رانا ثنا اللہ نے عمران خان کو بنی گالہ منتقل کرنے کی پیشکش کی تردید کردی
وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی اموار رانا ثنا اللہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کو بنی گالہ منتقل کرنے کی پیشکش کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی معلومات کے مطابق ایسی کوئی آفر نہیں کی گئی، انہوں نے یہ بھی کہا کہ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ملک کے لیے مذاکرات کو کامیاب بنانا چاہیئے، میں سمجھتا ہوں کہ علی امین بالکل تصادم نہیں چاہتے، تصادم نہ ان کے لیے اور نہ ہی انکی پارٹی کے لیے اچھا ہے۔مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ کوئی بھی جیل میں ہوگا تو اس کی خواہش رہا ہونے ہی کی ہوگی، آج مذاکرات میں علی امین گنڈاپور، سلمان اکرام راجہ، عمر ایوب موجود تھے، تینوں نے بہت ہی مثبت انداز میں اپنا مؤقف پیش کیا، گنڈا پور نے کہا کہ ملک کے لیے مذاکرات کو کامیاب بنانا چاہیئے، خالد مگسی اور اعجاز الحق بھی آج مذاکرات میں شامل تھے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ علی امین گنڈا پور بلکل تصادم نہیں چاہتے، تصادم نہ ان کے لیے اور نہ ہی ان کی پارٹی کے لیے اچھا ہے، جو بیانات وہ باہر دیتے ہیں وہ صرف کارکنوں کی تسلی کے لیے دیے جاتے ہیں، جو لوگ بھی آج موجود تھے سب مذاکرات کی کامیابی چاہتے ہیں۔وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا کہ حکومت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کوئی پیشکش نہیں کی، باقی علی امین گنڈا پور اگر کسی اور جگہ سے پیغام لیتے ہیں تو پتہ نہیں، جوڈیشل کمیشن بننا مشکل نہیں لیکن اس کے کچھ ٹرمز ہوتے ہیں، آج اس پر تفصیلی بات ہوئی ہے۔سابق وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی تحریری طور پر جوڈیشل کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس بتائے گی، جب وہ تجاویز دیں گے تو اس پر مزید بات ہوگی، جو مذاکرات ہورہے ہیں وہ دونوں جانب کی لیڈرشپ کے درمیان ہورہے ہیں، پی ٹی آئی ٹیم خود سے فیصلہ نہیں کرسکتی، پی ٹی آئی ہر فیصلہ عمران خان کی مشاورت سے ہی کرے گی، ہم بھی نوازشریف سے مشاورت کرکے ہی فیصلہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ جب اب اپوزیشن میں تھے تو وزیراعظم سے ملاقات کا انتظار کرتے رہتے تھے، پہلے تو ہمیشہ اپوزیشن نے مذاکرات سے انکار ہی کیا، بقول علی امین گنڈا پور اب مذاکرات ملک کے لیے کررہے ہیں۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کا 24 نومبر کا پروگرام تھا، پروگرام کے نتیجے میں وہ اسٹریٹ پاور کے نتیجے میں پاور چاہتے تھے، ان کا 24 نومبر کا پروگرام بری طرح ناکام ہوا، ان سے کہا تھا کہ سنگجانی پر بیٹھ کر بات کرتے ہیں، ان کے لیے بہتر بھی وہی فیصلہ ہوتا، میں نے 24 نومبر سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ان کی کال غلط ہے، جب غلط فیصلہ کیا تو ان کے پاس بس مذاکرات کا ہی آپشن تھا، 24 نومبر میں ناکامی کے باعث یہ لوگ مذاکرات کی جانب آئے۔