڈر ٹریڈ تصور ہوگی ۔ آج واہگہ پر کاروبار ہے لیکن پشتونوں پر کاروبار کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں جنہیں ہم معاشی قتل عام سمجھتے ہیں ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہزاروں مربع میل زمین ، جنگلات، زراعت ، معدنیات ، پانی ، بجلیوں کے مالک پشتون دو وقت کی روٹی کے لیے در در کی ٹھوکریں کھارہے ہیں ، اگر ہم نے اپنے ان جرگوں کو اپنی اسمبلی بنالیا تب ہم اپنے پانیوں کو روکنے کے لیے ڈیمز بھی خود بناسکتے ہیں اور وہ سب کچھ کرسکتے ہیں جو اس رشوت خوری کے نظام میں کروڑوں میں بھی ممکن نہیں۔ محمود خان اچکزئی نے نواب محمد ایاز خان جوگیزئی کے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نواب صاحب ! اپنے جرگے کومضبوط بناکر اسے پشتونوں کی اپنی اسمبلی بنائیں کیونکہ اسمبلی میں پشتونوں کے دُکھ درد مشکلات ومسائل کا مداوا نہیں ہورہا ۔ اس نظام سے قدرے بہتر تو انگریز کا نظام تھا جنہوں نے کم از کم ہمارے لیے ریلوت ، سڑکیں، تعلیم ، صحت کا نظام دیا۔ لیکن ہم اپنے وطن پر اپنا حق ملکیت وحق حاکمیت کے لیے ان کے خلاف لڑے تھے جو کہ آج ہمارے پاس نہیں۔ محمود خان اچکزئی نے پشین کے تمام غیور عوام ، علماء کرام ، معززین ، معتبرین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پشین کے عوام نے صفوی حکمرانوں کے ظالم گورگین کے حکومت کے خاتمے کے لیے میروائس نیکہ کا ساتھ دیا تھا اور ان سے چھٹکارا حاصل کیا تھا ہمیں پشین کے عوام کی کردار پر فخر ہیں۔کامیاب جرگے کے انعقاد پر تمام منتظمین ، کارکنوں اور اُن لوگوں کو شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس عوامی جرگہ کے انعقاد میںتعاون کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں